کراچی(این این آئی) مردم و خانہ شماری کی توسیع شدہ تاریخ کے پہلے روز کراچی کی آبادی، اسٹرکچرز اور یونٹس کی تعداد میں اضافے کا رجحان رہا۔شہر قائد کی آبادی 1 کروڑ 53 لاکھ 36 ہزار 315 جبکہ سندھ کی مجموعی آبادی 5 کروڑ 9 لاکھ 58 ہزار 692 تک پہنچ گئی ہے.ذرائع کے مطابق کئی علاقوں میں شمار کنندہ سے ٹیبلیٹ واپس لے لیے گئے، آج(منگل) سے ان کی ذمے داریاں پولیو ورکرز
سنبھالیں گے جن کے پاس ہر گھر کا پہلے سے ہی ڈیٹا موجود ہے۔ذرائع کے مطابق گزشتہ شام تک کراچی میں 19 لاکھ 90 ہزار 387 اسٹرکچرز، 28 لاکھ 25 ہزار 676 یونٹس، 29 لاکھ 61 ہزار 707 لسٹڈ اور 28 لاکھ 60 ہزار 552 گھرانوں کا شمار کیا گیا اس طرح شہر قائد کی آبادی 1 کروڑ 53 لاکھ 36 ہزار 315 تک پہنچ گئی ہے جن میں سے 80 لاکھ 59 ہزار 426 مرد، 72 لاکھ 75 ہزار 472 خواتین اور 1417 خواجہ سرا شامل ہیں۔پورے سندھ کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو صوبے میں 76 لاکھ 4 ہزار 250 اسٹرکچرز اور 87 لاکھ 23 ہزار 882 یونٹس اور 5 کروڑ 9 لاکھ 58 ہزار 692 آبادی کا شمار کیا گیا۔مجموعی آبادی میں 2 کروڑ 67 لاکھ 51 ہزار 848 مرد، 2 کروڑ 42 لاکھ 4 ہزار 60 خواتین اور 2784 خواجہ سرا شامل ہیں۔ حیدرآباد ڈویژن میں شامل 9 اضلاع کی آبادی بھی 59 لاکھ 3 ہزار 279 مردوں، 53 لاکھ 78 ہزار 225 عورتوں اور 510 خواجہ سرائوں کے ساتھ 1 کروڑ 12 لاکھ 82 ہزار 14 تک پہنچ گئی ہے۔حیدرآباد ڈویژن میں 19 لاکھ 16 ہزار 977 اسٹرکچرز اور 20 لاکھ 41 ہزار 784 یونٹس شمار کیے جاچکے ہیں۔ لاڑکانہ ڈویژن میں 10 لاکھ 11 ہزار 611 اسٹرکچرز، 10 لاکھ 47 ہزار 316 یونٹس اور 75 لاکھ 66 ہزار 604 آبادی، شہید بینظیر آباد ڈویژن میں 9 لاکھ 23 ہزار 565 اسٹرکچرز، 9 لاکھ 70 ہزار 271 یونٹس، 58 لاکھ 23 ہزار 176 آبادی، میرپورخاص ڈویژن میں 8 لاکھ 14 ہزار 332 اسٹرکچرز، 8 لاکھ 37 ہزار 427 یونٹس اور 48 لاکھ 45 ہزار 589 آبادی، سکھر ڈویژن میں 9 لاکھ 47 ہزار 274 اسٹرکچرز، 10 لاکھ 1 ہزار 47 یونٹس اور 61 لاکھ 4 ہزار 994 آبادی شمار کی جاچکی ہے۔
سندھ میں خواجہ سرائوں کی تعداد اب تک 2784 ریکارڈ کی گئی ہے جن میں سے کراچی میں سب سے زیادہ 1417، حیدرآباد ڈویژن میں 540، لاڑکانہ میں 279، سکھر ڈویژن میں 237، شہید بینظیر آباد ڈویژن میں 210 اور میرپورخاص ڈویژن میں 131 مقیم ہیں۔دوسری جانب ذرائع نے بتایاکہ کچھ علاقوں میں شمار کنندہ کے ڈیٹا کا جائزہ لینے والی پولیو ٹیموں کو مکمل طور پر 4 دن کے لیے مردم و خانہ شماری کی ذمے داری سونپ دی گئی ہے جو نہ صرف رہ جانے والے گھروں، اسٹرکچرز اور گھروں کو شمار کریں گی بلکہ ان اعداد و شمار کی بھی تصدیق کریںگی جنہیں شمار کنندہ نے جمع کیا تھا، اس خبر کی تصدیق وفاقی ادارہ شماریات کے کسی ذمے دار شخص سے نہیں کی جاسکی۔