جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

ارشد شریف کیس،سپریم کورٹ کا تحقیقات میں مطمئن نہ کرنے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا عندیہ

datetime 5  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے صحافی ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات میں پیش رفت نہ ہونے اور عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکامی پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے 17 مارچ کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔عدالت عظمیٰ سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے تحریری حکم نامے کے مطابق

17 مارچ کو ہونے والی سماعت کے موقع پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی مرحوم ارشد شریف کی والدہ، بیوی اور پانچ بچوں کے توسط سے عدالت میں پیش ہوئے۔انہوں نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ جیسے کہ ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے خصوصی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم قائم کردی گئی ہے تو اس تحقیقات کی عدالتی نگرانی حقیقتاً جائز نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ عدالت بالخصوص مفاد عامہ پر اثرانداز ہونے والے معاملات پر نظر تو رکھ سکتی ہے لیکن اس کی باقاعدہ نگرانی نہیں کر سکتی۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ موجودہ ازخود نوٹس نے عوامی اہمیت کے حامل کئی سوالات کھڑے کیے ہیں جن کا براہ راست تعلق صحافی برادری اور پاکستان کے عوام کے بنیادی حقوق سے ہے۔انہوںنے کہاکہ جب پانچ دسمبر 2022 کو سوموٹو کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تھا تو یہ مشاہدہ کیا گیا تھا کہ صحافیوں اور عوام کے پانچ ہزار سے زائد خطوط عدالت کو موصول ہوئے تھے جنہوں نے صحافی ارشد شریف قتل کیس کی صاف اور شفاف تحقیقات کی خواہش ظاہر کی تھی۔اس کے بعد عدالت نے قتل کی تحقیقات میں کسی بھی قسم کی پیش رفت نہ ہونے پر 6 دسمبر 2022 کو ازخود نوٹس لیا تھا جس کا مقصد ارشد شریف قتل کیس کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کرانا تھا۔عدالت میں اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری عامر رحمٰن پیش ہوئے تھے جنہوں نے عدالت میں کینیا کی حکومت سے اس سلسلے میں ہونے والے رابطوں اور تعاون کے حوالے سے رپورٹ جمع کرائی تھی۔

انہوں نے کہا 15 مارچ کو کینیا کے وزیر خارجہ نے پاکستان کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ کینیا کے حکام سے اب تک جو بھی درخواست کی گئی ہیں ان کے جواب ایک ہفتے کے اندر جمع کرا دیے جائیں گے۔عدالت نے تسلیم کیا کہ مذکورہ حساس نوعیت کا ہے جس کی متعدد غیرملکی دائرہ اختیار تک پھیلا ہوا ہے اس لیے اس کے فوری نتائج برآمد ہونے کی توقع نہیں رکھی جا سکتی

البتہ عدالت عظمیٰ نے اس بات پر بھی تحفظات کا اظہار کیا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران مقدمے پر پیشرفت رک گئی ہے۔عدالت نے اس موقع پر حکومت اور خصوصی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے تین ہفتوں کا وقت دیا تھا اور ایسا نہ کرنے اور عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکامی کی صورت میں ارشد شریف قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا عندیا دیا تھا۔

ارشد شریف اگست میں اپنے خلاف کئی مقدمات درج ہونے کے بعد پاکستان چھوڑ گئے تھے، ابتدائی طور پر وہ متحدہ عرب امارات میں رہے، جس کے بعد وہ کینیا چلے گئے جہاں انہیں قتل کیا گیا تھا۔ابتدائی طور پر کینیا کے میڈیا نے مقامی پولیس کے حوالے سے کہا کہ ارشد شریف کو پولیس نے غلط شناخت پر گولی مار کر ہلاک کر دیا، بعد میں کینیا کے میڈیا کی رپورٹس نے قتل سے متعلق واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ

ارشد شریف کے قتل کے وقت ان کی گاڑی میں سوار شخص نے پیراملٹری جنرل سروس یونٹ کے افسران پر گولی چلائی۔اس کے بعد حکومت پاکستان نے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جو قتل کی تحقیقات کے لیے کینیا گئی تھی۔قتل کے فوری بعد جاری بیان میں کینیا پولیس نے کہا تھا کہ پولیس نے ان کی گاڑی پر رکاوٹ عبور کرنے پر فائرنگ کی، نیشنل پولیس سروس (این پی ایس) نیروبی کے انسپکٹر جنرل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’50 سالہ پاکستانی شہری ارشد محمد شریف گاڑی نمبر کے ڈی جی 200 ایم پر سوار مگادی، کاجیادو کی حدود میں پولیس کے ایک واقعے میں شدید زخمی ہوگئے تھے۔

کینیا کی پولیس نے واقعے کے لواحقین سے اظہار افسوس کرتے ہوئے بیان میں مزید کہا تھا کہ ’این پی ایس اس بدقسمت واقعے پرشرمندہ ہے، متعلقہ حکام واقعے کی تفتیش کر رہی ہیں تاکہ مناسب کارروائی ہو۔کینیا کے میڈیا میں فوری طور پر رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ارشد شریف کے قتل کا واقعہ پولیس کی جانب سے شناخت میں غلط فہمی کے نتیجے میں پیش آیا۔پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور نے ناکہ بندی کی مبینہ خلاف ورزی کی جس پر پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی، سر میں گولی لگنے کی وجہ سے ارشد شریف موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کے ڈرائیور زخمی ہوگئے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…