اسلام آباد (این این آئی)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عدلیہ کا ایک گروہ وہ عدل نہیں کررہے، سیاست کررہا ہے، عدلیہ کی روایات اور آئین میں درج ان کی حدود کی خلاف ورزی ہو رہی ہے،عدلیہ میں حالیہ تمام پیشرفت کا مقصد ستمبر میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو چیف جسٹس بننے سے روکنا ہے،وقت آ گیا ہے پارلیمنٹ اپنے آئینی اختیارات کا استعمال کرے،
چیف جسٹس کے خلاف آرٹیکل 209 کے تحت ریفرنس دائر کیا جائے۔ پیر کو وزیر دفاع خواجہ احمد آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ میں ایک گروہ نے سیاست کرنے کا بیڑا اٹھا لیا ہے، وہ عدل نہیں کررہے، سیاست کررہے ہیں، ان کے فیصلوں کی بنیاد سیاسی حمایت پر رکھی گئی ہے، عدلیہ کی روایات اور آئین میں درج ان کی حدود کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ صاف ظاہر ہے کہ چار تین کا ایک فیصلہ آیا ہوا ہے اور اس فیصلے کی خلاف ورزی اور اسے نظرانداز کیا، میں اسے اقلیتی فیصلہ بھی نہیں کہوں گا، اس کی کوئی آئینی وقعت نہیں ہے لیکن فرد واحد اس فیصلے کو تھوپ کررہا ہے، مسلط کررہا ہے اور اس کے ذریعے عمران خان کو ریلیف اور ایک فتنے کو ہوا دے رہا ہے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ وقت آ گیا ہے پارلیمنٹ اپنے آئینی اختیارات کا استعمال کرے اور آئین و قانون ہمیں جو اختیارات دیتا ہے ان کا استعمال کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسی عدلیہ نے ایک شخص کے مفادات کے تحفظ کے لیے آئین کے آرٹیکل 63-اے کو ری رائٹ کیا ہے اور اس کے بعد پنجاب میں منتخب حکومت کو اسی بینچ نے گھر بھیج دیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلے عدالت نے کہا کہ پارٹی سربراہ کی ہدایت کے خلاف ڈالا گیا ووٹ گنا نہیں جائے اور حمزہ شہباز کے حق میں دیے گئے ووٹ کو گنتی سے نکال دیا اور 15 دن بعد پرویز الٰہی کے حق میں 10 ووٹ گن لیے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے سیاستدانوں اور اس پارلیمنٹ کے اختلافات رہے ہیں، فوجی حکمرانی سے اختلافات رہے ہیں تاہم آج جب فوج آئین اور قانون کے مطابق اپنا کردار ادا کررہی ہے تو ہماری تاریخ کے وہ روشن باب جن پر ہمیں فخر ہے، ان یادگاروں کو مسمار کردیا۔مسلم لیگ(ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ چیف جسٹس کے غلط طرز عمل کے ثبوت کے ساتھ آرٹیکل 209 کے تحت ریفرنس دائر کیا جائے تاکہ ایک مثال قائم ہو۔
انہوں نے کہاکہ میرے پاس گواہی ہے کہ رانا ثناء اللہ کا ایک پڑوسی لیفٹیننٹ کرنل ہے، اس کے کہنے پر یہ فیصلے کرتے ہیں، میں وہ فیصلے بھی بتا سکتا ہوں جو اس کے کہنے پر کیے گئے، جس بینچ کو پیغام بھجوایا گیا اس بینچ کے ایک جج نے مجھے بتایا کہ ہمیں اپروچ کیا گیا ہے، یہ کیا عدلیہ ہے؟۔انہوں نے کہاکہ مجھے وزیر قانون نے بتایا ہے کہ اس ایوان کے اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو چیف جسٹس کے طرز عمل کا جائزہ لے اور غلط طرز عمل کے ثبوت کے ساتھ آرٹیکل 209 کے تحت ریفرنس دائر کیا جائے تاکہ ایک مثال قائم ہو کہ پاکستان کے آئین، سالمیت اور تحفظ کے ساتھ کھلواڑ نہ کیا جا سکے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ عدلیہ میں حالیہ تمام پیشرفت کا مقصد ستمبر میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو چیف جسٹس بننے سے روکنا ہے۔انہوں نے عدلیہ میں یکجہتی پر سوال اٹھاتے ہوئے الزام لگایا کہ سابق اسٹیبلشمنٹ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے زیر اثر آکر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ سینئر جج کے خلاف ریفرنس فائل کیے جانے کے باوجود اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو گا۔ خواجہ آصف نے کہاکہ پاکستان میں چار لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں، چار لاکھ سائلوں کو انصاف نہیں مل رہا اور یہ اپنے رشتے داروں، ساس وغیرہ کے کہنے پر انصاف کررہے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ایک کمیٹی بنائی جائے کہ چار لاکھ مقدمے زیر التوا ہے، یہ روزانہ فرمائشی پروگرام شروع کر دیتے ہیں اور ان کے چیف جسٹس رہتے ہوئے پاکستان انصاف کے انڈیکس کے نیچے 11 پوائنٹس تنزلی کا شکار ہوا ہے، ان کا بھی حساب ہونا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان کی باری آئے تو سارے قانون قاعدے پتا نہیں کہاں نازل ہوتے ہیں، انصاف کے انڈیکس پر آپ 11 پوائنٹس تنزلی کا شکار ہوئے ہیں اس کا مطلب ہے کہ انصاف کی تذلیل ہو رہی ہے، انصاف رْل گیا ہے، چار لاکھ سائلوں کو انصاف نہیں مل رہا لیکن یہ اپنے رشتے داروں، ساس وغیرہ کے کہنے پر انصاف کررہے ہیں۔