پیر‬‮ ، 01 جولائی‬‮ 2024 

چیف جسٹس اپنے اختیارات سے تجاوز نہ کریں، حساس اور اہم معاملے پر عجلت میں فیصلہ سنایا گیا تو نہیں مانا جائیگا، وزیر قانون

datetime 3  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اتنے حساس اور اہم معاملے پر عجلت میں فیصلہ سنایا گیا تو نہیں مانا جائے گا، مطالبہ کیا گیا سپریم کورٹ کی کارروائی میں شفافیت لائی جائے، سیاسی جماعتوں کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے تو ناراضی کا اظہار کیا گیا، سپریم کورٹ کا حکم موجود ہے،

اس کو ایک ایگزیکٹو آرڈر سے معطل کر دیا گیا، اس معاملے پر قانونی حلقوں میں شدید بے چینی ہے،ادارے کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں اور ان آوازوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، سپریم کورٹ ہی وہ ادارہ ہے جہاں ایک آمر 3 ماہ مانگنے گیا، اسے 3 سال بلکہ 9 سال دے دیے گئے۔پیر کو اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ سپریم کورٹ کا حکمران اتحاد کی ایک طویل مشاورت ہوئی، 6 روز سے درخواست دی ہے کہ ہم اس میں فریق ہیں ہمیں فریق بنایا جائے، مطالبہ کیا گیا سپریم کورٹ کی کارروائی میں شفافیت لائی جائے، سیاسی جماعتوں کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے تو ناراضی کا اظہار کیا گیا، سپریم کورٹ کا حکم موجود ہے لیکن اس کو ایک ایگزیکٹو آرڈر سے معطل کر دیا گیا، اس معاملے پر قانونی حلقوں میں شدید بے چینی ہے۔انہوں نے کہاکہ عدم اعتماد کا اظہار کرنے کے باوجود بینچ معاملات کو آگے لے کر گیا، ہماری گزارش تھی کہ ایک ایسا بینچ بنایا جائے جو سب کو قابل قبول ہو، تین کے مقابلے میں چار ججز کا فیصلہ سامنے آ چکا ہے، ہمارے وکلاء نے کہا کہ سماعت سے پہلے ہمارے اعتراضات کو سنا جائے، مسلسل درخواستیں دینے کے باوجود ہمیں فریق نہیں بنایا جا رہا، ہم پہلے فریق تھے لیکن معلوم نہیں ہمیں کب فریق ماننے سے انکار کر دیا گیا۔سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ادارے کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں اور ان آوازوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

وزیر قانون کے مطابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان ججز پر مشتمل 6 رکنی بینچ بنا دیں جو اس سے پہلے بینچ میں شامل نہیں تھے، اب خبر آ گئی ہے کہ فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے اورمنگل کو سنایا جائے گا۔وزیر قانون نے کہاکہ اتنے حساس اور اہم معاملے پر عجلت میں فیصلہ سنایا گیا تو نہیں مانا جائے گا، آپ سے دست بدست التجا ہے کہ آپ پہلے اپنا گھر درست کر لیں،

ہم نے حتی الوسع کوشش کی کہ ادارے کا تقدس برقرار رہے، یہ وہی ادارہ ہے جس نے ایک آمر کو تین ماہ کے بجائے 9 سال دے دیے تھے۔انہوں نے کہا کہ ادارے اپنے کنڈکٹ سے اپنی عزت کرواتے ہیں، ادارے کے اپنے ججز کی آوازیں آٹھ رہی ہیں لیکن ان آوازوں کو دبایا جا رہا ہے، اگر عجلت میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا تو تاریخ سیاہ صفحات پر اس فیصلے کو لکھے گی،

