اسلام آباد (پی پی آئی)پاکستان تحریک انصاف دور میں 600 کاروباری افراد کو صفر شرح سود پر 3 ارب ڈالر کے قرضے دیئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ طلب کرلیا۔ چیئرمین قیصر شیخ نے کہا کہ قرض لیکر مشینری منگوائی گئی مگر وہ بھی استعمال نہیں ہوئی۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ قرضوں پر شرح سود صفر نہیں بلکہ رعایتی تھی۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس قیصر شیخ کی زیر صدارت ہوا، جس میں انکشاف ہوا کہ پی ٹی آئی دور میں 600 کاروباری افراد کو صفر شرح سود پر 3 ارب ڈالر قرضہ دیا گیا۔چیئرمین قائمہ کمیٹی خزانہ نے اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ طلب کرلیا۔ قیصر شیخ نے کہا کہ بعض لوگوں کو 5 سے 15 ارب روپے تک قرضے دیئے گئے، قرض لے کر مشینری درآمد کی گئی جو کہ استعمال بھی نہیں ہوئی، قرض لینے والے افراد کے نام اور دیئے گئے قرضوں کی تفصیل دی جائے۔کمیٹی کی رکن برجیس طاہر نے کہا کہ کمیٹی کو بتایا جائے کہ کون لوگ اس ملک کو لوٹ رہے ہیں؟۔ قیصر شیخ کا کہنا ہے کہ یہ قرضے 2 سال قبل پی ٹی آئی دور میں بزنس مینوں کو دیئے گئے، ذاتی مفاد کی بنیاد پر قرضے کیوں جاری کئے گئے؟۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈپٹی گورنر عنایت حسین نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ قرضے کورونا کے دوران کمرشل بینکوں نے جاری کئے تھے، بینکوں نے بزنس مینوں کے پروفائل دیکھ کر قرضے جاری کئے، کمیٹی کو ان کیمرہ اجلاس میں مزید تفصیلات بتانے کو تیار ہیں، دیئے گئے قرضوں پر شرح سود صفر نہیں بلکہ رعایتی تھی۔