ظلم دیکھیں کسی کو تاحیات ضمانت اور کسی کو تاحیات نااہلی،چیف جسٹس استعفیٰ دے کر گھر جائیں،مریم نواز

15  مئی‬‮  2023

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آر گنائزر و سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہاہے کہ ظلم دیکھیں کسی کو تاحیات ضمانت اور کسی کو تاحیات نااہلی،چیف جسٹس استعفیٰ دے کر گھر جائیں، اسمبلیاں توڑنے میں صرف عمران خان، پرویز الٰہی نہیں عارف علوی بھی شامل تھا، صدر عارف علوی نے جنرل باجوہ کے ساتھ بیٹھ کر فیصلہ کرایا،

ملک میں جاری کرائسز کے ذمہ دار عمران خان سے زیادہ چیف جسٹس ہیں،جو دہشت گرد تنظیمیں نہ کر سکیں وہ ان کے پالتو عمران نے کرکے دکھایا، جی ایچ کیو پر پہلا حملہ ٹی ٹی پی نے کیا دوسرا حملہ عمران خان نے کیا،عمران خان کی گرفتاری پر عوام نہیں تربیت یافتہ بلوائی نکلے، جنہیں بارڈر کھول کر عمران نے پاکستان بلایا،زمان پارک میں جگہ دی گئی، عوام تیلی اور ماچس لے کر نہیں نکلتے، فتنہ اور انتشار پھیلانے والوں کو انجام تک پہنچانے کی ذمہ داری عدلیہ کی تھی، 60 ارب روپے کا مجرم عدالت میں پیش ہوتا ہے تواس کو کہا جاتا ہے آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی،چیف جسٹس صاحب، عوام کا سمندر دیکھ کر خوشی ہوئی یا نہیں؟۔

پیر کو یہاں سپریم کورٹ آف پاکستان کے باہر پی ڈی ایم کے احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نوازشریف نے کہا کہ پی ڈی ایم کے قائدین، کارکنوں کو شاباش، سب کے جذبے کو دل کی گہرائیوں سے سلام پیش کرتی ہوں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی اصلی عوام شاہراہ دستور کے سامنے موجود ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو پوچھتی ہوں عوام کے سمندر کو دیکھ کر خوشی ہوئی یا نہیں، جب حقیقی عوام نکلتے ہیں تو پتا، گملا نہیں ٹوٹتا۔

انہوں نے کہاکہ آؤ دیکھو یہ ہے حقیقی عوام، یہ آج مجبوری میں سوال پوچھنے آئے ہیں، اس عمارت کو آپ نے ایمانداری سے نہیں عمران داری سے داغدار کرنے کی کوشش کی، ہم اس عمارت اور آئین کا احترام کرنے والے لوگ ہیں، ہم یہاں احتجاج نہیں کرنا چاہتے تھے، پاکستان کی بہتری اسی عمارت اور تباہی انہی کے فیصلوں سے ہوتی ہے۔مریم نواز شریف نے کہا کہ معزز جج حضرات سے کہنا چاہتی ہوں عدلیہ، قانون کا احترام کرتے ہیں، ان ججز کی بات نہیں کریں گے جو آئین و قانون پر چلتے ہیں، آج عمران خان کو سہولت دینے والوں کی بات ہو گی۔

