جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

وفاقی حکومت کا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر نظرثانی کا فیصلہ

datetime 1  جون‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل پرنظرثانی کا فیصلہ کیا ہے، دوران سماعت اٹارنی جنرل کے آگاہ کرنے پر چیف جسٹس نے حکومتی فیصلے کو خوش آئند قرار دے دیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل سے متعلق معاملے کی مختصر سماعت کی۔

اس دوران اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا ہے، اب سپریم کورٹ کی مشاورت سے قانون میں ترمیم ہوگی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے حکومتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ نظرثانی سے قوانین میں ہم آہنگی آئے گی۔اٹارنی جنرل نے کہا پریکٹس اینڈ پروسیجر بل اور نظرثانی قانون دونوں میں کچھ شقیں ایک جیسی ہیں، دونوں قوانین کے باہمی تضاد سے بچانے کیلئے دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا کہ آپ سپریم کورٹ کے معاملے سے ڈیل کررہے ہیں، ان معاملات پر مشاورت ہوگی تو تنازع ہی نہیں ہوگا، آپ چاہتے ہیں تو فل کورٹ والے نکتے پر دلائل سن لیتے ہیں، اگر قانون پر نظرثانی کررہے ہیں تو یہ ایک اکیڈیمک مشق ہوگی، ہم اس تنازع کا پہلا سکوپ طے کر لیتے ہیں، سکوپ طے کرنے سے سماعت کا طریقہ کار بھی فوکس ہوجائے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کے حوالے سے یک طرفہ قانون سازی نہیں ہونی چاہئے،

پارلیمنٹ کو قانون سازی کے حوالے سے ہدایات نہیں دے سکتے، ایک طریقہ یہ ہے کہ حکومت غلطیاں درست کرے اور کیس چلتا رہے، یا پھر قانون بنتے رہیں اور ہم سماعت کرتے رہیں، دیکھتے ہیں کون تیز ہے؟۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ حکومت نے اب تک پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ نہیں دیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اخبار میں پڑھا تھا کہ ریکارڈ دینے سے انکار کیا گیا ہے، عدالت نے تمام ریکارڈ قومی اسمبلی کی ویب سائٹ سے حاصل کرلیا ہے۔ چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل کو پیشکش کی کہ ریکارڈ درکار ہے تو ہم دے دیتے ہیں۔

مزید کہا کہ آج کی سماعت کا مناسب حکم جاری کیا جائے گا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے کہ آپ ہم سے نہ کہیں کہ ہم پارلیمنٹ کو کہیں، سپریم کورٹ کے انتظامی امور سے متعلق ہم سے مشورہ کریں، اگر مشاورت ہوگی تو کھنچا سے اجتناب ہوگا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر عدالت چاہے تو فل کورٹ کے معاملے پر دلائل سن سکتی ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ آپ خود قوانین کا جائزہ لے رہے ہیں تو فل کورٹ پر دلائل بے معنی ہوں گے۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ کیخلاف درخواستوں پر سماعت اٹارنی جنرل کی استدعا پر آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…