لاڑکانہ(این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا الیکشن التوا کیس پر لارجر بینچ نہ بنا تو مارشل لا کا خدشہ ہے، 3 ججز ایک بار پھر پاکستان کو آمریت کی دلدل میں دھکیل دیں گے، آج بھی وقت ہے ہوش کے ناخن لیں۔
لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران دور کے ناقص فیصلوں کی وجہ سے ملک کو ایک بار پھر دہشت گردی کا سامنا ہے جسے شکست دینے کے لئے ہم جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری بہادر افواج بے جگری سے دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہی ہیں، لہذا ہم نے دہشت گردوں کو پہلے بھی شکست دی تھی اور اب بھی دیں گے۔ بلاول بھٹو نے کہاکہ آصف زرداری نے18ویں ترمیم کے ذریعے 73 کے آئین کو بحال کیا، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آئین کی سربلندی کے لئے جدوجہد کی ہے، ملک کے موجودہ مسائل کا حل آئین و قانون کی عملداری میں ہے۔ 1973 کے آئین کی بنیاد بھٹو نے رکھی، آصف زرداری دور میں آئین کو بحال کیا گیا۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ ڈکٹیٹروں کی اولاد تحریک انصاف کا حصہ ہے، 3 جج صاحبان کو سوچنا چاہیے کیا ہو رہا ہے، سپریم کورٹ کے ججز اپنے کردار سے ثابت کریں گے عدلیہ ہے یا ٹائیگر فورس بننا چاہتے ہیں، 3 ججز پر صرف اپوزیشن نہیں باقی ججز بھی اختلاف کر رہے ہیں، 9 رکنی بینچ اب 3 رکنی بینچ بن چکا ہے۔وزیر خارجہ بلاول زرداری نے کہا کہ مناسب نہیں تھا یہی 3 ججز اس بینچ کی سماعت کرتے، جسٹس اعجازالاحسن اس بینچ کا کیسے حصہ ہیں، مناسب یہی ہے ایک لارجر بینچ بنا دیا جائے، اگر لارجر بینچ نہیں بنتا تو تاریخ عمر عطا بندیال کو معاف نہیں کرے گی،پی پی چیئرمین نے کہا کہ اہم ترین قومی معاملے پر فل کورٹ نہ بننے سے آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے،
جو تنقید اعلی عدلیہ پر ہو رہی ہے ججز کی طرف سے وہ تاریخی ہے، چیف جسٹس سمیت تینوں جج صاحبان کو سوچنا چاہیے کہ کیا ہو رہا ہے۔ تخت لاہور کی لڑائی ایگو بن چکی ہے، تخت لاہور کے سیاسی مقابلے نے پوری سیاست کو یرغمال بنا لیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کوعمران خان کی مقبولیت کی کوئی فکر نہیں، پیپلز پارٹی الیکشن میں مقابلہ کرے گی، کسی کو 90 دن کی فکر نہیں، لوکل باڈی انتخابات میں بھی ہم نے خان کو شکست دی، ہمارے اتحادیوں کے الیکشن پر اعتراضات میں وزن ہے، سیلاب کی وجہ سے لوگ مشکلات کا شکار ہیں، سیلاب متاثرین کے پیسے کسی اور جگہ لگیں گے تو ہم بولیں گے۔