خرطوم /اسلام آباد(این این آئی)سوڈانی دارالحکومت خرطوم میں سوڈانی فوج اور ریپڈ ایکشن فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ جھڑپوں میں ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔ دونوں فریقوں نے دارالحکومت کے ایئرپورٹ اور صدارتی محل پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق
سوشل میڈیا پرہفتہ کو ایسے مناظر پھیل گئے جن میں سوڈانی فوج اور ریپڈ ایکشن فورسز کے درمیان شدید جھڑپوں کے باعث خرطوم ایئرپورٹ کے اندر پھیلے ہوئے خوف و ہراس کی منظر کشی کی گئی ہے۔گردش کرنے والی ویڈیو میں خوفزدہ مسافروں کو زمین پر پڑے دکھایا گیا،ان مسافروں کی چیخیں گونج رہی ہیں۔یہ مسلح تصادم شدید فائرنگ کی آوازوں کے ساتھ شروع ہوا۔جھڑپیں خرطوم کے جنوب میں سپورٹس سٹی کے قرب و جوار میں ریپڈ ایکشن فورسز کے ہیڈ کوارٹرز کے قریب شروع ہوئیں۔بعد میں خرطوم کے شمال اور مرکز میں بھی پرتشدد جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ صدارتی محل اور ایئرپورٹ کے آس پاس بے تحاشہ سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جانے کے بعد جھڑپوں میں مزید شدت آگئی ہے۔جھڑپیں خرطوم اور ام درمان کے درمیان سفید نیل کے پل تک پھیل گئیں۔ تمام گلیوں میں فوج اور سیکورٹی فورسز کی وسیع تعیناتی اور بکتر بند گاڑیوں اور ٹینکوں کی تعیناتی دیکھی گئی۔ملک کی شمالی ریاست میں واقع مروی ایئر بیس کے اطراف اور اس کے اندر پرتشدد جھڑپیں ہوئیں جہاں بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔ علاقہ مکینوں میں خوف و ہراس کی کیفیت رہی۔فوجی اڈے کے اندر سے دھوئیں کے کالم اٹھتے بھی دکھائی دینے پر چند روز قبل ملک کی دو سب سے بڑی فوجی افواج کے درمیان ایک سنگین تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔ادھرریپڈ سپورٹ فورسز نے ایک بیان میں فوج پر خرطوم کے علاقے سوبا میں واقع اپنے ہیڈ کوارٹرز پر چھاپہ مارنے کا الزام عائد کیا ۔
ریپڈ سپورٹ فورسز نے اس کارروائی کو بزدلانہ قرار دیا اور کہا کہ ہر قسم کے بھاری اور ہلکے ہتھیاروں کا استعمال کیاگیا۔ بیان میں وضاحت کی گئی کہ صبح کے وقت مسلح افواج کی ایک بڑی تعداد نے سوبا کیمپ گراونڈز کا محاصرہ کیا اور پھر اس پر ہر قسم کے بھاری اور ہلکے ہتھیاروں سے حملہ کر کے اسے حیران کر دیا۔یہ کشیدگی اور جھڑپیں اس صورت حال کے باوجود شروع ہوگئی ہیں
جس میں ایک روز قبل فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے کمانڈر محمد حمدان ڈگلو المعروف حمیدتی نے کہا تھا وہ ملک میں امن قائم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔مروی کے علاقے میں گزشتہ بدھ سے دونوں فوجی دستوں کے درمیان اختلافات اس وقت شروع ہوئے جب ریپڈ سپورٹ فورسز نے تقریبا 100 فوجی گاڑیوں کو وہاں کے فوجی ایئر بیس کے قریب ایک مقام پر دھکیل دیا
جس سے فوج مشتعل ہوگئی۔ فوج نے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا۔ واضح رہے کہ دونوں جماعتوں کے درمیان گزشتہ اختلافات بھی سکیورٹی اصلاحاتی ورکشاپ کے دوران سامنے آئے تھے جو گزشتہ مارچ میں فوج میں ریپڈ سپورٹ عناصر کے انضمام کے حوالے سے منعقد ہوئی تھی ۔ ان اختلافات کے باعث حتمی سیاسی معاہدے کے اعلان کو ملتوی کر دیا گیا تھا۔دوسری جانب ریپڈ سپورٹ فورسز نے ایئرپورٹ،
