واشنگٹن(این این آئی)پچاس سال قبل موبائل فون ایجاد کرنے والے امریکی انجینئر مارٹن کوپر نے اعتراف کیا کہ ان کی ایجاد کردہ یہ ڈیوائسز اب ایک مسئلہ کھڑا کر رہی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ اس ڈیوائس کے استعمال میں بہت زیادہ وقت صرف کر رہے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق94 سالہ موجد نے
مزید کہا کہ وہ حیران رہ گئے جب انہوں نے ایک شخص کو سڑک پار کرتے ہوئے اپنے سیل فون کو دیکھتے ہوئے دیکھا۔ یہ صورتحال اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ لوگوں کے دماغ موبائل فون کی وجہ سے ماف ہو چکے ہیں۔ مارٹن کوپر نے طنزیہ انداز میں مزید کہا کہ کچھ لوگوں کے اوپر کاریں چڑھ جانے کے بعد انہیں سمجھ آ جائے گا۔خیال رہے مارٹن کوپر خود ایپل کا جدید ترین آئی فون ماڈل استعمال کرتے ہیں اور ایپل واچ اور ہیڈ فون بھی پہنتے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ لاکھوں موبائل ایپس کا ہونا بہت زیادہ ہوسکتا ہے۔ مارٹن کوپر نے مزید کہا کہ میں کبھی نہیں سمجھوں گا کہ سیل فون کا استعمال ایسے کیا جائے جس طرح میرے پوتے اور پڑپوتے کرتے ہیں۔واضح رہے کہ کوپر نے تاریخ میں سیل فون کا استعمال کرتے ہوئے پہلی کامیاب موبائل فون کال 3 اپریل 1973 کو اس وقت کی تھی جب وہ “Motorola” کمپنی میں کام کر رہے تھے۔ موٹرولا کمپنی نے اپنی حریف کمپنیوں کے مقابلے میں اس ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے میں لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی۔Motorola اس وقت کمپنی “بیل سسٹم” پر قابو پانے کے قابل ہوگئی تھی۔ بیل سسٹمنے ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں اس سے قبل ایک پوری صدی تک مواصلات پر اپنا غلبہ قائم کیے رکھا تھا۔ بیل سسٹم وہ پہلی کمپنی تھی جس نے دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد موبائل فونز کا آئیڈیا متعارف کرایا تھا
1970 کی دہائی کے اوائل میں مارٹن کوپر نے سیمی کنڈکٹرز، ٹرانزسٹرز، فلٹرز اور اینٹینا کے ماہرین کی ایک ٹیم کو اکٹھا کیا جو پہلا سیل فون دنیا کے سامنے لانے کے لیے تین ماہ تک چوبیس گھنٹے کام کرتے رہے تھے۔ متعارف کرائے گئے پہلے سیل فون کا وزن ایک کلو گرام تھا۔
اس میں ایک بیٹری تھی جو زیادہ سے زیادہ 25 منٹ تک کام کر سکتی تھی۔ کوپر نے اپنی نئی ایجاد کا جشن اپنے حریف بیل سسٹم کے ڈائریکٹر جوئیل اینجل کو فون کر کے منایا تھا۔ موٹرولا موبائل فونز کے پہلے تجارتی ورژن کی قیمت 5 ہزار ڈالر تھی۔