پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

وفاقی حکومت کا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر نظرثانی کا فیصلہ

datetime 1  جون‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل پرنظرثانی کا فیصلہ کیا ہے، دوران سماعت اٹارنی جنرل کے آگاہ کرنے پر چیف جسٹس نے حکومتی فیصلے کو خوش آئند قرار دے دیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل سے متعلق معاملے کی مختصر سماعت کی۔

اس دوران اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا ہے، اب سپریم کورٹ کی مشاورت سے قانون میں ترمیم ہوگی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے حکومتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ نظرثانی سے قوانین میں ہم آہنگی آئے گی۔اٹارنی جنرل نے کہا پریکٹس اینڈ پروسیجر بل اور نظرثانی قانون دونوں میں کچھ شقیں ایک جیسی ہیں، دونوں قوانین کے باہمی تضاد سے بچانے کیلئے دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا کہ آپ سپریم کورٹ کے معاملے سے ڈیل کررہے ہیں، ان معاملات پر مشاورت ہوگی تو تنازع ہی نہیں ہوگا، آپ چاہتے ہیں تو فل کورٹ والے نکتے پر دلائل سن لیتے ہیں، اگر قانون پر نظرثانی کررہے ہیں تو یہ ایک اکیڈیمک مشق ہوگی، ہم اس تنازع کا پہلا سکوپ طے کر لیتے ہیں، سکوپ طے کرنے سے سماعت کا طریقہ کار بھی فوکس ہوجائے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کے حوالے سے یک طرفہ قانون سازی نہیں ہونی چاہئے،

پارلیمنٹ کو قانون سازی کے حوالے سے ہدایات نہیں دے سکتے، ایک طریقہ یہ ہے کہ حکومت غلطیاں درست کرے اور کیس چلتا رہے، یا پھر قانون بنتے رہیں اور ہم سماعت کرتے رہیں، دیکھتے ہیں کون تیز ہے؟۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ حکومت نے اب تک پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ نہیں دیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اخبار میں پڑھا تھا کہ ریکارڈ دینے سے انکار کیا گیا ہے، عدالت نے تمام ریکارڈ قومی اسمبلی کی ویب سائٹ سے حاصل کرلیا ہے۔ چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل کو پیشکش کی کہ ریکارڈ درکار ہے تو ہم دے دیتے ہیں۔

مزید کہا کہ آج کی سماعت کا مناسب حکم جاری کیا جائے گا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے کہ آپ ہم سے نہ کہیں کہ ہم پارلیمنٹ کو کہیں، سپریم کورٹ کے انتظامی امور سے متعلق ہم سے مشورہ کریں، اگر مشاورت ہوگی تو کھنچا سے اجتناب ہوگا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر عدالت چاہے تو فل کورٹ کے معاملے پر دلائل سن سکتی ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ آپ خود قوانین کا جائزہ لے رہے ہیں تو فل کورٹ پر دلائل بے معنی ہوں گے۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ کیخلاف درخواستوں پر سماعت اٹارنی جنرل کی استدعا پر آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…