کویت سٹی (این این آئی)کویت میں شاہی فرمان کے ذریعے ایک مرتبہ پھرپارلیمان تحلیل کر دی گئی ہے۔اسے مارچ میں آئینی عدالت کے فیصلے کی بنیاد پربحال کیا گیا تھا۔کویت کے ولی عہد شیخ مشعل الاحمد الصباح نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ مقننہ تحلیل کر دی جائے گی اور آیندہ مہینوں میں نئے پارلیمانی انتخابات کرائے جائیں گے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق کویتی حکومت اور منتخب پارلیمان کے درمیان طویل عرصے سیاختلافات رہے ہیں جس کی وجہ سے وسیع ترمالیاتی اصلاحات متاثر ہوئی ہیں۔2020 میں منتخب پارلیمان کو گذشتہ سال تحلیل کر دیا گیا تھا تاکہ اس جھگڑے کو ختم کیا جا سکے اور گذشتہ سال ستمبر میں انتخابات ہوئے تھے جس میں حزب اختلاف کو کامیابی حاصل ہوئی لیکن آئینی عدالت نے مارچ میں ان نتائج کو کالعدم قراردے دیا اور پچھلی اسمبلی کو بحال کردیا تھا۔ولی عہد شیخ مشعل نے اسمبلی کی تحلیل کے لیے شاہی فرمان پر دست خط کیے ۔ انھیں2021 کے آخرمیں حکمران امیرشیخ نواف الاحمد الصباح کی زیادہ تر ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں۔کویت کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے جاری کردہ بیان کے مطابق کابینہ نے یہ حکم نامہ شیخ مشعل کو پیش کیا تھا۔شیخ مشعل نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ عوام کی خواہش کے مطابق نئے انتخابات کی ضرورت ہے جو ‘ملک کو نظم وضبط اور قانونی ریفرنس کے ایک نئے مرحلے میں لے جانے کے لیے کچھ قانونی اور سیاسی اصلاحات کے ساتھ ہوں’۔ تاہم انھوں نے اصلاحات کے بارے میں تفصیل سے نہیں بتایا۔کویت میں سیاسی جماعتوں پرتو پابندی عایدہے لیکن اس نے اپنی مقننہ کو دیگرخلیجی بادشاہتوں میں اسی طرح کے اداروں کے مقابلے میں زیادہ اختیارات اور اثرورسوخ دیا ہے اورسیاسی استحکام روایتی طور پر حکومت اور پارلیمنٹ کے مابین تعاون پر منحصرہے۔
امریکاکی اتحادی اس خلیجی ریاست کے پاس مضبوط مالی اور بیرونی بیلنس شیٹ ہے ، لیکن اندرونی لڑائی اور سیاسی تنا نے سرمایہ کاری اور اصلاحات کو متاثر کیا ہے۔ان اصلاحات کا مقصد تیل کی آمدن پر اس کا بھاری انحصارکم کرنا ہے۔
وزیر اعظم شیخ احمد نواف الصباح نے،جوامیرکویت کے صاحب زادے ہیں،جنوری میں 2020 میں منتخب ہونے والی پارلیمان کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے اپنی کابینہ کا استعفا پیش کردیا تھا۔بعد میں انھیں ہی دوبارہ وزیراعظم نامزد کیا گیا تھا اورانھوں نے نئی کابینہ کااعلان کیا تھا۔
وزیراعظم اوردوبار تحلیل ہونے والی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے درمیان بھی تعلقات کشیدہ رہے ہیں۔ اسپیکرمرزوق الغانم نے اس حکم نامے کے فورابعد ٹوئٹر پرلکھا کہ وہ آیندہ انتخابات میں حصہ لیں گے،جس کی تاریخ کا اعلان ابھی نہیں کیا گیا ہے۔