لاہور (اے ایف پی) اتوار کو پاکستان میں ہنگامہ آرائی کا ایک ہفتہ خاموشی سے ختم ہو گیا کیونکہ سابق وزیر اعظم عمران خان کیلئے احتجاجی مظاہرے بڑی حد تک ناکام ہوگئے جن کی گرفتاری اور مختصر نظر بندی نے مہلک بدامنی کے دنوں کو جنم دیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عمران خان نے اتوار کی شام کو ملک گیر احتجاجی مظاہروں کی کال بھی دی لیکن وہ بڑی حد تک لاہور میں کامیاب نہیں ہو سکے جہاں انہوں نے رہائی کے بعد سفر کیا۔
لاہور میں 48سالہ گھریلو خاتون عائشہ آصف نے اے ایف پی کو بتایا کہ میں یہ دیکھ کر بہت شرمندہ ہوں کہ ہمارے اردگرد سے کوئی بھی باہر نہیں آیا لہٰذا میں اس لئے باہر آئی ہوں تاکہ مجھے دیکھا جاسکے ، ہم صرف ملک کی بہتری چاہتے ہیں ۔
خبر ایجنسی کے مطابق ایک ہفتے کے دوران تقریباً 9؍ افراد جان سے گئے ، سیکڑوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ پنجاب اور خبیرپختونخوا سے 4ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا۔آزاد مبصرین کا کہنا ہے کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے اقتدار میں آئے اور اپنی حکومت کا خاتمہ کا ذمہ دار بھی اسے ہی کہتے ہیں