انہوں نے کہا ہے کہ جس عمارت سے انصاف ہونا تھا وہاں کچھ سہولت کار دن رات انصاف کا قتل کرنے میں مصروف ہے جس منتخب وزیر اعظم کو انصاف ملنا تھا اسے سیسلین مافیا، گارڈ فادر کہا گیا، 60 ارب کے مجرم کو خوش آمدید کہتے ہیں، 60 ارب کے مجرم کو دیکھ کر کہتے ہیں بہت خوشی ہوئی۔مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا کہ تمہارا کام آئین و قانون کی تشریح کرنا ہے روکنا نہیں ہے، ملک کو نظریہ ضرورت نے خراب کیا۔انہوں نے کہاکہ کسی منتخب وزیراعظم کو نااہل قرار دیا جاتا ہے تو کسی کو پھانسی دی جاتی ہے، کسی کو جلاوطن کیا جاتا ہے تو کسی کو گولی ماری جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا کوئی ایک بھی آمر ہے جس کو سپریم کورٹ نے گھر بھیجا ہو، ہمیشہ آمروں کی خاطر نظریہ ضرورت کو زندہ کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ ایل ایف او، پی سی او کے تحت حلف اٹھائے گئے، کیا اس عمارت نے ایک بھی آمر کو گھر بھیجا۔مریم نواز نے کہا کہ پہلا مارشل لاء اور پہلا آمر آیا تو ٹھپہ اس عمارت سے لگا، دوسرا، تیسرا اور چوتھا مارشل لاء آیا تو بھی ٹھپہ یہاں سے لگا۔ مریم نواز نے کہا کہ آج جب ہماری فوج مارشل لا نافذ کرنے کیلئے تیار نہیں ہے، آئین و قانون کے ساتھ کھڑی ہے تو آج پاکستان میں پانچوں مارشل لا ”جوڈیشل مارشل لا“بھی یہاں سے لگا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے کہاکہ خواجہ طارق رحیم اور عمرعطا بندیال کی ساس فون میں کہتی ہیں اب تو یہ مارشل لا بھی نہیں لگاتے، وہ تو مارشل لا نہیں لگاتے آپ کے کم بختوں نے جوڈیشل مارشل لا لگا دیا، کیا کوئی نظریہ ضرورت پاکستان کی جمہوریت کیلئے لگا کبھی۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس عمرعطا بندیال حوالہ جسٹس کارنیلیس کا دیتے ہیں اور پیروکاری جسٹس منیر کی کرتے ہیں۔ مریمنواز نے کہاکہ اس عمارت میں بیٹھنے والوں کی نیتیں ٹھیک نہیں، گھڑی چور کو توشہ خانہ کیس میں بھی ضمانت مل گئی ہے، جب ہیرے کی انگوٹھیاں رشوت میں لینا ہوتی ہیں تو پنکی پیرنی گینگ کی سرغنہ بن جاتی ہے، جب عدالت بلاتی ہے تو کہتے ہیں گھریلو خاتون ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا میں اپنے بھائی کی ٹرسٹی تھی اور مجھ پر الزام لگائے، میں نے چار سال ظلم برداشت کیا، تمہاری گھرکی خواتین کی عزت ہے تو دوسروں کی نہیں، جب تم اقتدار میں تھے تو دوسروں کی بیٹیاں دھکے کھاتی تھیں۔ انہوں نے کہاکہ آج ملک انتشار، فتنہ کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے، کرائسز کا ذمہ دار اتنا زمان پارک نہیں جتنی چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی کرسی ہے۔ مریم نواز نے کہاکہ اس عمارت سے جمہوریت کو مضبوط کیا جانا تھا، جمہوریت کو مضبوط کرنا اس عمارت کی ذمہ داری تھی، فتنہ کو انجام تک پہنچانا اس عمارت کی ذمہ داری تھی۔

انہوں نے کہاکہ پارلیمان تمام اداروں کی ماں ہوتی ہے جہاں سے آئین نے جنم لیا اس پارلیمان سے ٹکر لے کر بیٹھ گئے ہیں۔چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا کہ ابھی تو پارلیمان نے قانون بنایا ہی نہیں تھا لیکن اس پر سانپ بن کر بیٹھ گئے ہو، تمہارا کام آئین کی تشریح کرنا ہے اس کو روندنا تمہارا کام نہیں ہے۔مریم نواز نے کہا کہ جب ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں حقیقی عوام نکلتا ہے تو پتا بھی نہیں ہلتا، کوئی پتھر نہیں برساتا۔انہوں نے کہا کہ ہم اس عمارت (سپریم کورٹ) کا احترام کرنے والے لوگ ہیں، ہم آئین بنانے والے لوگ ہیں، ہم آج یہاں احتجاج نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن پاکستان کی بہتری بھی اسی عمارت سے ہوتی ہے اور پاکستان کی تباہی بھی ان کے فیصلوں سے ہوتی ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ اس عمارت (سپریم کورٹ) سے تو مظلوم کو انصاف ملنا تھا، طاقتور کو قانون کے شکنجے میں لایا جانا تھا، جمہوریت کو مظبوط کرنا تھا، اس عمارت سے تو پارلیمان کی مضبوطی کی آواز بلند ہوتی، منتخب وزرائے اعظم کے تقدد کو برقرار رکھنا اس عمارت کا کام تھا، دہشت گردوں کو کٹہرے میں لانا، فتنہ اور انتشار پھیلانے والوں کو سزا دینا اس عمارت کی ذمہ داری تھی تاہم یہاں سے بیٹھ کر کچھ سہولت کار انصاف کا قتل کرنے میں مصروف ہے۔مریم نواز نے کہا کہ ہم 75 برس کے ہوگئے مگر 22 کروڑ عوام کی قسمت نہیں بدلی کیونکہ اس عمارت میں جو کچھ لوگ بیٹھے ہیں ان کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک جس انتشار اور فتنے کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے اس نے زمان پارک سے عمر عطا بندیال کی کرسی سے زیادہ جنم لیا ہے اور بحران کی یہ لہر اس وقت پیدا ہوئی تھی جب مقدمہ کوئی اور تھا مگر ازخود نوٹس کسی اور بات پر لیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم ججوں اور قانون کا احترام کرتے ہیں، ہم یہاں پر احتجاج نہیں کرنا چاہتے تھے، پاکستان کی تباہی بھی ججوں کے فیصلوں سے ہوئی ہے۔مریم نواز نے کہا کہ آج عمران خان کی سہولت کاری کرنے والوں کی بات ہوگی، سپریم کورٹ سے جمہوریت کو مضبوط کیا جانا چاہیے تھا۔

