اسلام آباد (این این آئی) پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں ایچ ای سی کی جانب سے غیر مجاز طور پر ترقیاتی فنڈز کمرشل بینک اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کئے جانے کا انکشاف ہواہے ۔پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے متعلق سال 2021-22 کے
آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا جس میں ایچ ای سی کی جانب سے غیر مجاز طور پر ترقیاتی فنڈز کمرشل بینک اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کئے جانے کا انکشاف ہو ا۔آڈٹ بریف کے مطابق ایچ ای سی کی جانب سے 28 ارب کے ترقیاتی فنڈز مختلف یونیورسٹیوں کو ٹرانسفر کئے گئے،یونیورسٹیوں کو کمرشل اکاؤنٹس میں فنڈز ٹرانسفر کئے گئے۔آڈٹ بریف کے مطابق غیر مجاز طور پر ترقیاتی فنڈز کمرشل بینک اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کئے گئے، یونیورسٹیوں نے اسائمنٹ اکاؤنٹ کھولنے تھے اور ان میں فنڈز رکھنے تھے۔کمیٹی نے ایچ ای سی حکام کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ۔ چیئر مین نے کہاکہ ان سب کو پھر ایک ڈی اے سی کروا لیتے ہیں۔ مشاہد حسین سید نے کہاکہ یہ اہم ترین سیکٹرز میں سے ہے۔نور عالم خان نے کہاکہ یہ ہو نہیں سکتا کہ گلگت میں نیشنل بینک نہ ہو۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ یہ چالیس پچاس ارب کی بات ہے۔چیئرمین کمیٹی نے ایچ ای سی حکام کو ہدایت کی کہ آپ کے بیان میں فرق ہے، اس آڈٹ پیریپر ڈی اے سی کرالیں۔ نور عالم خان نے کہاکہ لگتا ہے آڈٹ پیراز پر آپ نے پراپر ڈی اے سی نہیں کی۔کمیٹی نے ایچ ای سی کے تمام آڈٹ اعتراضات پر دوبارہ ڈی اے سی کرنے کی ہدایت کردی۔کمیٹی کی ایچ ای سی کے ترقیاتی اخراجات کے لئے دی گئی گرانٹ میں سے رقم لیپس ہونے کے معاملے کی انکوائری کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ۔