جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

شہباز شریف اور وفاقی حکومت نہ صرف سپریم کورٹ کی حکم عدولی کے مرتکب ہوئے ہیں ،ان پر آرٹیکل6کا مقدمہ بھی بنایا جا سکتا ہے ، فواد چوہدری

datetime 10  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این ائی)پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آئین سے الیکشن کو ختم کرنے کا مطلب آئین کو ختم کرنا ہے اور آج فاشسٹ حکومت نے آئین کو دفن کر دیا ہے، شہباز شریف اور وفاقی حکومت نہ صرف سپریم کورٹ کی حکم عدولی کے مرتکب ہوئے ہیں بلکہ ان پر آرٹیکل6کا مقدمہ بھی بنایا جا سکتا ہے،

جو لوگ قانون کی حکمرانی اور آئین کو بچانے کی جدوجہد میں شامل نہیں ہوں گے ان کی آنے والی نسلیں بھی ان سے شرمندہ ہوں گی۔ لاہور ہائیکورٹ میں مختلف کیسز میں پیشی کے موقع پر پارٹی کے سینئر مرکزی رہنما ہمایوں اختر خان اور مسرت جمشید چیمہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے ا لیکشن کمیشن کے آرڈر جس میں نگران پنجاب حکومت کو مرضی سے تقرر و تبادلے کے اختیارات دئیے گئے ہیں اسے چیلنج کیا ہے اور اس پر لاہور ہائیکوڑت نے نوٹس جاری کر دیا ہے ، ہم نگران وزیر اعلیٰ کے خلا ف توہین عدالت میں بھی جارہی ہیں ، نگران وزیر اعلیٰ ایسے گلیوں اور سڑکوں کے افتتاح کے لئے اجلاس کر رہے ہیں جیسے وہ منتخب وزیر اعلیٰ ہوں ۔موجودہ حکومت نے آ کر نگران حکومت کے تصور کا ہی بیڑہ غرق کیا ہے ، الیکشن کمیشن نے ان کو تقرر و تبادلے کے لا محدود اختیار دے دئیے ہیں جو قانون کے مطابق نہیں دئیے جا سکتے ۔عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس دیا ہے کہ آپ نے کس طرح مرضی کرنے کے اختیارات دئیے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ 22 افسران جن کے اوپر ہم نے تحفظات کا اظہار کیا تھا الیکشن کمیشن کے پاس ان کے حوالے سے فیصلے کرنے کے لئے تین دن رہ گئے ہیں ، ویسے تو الیکشن کمیشن کی شہرت منشی الیکشن کمیشن کی ہے اور ہمیں لگتا ہے اس معاملے میں بھی ہمیں ہائیکورٹ کے پاس پڑے گا۔ انہیں پنجاب بدر کریں اور ویسے بھی ان افسران کا کیرئیر ختم ہو گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی طرف سے الیکشن کی تیاریوں کے لئے قائم سیل کے کوارڈی نیٹر ہمایوں اختر خان نے ایک پٹیشن دائر کی ہے جس میں الیکشن کمیشن سے پوچھا گیا ہے کہ ہائیکورٹ نے جوڈیشل افسران کی بطور ریٹرننگ اور پریذائیڈنگ افسران تعیناتی سے کہاں انکار کیا ہے ، اس پر عدالت کا اعتراض ہے اور اس پر اگلے ہفتے سماعت ہو گی ۔

لاہور ہائیکورٹ عدلیہ سے افسران دینے سے انکار کر ہی نہیں سکتی ۔انہوں نے مزید کہا کہ مسرت جمشید چیمہ کی طرف سے جے آئی ٹی کے حوالے سے جو درخواست دائر کی گئی ہے اس پر ڈویژن بنچ جے آئی ٹی بنانے کے حوالے سے کابینہ کا فیصلہ مانگ لیا ہے اور یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کس قانون کے تحت بنی ہے ۔ہم نے یہ موقف بھی اپنایا ہے کہ آپ سیاسی کارکنوں کے خلاف جہاں دہشتگردی کا کیس نہیں بنتا