مریم نواز نے کہاکہ فتنہ اور انتشار پھیلانے والوں کو انجام تک پہنچانے کی ذمہ داری عدلیہ کی تھی، 60 ارب روپے کا مجرم عدالت میں پیش ہوتا ہے تواس کو کہا جاتا ہے آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی۔ مریم نواز نے استفسار کیا کہ چیف جسٹس صاحب، عوام کے اس سمندر کو دیکھ کر خوشی ہوئی یا نہیں؟مقدمہ کوئی اور تھا اور سوموٹو کسی اور بات پر لیا گیا۔مریم نواز نے کہاکہ اسمبلیاں توڑنے میں صرف عمران خان، پرویز الٰہی نہیں عارف علوی بھی شامل تھا، صدر عارف علوی نے جنرل باجوہ کے ساتھ بیٹھ کر فیصلہ کرایا، باجوہ صاحب کا پتا چل گیا پوری قوم جانتی ہے، اس سازش کا سب سے بڑا کردار جسٹس عمر عطا بندیال تھا۔

مریم نواز نے کہا کہ آئین کو ری رائٹ کیا گیا، آرٹیکل 63 اے کی غلط تشریح کی گئی، ہم اقلیتی فیصلے کو کیوں مانیں؟، آپ نے چار، تین کے معاملے پر ساتھی ججز سے بھی جھوٹ بولا، آپ کے برادر ججز بھی بدنیتی پر چیخ اٹھے، آپ نے عمران کی سہولت کاری کی، ساتھی ججز نے کہا کالے گاؤن کے اندر آپ چھپے ہوئے ایک سیاست دان ہیں، ساتھی ججز نے کہا سوموٹو کے اختیار کو غلط استعمال کیا۔انہوں نے کہاکہ آپ نے پورے سپریم کورٹ کو ون مین شو بنا دیا، ہم نے کیا فیصلہ ماننا ہے آپ کے ساتھی ججز نہیں مان رہے، آپ نے حمزہ شہباز کی حکومت توڑ کر تحریک انصاف کو پلیٹ میں رکھ کر پیش کر دی۔

مریم نوازشریف نے کہاکہ اگر سپریم کورٹ کے اندر کسی پر توہین لگی تو عطا بندیال سلاخوں کے پیچھے ہوں گے کیو نکہ ایک ہی دن میں عطا بندیال متحرک ہو گئے، ایک ہی دن میں پٹیشن اور ضمانتوں کی بارش اور اسی دن رہائی بھی مل گئی۔ ایک بار پھر مریم نواز نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب 25 مئی کو لانگ مارچ ہوا تو پورے اسلام آباد کو آگ لگادی گئی تو چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے عدالت میں کہا کہ ہو سکتا ہے عمران خان نے آگ نہ لگائی ہو، شاید آنسو گیس کی وجہ سے آگ لگی ہو۔

انہوں نے کہا کہ تین دن قبل جو کچھ بھارت، دشمن ممالک، دہشت گرد تنظیمیں نہ کر سکیں وہ ان کے پالتو عمران خان نے کرکے دکھایا جس میں دفاع تنصیبات کو جلایا گیا، ریڈیو پاکستان کو آگ لگائی گئی، ہسپتالوں کو جلایا گیا، رینجرز اور پولیس کی گاڑیاں جلائی گئیں۔مریم نواز نے کہا کہ جی ایچ کیو پر پہلا حملہ تحریک طالبان پاکستان نے کیا اور دوسرا حملہ اس کے پالتو عمران خان نے کیا۔انہوں نے کہا کہ عمران کی گرفتاری پر پاکستانی عوام نہیں نکلے بلکہ اس کے تربیتی یافتہ دہشت گرد نکلے، جو 6 ماہ سے ٹانگ پر پلستر لگا کر پولیس اور عدالت سے چھپ کر بیٹھا تھا یہ اپنے ان کارکنان کو حملوں کی تربیت دے رہا تھا جن کوسرحد کھول کر پاکستان میں بلایا، جیلوں سے آزاد کروایا اور زمان پارک میں تربیتی یافتہ دہشت گردوں کے ذریعے اپنے جتھوں کو ٹریننگ دی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…