اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے لئے وہی سپیس ہے جو بانی متحدہ الطاف حسین کے لئے تھی،عمران خان شرپسندوں کا سرغنہ ہے ،پی ٹی آئی خاص حکمت عملی کے تحت کور کمانڈر ہائوس گئی،عمران ریاض ایجنسیوں کیخلاف پروپیگنڈا کرنے کے مقصد سے خود ہی اٹھ گئے ہیں، وہ تحقیقاتی اداروں کے پاس نہیں،عمران خان کو باہر بھیجنے کا آپشن نہیں دیا جا رہا
عدالت وزیراعظم پر الیکشن نہ کرانے پر توہین عدالت کیسے لگا سکتی ہے؟، سو موٹو کی پٹیشن 3-4سے خارج ہوچکی ہے، ایسا نہیں ہو سکتا چیف جسٹس جو چاہیں وہ کہتے رہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ قومی اسمبلی میں 9مئی کو ہونے والے واقعات کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرنے کا بنیادی مقصد پارلیمنٹ کا فوجی تنصیبات پر حملوں سے متعلق قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی تائید کرنا ہے۔آرمی ایکٹ کے تحت کارروائیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ ایک معمول کا معاملہ ہے، اسٹینڈنگ ملٹری کورٹ پہلے سے موجود ہیں، کیسز کا اے ٹی سی کے تحت ٹرائل کیا جائے گا اور جو کیسز آرمی ایکٹ کے تحت آتے ہیں انہیں اسی طرح دیکھیں گے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ آرمی ایکٹ 1952 اور اے ٹی سی کے تحت دو مختلف اقسام کے کیسز ہیں جس پر حکومت نے فیصلہ کیا کہ کیسز کے ان سیٹ کے مطابق قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ملٹری کورٹ سے سزا پانے والے سزا کے خلاف اپیل کرسکتے ہیں، ملزم پہلی اپیل ملٹری کورٹ اور دوسری ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرسکتے ہیں۔فوجی تنصیبات پر حملوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پولیس کور کمانڈر ہائوس لاہور گئی جہاں ڈی آئی جی سمیت دیگر اہلکار زخمی ہوئے، وہاں آنسو گیس شیلنگ بھی کی گئی، یہ ساری چیزیں انکوائری کے نتیجے میں سامنے آئیں گی، اطلاعات تھیں کہ کارکنان آکر صرف پرامن احتجاج کریں گے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ سیاسی احتجاج میں لوگوں کے گھروں کوآگ نہیں لگائی جاتی، بدبخت ٹولے کی وجہ سے لوگوں کے گھر بھی محفوظ نہیں، ایسی رپورٹس موجود ہیں کہ پی ٹی آئی دہشت گردی میں ملوث ہے، البتہ ہمیں یقین ہے عمران خان شرپسندوں کا سرغنہ ہے اور تحریک انصاف والے ایک خاص حکمت عملی کے تحت کور کمانڈر ہائوس گئے۔
پی ٹی آئی چیئرمین کی گرفتاری پر انہوں نے کہا کہ رینجرز اور اسلام آباد پولیس ہائی کورٹ کی سکیورٹی کے لئے موجود ہوتی ہے، پولیس اور رینجرز نے عمران خان کو گرفتار کرنے کے لئے نیب کی مدد کی تھی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ فوجی تنصیبات پر حملوں میں جو بھی ملوث ہوا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔صحافی عمران ریاض کی گرفتاری سے متعلق رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر کوئی انہیں رہائی کے بعد اٹھا کر لیکر گیا ہے اسے پکڑیں گے،
البتہ ہوسکتا ہے عمران ریاض ایجنسیوں کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کے مقصد سے خود ہی اٹھ گئے، وہ تحقیقاتی اداروں کے پاس نہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو باہر بھیجنے کا آپشن نہیں دیا جا رہا، مجھے نہیں معلوم میاں جاوید لطیف کی معلومات کا ذریعہ کیا ہے لیکن میں بطور وزیر داخلہ اس بات کی تردید کرتا ہوں۔پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دیئے جانے سے متعلق وزیر داخلہ نے کہا کہ رپورٹس موجود ہیں 9 اور 10 مئی کو دہشت گردی کے پیچھے پی ٹی آئی شامل ہے
لیکن اس معلومات و شواہد کو ٹرائل اور ریفرنس کی حد تک جائزہ لیا جائے گا، اگر اس میں کچھ ثابت ہوا تو ریفرنس فائل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان نے نفرت کی سیاست کی، ہم ان کے ساتھ کیسے بات چیت کرسکتے ہیں، ان سے مذاکرات کریں تو شہدا کی فیملی ہمیں جوتے ماریں گی۔انہوں نے کہا کہ اس فتنے نے ملک کو کسی حادثے سے دوچار کرنا تھا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ فتنے نے خود اپنی پارٹی کو حادثے دوچار کردیا
ان کے لیے وہی اسپیس ہے جو الطاف حسین کے لیے تھی، عمران خان نے وہی راستہ اپنایا، متحدہ الطاف حسین سے جان چھڑا کر زندہ ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ ایمرجنسی کا آپشن نہیں ہوگا، عدالت وزیراعظم شہباز شریف پر الیکشن نہ کرانے پر توہین عدالت کیسے لگا سکتی ہے؟، کسی بھی کورٹ نے الیکشن کروانے کا فیصلہ نہیں کیا، سو موٹو کی پٹیشن 3-4 سے خارج ہوچکی ہے، ایسا نہیں ہو سکتا چیف جسٹس جو چاہیں وہ کہتے رہیں۔