صدارتی محل اور آرمی کمانڈر عبدالفتاح البرہان کے گھر کے کنٹرول سنبھالنے کا اعلان کردیا۔ مروی میں بھی فوجی اڈے کے کنٹرول کا دعوی کردیا ہے۔ سوڈانی فوج نے اس کی تردید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس کی افواج صدر کے ہیڈ کوارٹرز اور دارالحکومت کے مرکز میں جنرل کمانڈ پر مکمل کنٹرول رکھے ہوئے ہے۔یاد رہے کہ دو رو ز قبل سوڈان میں مسلح افواج کے دو اہم دھڑوں کے درمیان کشیدگی کے ملک میں سیاسی جماعتیں بھی حرکت میں آ ئی تھیں۔
سوڈان کی شمالی ریاست میں مروی کے علاقے میں سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان پیدا ہونے والے تنازع اور سوڈانی نیشنل امہ پارٹی کے سربراہ ریٹائرڈ میجر جنرل فضل اللہ برمہ ناصر کے سیاسی جماعتوں کا ہنگامی اجلاس بلانے کے بعد اطلاع دی تھی کہ بحران پر غور کے لیے سابق فوجیوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ امہ پارٹی کی طرف سے ام درمان میں اپنے ہیڈکوارٹر میں بلائی گئی میٹنگ میں فورس فار فریڈم اینڈ چینج کے
سینٹرل کونسل گروپ کے رہ نماوں کے ساتھ ساتھ ڈیموکریٹک بلاک کے رہ نما اور سابق فوجی بھی شامل تھے۔اجلاس کے دوران برمہ ناصر کی سربراہی میں سابق فوجیوں کی ایک کمیٹی تشکیل دینے کی سفارش کی گئی۔ کمیٹی نے عبوری خودمختاری کونسل کے صدر اور آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عبدالفتاح البرہان اور ان کے نائب ریپڈ سپورٹ فورسز کے کمانڈ جنرل دقلو سے الگ الگ ملاقات بھی کی تھی ۔جس کے بعد اگلے دن مزید ایک اور اجلاس منعقدہوا جس میں سیاسی قوتوں کو بھی مدعو کیا گیاتھا
تاکہ ملک میں ہونے والے واقعات اور سیاسی عمل کے مستقبل کے بارے میں ایک متفقہ اور واضح لائحہ عمل تیار کیا جا سکے۔جس کے بعد ایک اعلیٰ سطحی سکیورٹی وفد وہاں کی صورتحال کا جائزہ لینے مروی روانہ ہو اتھا، حالانکہ ریپڈ سپورٹ فورسز ابھی تک پیچھے نہیں ہٹی تھیں۔امہ پارٹی نے اس سے قبل خبردار کیا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان صورتحال انتہائی خطرناک ہو چکی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سکیورٹی کی صورت حال قابو سے باہر ہوسکتی ہے۔یہ انتباہ مروی کے علاقے میں مسلح افواج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان غیر معمولی کشیدگی کے بعد سامنے آیا تھا۔
سوڈان کی مسلح افواج نے بھی خبردار کیا کہ دارالحکومت اور بعض دوسرے شہروں میں افواج کی اجازت کے بغیر کسی قسم کی فوجی نقل وحرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔قابل ذکر ہے کہ مروی میں کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب 100 سے زیادہ ریپڈ سپورٹ گاڑیوں کی ایک فورس شہر کے ہوائی اڈے کے قریب ایک فوجی اڈے پر پہنچی، جس سے دونوں فریقوں کے درمیان اب تک کا سب سے سنگین بحران پیدا ہوا، خاص طور پر اس وقت جب فوج نے ریپیڈ فورسز کی واپسی کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیاتھا۔قبل ازیں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سوڈان میں پاکستانیوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے ہمارا مشن رابطے میں ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم سوڈان میں سکیورٹی کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، خرطوم سوڈان میں ایک ہزار کے قریب پاکستانی ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانیوں کی حفاظت کو یقینی بنانا اولین ترجیح ہے جس کے لیے ہمارا مشن رابطے میں ہے۔