کراچی(این این آئی) سندھ ہائیکورٹ نے 7 سال سے لاپتا سمیر خان کی بازیابی سے متعلق درخواست پر پنجاب، خیبر پختونخوا اور دیگر علاقوں میں قائم حراستی مراکز کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے اے وی سی سی اور سی ٹی ڈی کو تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیدیا۔جمعرات کوسندھ ہائی کورٹ میں جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی
سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے 7 سال سے لاپتا سمیر خان اور دیگر کی عدم بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت کی، جس میں والدہ نے آہ و بکا کرتے ہوئے کہا کہ سمیر آفریدی کو 2016 میں سی ٹی ڈی نے حراست میں لیا تھا۔ بیٹے کو چھوڑنے کے لیے پیسے مانگے گئے، پیسے نہ دینے پر غائب کردیا گیا۔ پولیس والے جے آئی ٹیز کے سامنے بیٹھا کر خوار کرتے ہیں۔سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کچھ نہ کیا تو ہم ڈی آئی جی کو جیل میں ڈالیں گے۔ عدالت نے پولیس اور جے آئی ٹیز اور دیگر اداروں کی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ عدالت نے ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ بتایا جائے لاپتا افرادکی بازیابی کے لئے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں؟عدالت نے پنجاب، خیبر پختونخوا اور دیگر علاقوں میں قائم حراستی مراکز کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے اے وی سی سی اور سی ٹی ڈی کو تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے 8 مئی تک شہری سمیر آفریدی کو بازیاب کراکر پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