بدھ‬‮ ، 14 مئی‬‮‬‮ 2025 

وفاقی حکومت کا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر نظرثانی کا فیصلہ

datetime 1  جون‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل پرنظرثانی کا فیصلہ کیا ہے، دوران سماعت اٹارنی جنرل کے آگاہ کرنے پر چیف جسٹس نے حکومتی فیصلے کو خوش آئند قرار دے دیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل سے متعلق معاملے کی مختصر سماعت کی۔

اس دوران اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا ہے، اب سپریم کورٹ کی مشاورت سے قانون میں ترمیم ہوگی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے حکومتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ نظرثانی سے قوانین میں ہم آہنگی آئے گی۔اٹارنی جنرل نے کہا پریکٹس اینڈ پروسیجر بل اور نظرثانی قانون دونوں میں کچھ شقیں ایک جیسی ہیں، دونوں قوانین کے باہمی تضاد سے بچانے کیلئے دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا کہ آپ سپریم کورٹ کے معاملے سے ڈیل کررہے ہیں، ان معاملات پر مشاورت ہوگی تو تنازع ہی نہیں ہوگا، آپ چاہتے ہیں تو فل کورٹ والے نکتے پر دلائل سن لیتے ہیں، اگر قانون پر نظرثانی کررہے ہیں تو یہ ایک اکیڈیمک مشق ہوگی، ہم اس تنازع کا پہلا سکوپ طے کر لیتے ہیں، سکوپ طے کرنے سے سماعت کا طریقہ کار بھی فوکس ہوجائے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کے حوالے سے یک طرفہ قانون سازی نہیں ہونی چاہئے،

پارلیمنٹ کو قانون سازی کے حوالے سے ہدایات نہیں دے سکتے، ایک طریقہ یہ ہے کہ حکومت غلطیاں درست کرے اور کیس چلتا رہے، یا پھر قانون بنتے رہیں اور ہم سماعت کرتے رہیں، دیکھتے ہیں کون تیز ہے؟۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ حکومت نے اب تک پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ نہیں دیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اخبار میں پڑھا تھا کہ ریکارڈ دینے سے انکار کیا گیا ہے، عدالت نے تمام ریکارڈ قومی اسمبلی کی ویب سائٹ سے حاصل کرلیا ہے۔ چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل کو پیشکش کی کہ ریکارڈ درکار ہے تو ہم دے دیتے ہیں۔

مزید کہا کہ آج کی سماعت کا مناسب حکم جاری کیا جائے گا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے کہ آپ ہم سے نہ کہیں کہ ہم پارلیمنٹ کو کہیں، سپریم کورٹ کے انتظامی امور سے متعلق ہم سے مشورہ کریں، اگر مشاورت ہوگی تو کھنچا سے اجتناب ہوگا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر عدالت چاہے تو فل کورٹ کے معاملے پر دلائل سن سکتی ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ آپ خود قوانین کا جائزہ لے رہے ہیں تو فل کورٹ پر دلائل بے معنی ہوں گے۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ کیخلاف درخواستوں پر سماعت اٹارنی جنرل کی استدعا پر آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…