اتنے اہم قومی معاملے کا عجلت میں فیصلہ کیا جائے گا تو یہ ایک متنازع فیصلہ ہو گا۔وفاقی وزیر نے کہاکہ چیف جسٹس نے آج بھی کہا کہ سیاسی جماعتیں خود مسئلہ حل کر لیں، میں چیف جسٹس سے کہوں گا پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کریں، پہلے اپنے گھر کو تو دیکھیں وہاں سے اٹھنے والی آوازوں کو تو سنیں۔وفاقی وزیر مولانا اسعد محمودنے کہاکہ پرویز الٰہی نے فرد واحد کے کہنے پہ اسمبلی تحلیل کی،

از خود نوٹس لینا ہے تو پرویز الٰہی کے فیصلے پہ لیں،ایک پیمانہ رکھیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں انتخابات سے بھاگنے کے تانے دئیے جاتے ہیں، ہم نے تحریک انصاف کی حکومت کے دوران الیکشن جیتے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کو زبردستی آزمایا گیا،جوڈیشل اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ عمران خان کے سر پر تھا،عمران خان پچیس ہزار ارب روپے کے قرضے پچاس ہزار ارب روپے پہ لے گئے،اس کے باوجود عمران خان کو آزمانا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے یہ ذمہ داری ایسے وقت پہ لی ہے جب نہیں لینی چاہیے تھے،ہم نے پاکستان کے معاشی استحکام کو چیلنج سمجھ کہ لیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے آپ کو قربانی کیلئے پیش کیا،جب قوم کو ضرورت تھی سیاسی جماعتیں اکٹھی ہوئیں،آج عدالت وہ فیصلے کرے جس سے جمہوریت مضبوط ہو،عدالت سیاسی فیصلہ نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہاکہ عدالت چیف ایگزیکٹو کا اختیار استعمال نہیں کر سکتی،ہمیں ایک منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے ایک سال لگتا ہے،

عدالت ایک منٹ میں اڑا کر رکھ دیتی ہے،چیف جسٹس اپنے اختیارات سے تجاوز نہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس کو عدلیہ کے متعلق گلی کوچوں کی آواز نہیں پہنچ رہی،ایک کمیٹی بنادیں جس میں افتخار چوہدری اور سابق چیف جسٹس صاحبان سے انکے فیصلوں کے متعلق پوچھیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے مشرف دور میں کے پی میں اسلام نظام نافذ کرنے کی کوشش کی،مشرف نے کہا کہ ہمارے بل میں چار شقیں آئین سے متصادم ہیں،عدالت نے سارا بل ہی اڑا دیا اورکہا کہ سارا بل ہی آئین سے متصادم ہے۔

انہوں نے کہاکہ جب ایک جج از خود نوٹس لیتا ہے تو وہ فریق بن جاتا ہے،جو از خود نوٹس لیتا ہے وہ اس کیس کا حصہ نہ بنے،چیف جسٹس اس بنچ سے خود الگ ہو جائیں۔انہوں ن یکہاکہ میرے دل میں بہت کچھ کہنے کو ہے، مجھے سب کا لحاظ رکھنا پڑ رہا ہے،جب سے ہم نے ان سے اقتدار چھینا ہے تب سے شاہراہ دستور پہ تماشا لگایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس جتھوں کی بات مانیں گے تو پھر جتھوں کا جواب جتھوں سے ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت عمران خان پرہاتھ نہیں ڈال رہی،عدالت عمران خان کو طلب کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ فارن فنڈنگ کیس میں ثابت ہوا یہودیوں اور انڈینز نے فنڈز لیے،الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ میں فیصلہ دیا لیکن اس پہ سوموٹو نہیں لیا جاتا۔

موضوعات:



کالم



کام یاب اور کم کام یاب


’’انسان ناکام ہونے پر شرمندہ نہیں ہوتے ٹرائی…

سیاست کی سنگ دلی ‘تاریخ کی بے رحمی

میجر طارق رحیم ذوالفقار علی بھٹو کے اے ڈی سی تھے‘…

اگر کویت مجبور ہے

کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…