اینٹی ٹیرر ازم کی دفعہ نہیں لگا سکتے ، ہمیں امید ہے کہ عدالت عمران خان اور کارکنوں کے خلاف جہاں جہاں بھی دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج ہے اسے کالعدم قرار دے گی ۔ فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ نے سپریم کورٹ اور پاکستان کی عوام کے ساتھ ایک مذاق کیا ہے، آئین کا آرٹیکل190کہتا ہے سپریم کورٹ کے فیصلے تمام ایگزیکٹو اور جوڈیشل اتھارٹیزپر بائنڈنگ ہیں ، سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا 10اپریل تک فنڈز ریلیز کرکے رپورٹ جمع کرائیں،

وزیر اعظم اور کابینہ نے اس حکم کو سرے سے جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے اپنی مرضی کی تشریح کی ہم اسے پارلیمنٹ کو بھیج رہے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو اور مفتی محمود نے آئین کی دستاویز پر دستخط کرتے ہوئے اس کو ذہن میں رکھا تھا کہ ان کے بعد آنے والے کیا کریں گے اس لئے انہوں نے الیکشن کمیشن کے اخراجات پارلیمنٹ کے اختیارات سے باہر کردئیے ، اگر الیکشن کے لئے پیسے چاہئیں تو پاکستان کے خزانہ سے سے سے پہلے لازمی طو رپر مطلوبہ فنڈز دئیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئین دو بنیادوں پرکھڑا ہے ،ایک بنیاد یہ ہے کہ اقتدار اعلیٰ رب تعالی کا ہے اور اس کے بعد حدود کے اندر رہتے ہوئے منتخب نمائندے اختیارات کو استعمال کریں گے ، لہٰذا اگر انتخابات نہ ہوں تو آئین ریاست کے وجود کو ہی تسلیم نہیں کرتا ، کوئی ایسی ریاست جس میں عوام کے پاس ووٹ کا حق ہی نہ ہو وہ کیسے چلے گی ،فاشسٹ اورفسطائی حکومت نے آئین کو دفن کر دیا ہے ،آئین سے الیکشن کو ختم کرنے کا مطلب آئین کو ختم کرنا ہے ،حکومت نہ صرف سپریم کورٹ حکم عدولی کی مرتکب ہوئی ہے

بلکہ آرٹیکل 6کے تحت شہباز شریف اورکابینہ پر مقدمہ بنایا جا سکتا ہے کیونکہ انہوںنے آئین کو ہی دفنا دیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے پوچھا کہ کابینہ کے کن اراکین نے اعلامیہ جاری کیا اس کے بارے میں کچھ نہیں بتایا جارہا ۔پھر ہم نے پوچھا کون 42اراکین ہیں جنہوںنے قرارداد پر دستخط کئے ، ان میں ایک بھی وزیر شامل نہیں،وزیر اعظم شامل نہیں ،28مخصوص نشستوں پر موجود خواتین کے دستخط ہیں۔ ان لوگوںنے ہم سے رابطہ کیا ہے کہ ہم نے تو قرارداد پڑھی ہی نہیں ہمارے اوپر کیس نہ کریں ، ہم نے تنبیہ کی ہے کہ آپ کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق جو کارروائی بنتی ہے وہ کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم سپریم کورٹ اورچیف جسٹس کے پیچھے کھڑی ہے ، آپ کا فیصلہ پاکستان کی تاریخ کا فیصلہ ہے ، اگر الیکشن نہیں کرائے جاتے تو پھر پاکستان میں جمہوریت ہی ختم ہو جاتی ہے ، ہم نے فیصلہ کیا ہے ہم سپریم کورٹ کے پیچھے کھڑے ہوں گے ، اگر یہ فیصلے تسلیم نہیں کرتے تو عوام سڑکوں پر آ کر سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کرائیں گے، جو لوگ اپنے حقوق کے لئے کھڑے نہیں ہوتے اللہ بھی ان سے ناراض ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کرائے گی ۔انہوں نے کہا کہ قراردادوں سے آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلے ختم نہیں ہو سکتے ،پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت دکھائیں اور فیصلے ختم کریں ،قراردادوں سے آئین کو نہیں بدلا جا سکتا ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…