لاہور ( این این آئی) لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں درج 2مقدمات میں 27مارچ جبکہ نیب کیس میں 10روز کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔عمران خان اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ اور سی ٹی ڈی کے مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت میں پیشی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
عمران خان کی گاڑی ہائی کورٹ کے مسجد گیٹ سے لاہور ہائی کورٹ کے احاطے میں داخل ہوئی۔جسٹس طارق سلیم شیخ کی عدالت میں پیشی کے بعد عمران خان جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل 2رکنی بینچ کے سامنے اسلام آباد میں درج 2مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لیے پیش ہوئے۔کمرہ عدالت میں رش ہونے کے باعث حفاظتی ضمانتوں پر سماعت کے آغاز میں تاخیر ہوئی، اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ میں اتنی دیر سے انتظار کر رہا ہوں، آپ سب لوگ پلیز عدالت خالی کر دیں، آپ عدالت خالی کریں گے تو سماعت شروع ہوگی۔بعد ازاں سماعت کا آغاز ہوا تو عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے حکم دیا تھا، عمران خان آج وقت سے پہلے عدالت میں پہنچ گئے۔جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس فاروق حیدر نے ہدایت دی کہ درخواستوں اور حلف نامے پر عمران خان کے دستخط کرائیں۔عدالت کی ہدایت کے مطابق عمران خان نے درخواستوں اور حلف نامے پر بھی دستخط کر دیئے ۔
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی دونوں مقدمات میں 27مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔خیال رہے کہ عدالت نے عمران خان کو دوپہر سوا 2بجے تک عدالت میں پیش ہونے کی مہلت دے رکھی تھی۔سابق وزیراعظم کی جانب سے گزشتہ روز بیرسٹر سلمان صفدر نے تھانہ سی ٹی ڈی اور تھانہ گولڑہ میں درج مقدمات میں 15 روز کی حفاظتی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی تھی۔
پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ متعلقہ عدالت میں پیش ہونا چاہتا ہوں، عدالت حفاظتی ضمانت منظور کرے۔خیال رہے کہ 2 روز قبل محکمہ انسداد دہشت گردی اور گولڑہ پولیس اسٹیشن میں درج 2 ایف آئی آرز میں دعوی کیا گیا تھا کہ توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی رہنماں اور کارکنوں نے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد کے باہر پولیس پر حملہ کیا اور بے امنی پیدا کی۔
دوسری جانب جسٹس طارق سلیم شیخ نے سابق وزیراعظم کے خلاف پنجاب بھر میں مقدمات کی تفصیلات اور زمان پارک میں آپریشن کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست سمیت دیگر کیسز کی سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر حکومت پنجاب کے وکیل نے کہا کہ ہم نے رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی ہے، جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ یہ رپورٹ کب تک کی جمع کرائی گئی ہے کیونکہ آئے روز پرچے ہو رہے ہیں۔
حکومت پنجاب کے وکیل نے جواب دیا کہ یہ رپورٹ کل تک کی ہے، عمران خان کے خلاف پنجاب میں کل چھ مقدمات ہیں، 2مقدمات ختم ہو چکے ہیں، 4میں تفتیش جاری ہے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ مقدمات کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے میں ایشو کیا ہے، آج کل تو واٹس ایپ کا زمانہ ہے، ایک منٹ میں سب کچھ مل جاتا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے عمران خان کے خلاف درج مقدمات کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا اور نیب اور ایف آئی اے کو بھی مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے مزید کارروائی دوپہر ایک بجے تک ملتوی کردی تھی۔لاہور ہائی کورٹ آمد پر عمران خان حفاظتی ضمانت پر سماعت سے قبل جسٹس طارق سلیم شیخ کی عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے سابق وزیراعظم کے خلاف پنجاب بھر میں مقدمات کی تفصیلات اور زمان پارک میں آپریشن کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست سمیت دیگر کیسز کی سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ عدالت میں یہ گارڈز کس کے ہیں عمران خان کے ساتھ؟ اگر پولیس کے ہیں تو ٹھیک، اگر پرائیویٹ گارڈز ہیں تو باہر جائیں۔اس پر کمرہ عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے ہمراہ موجود فواد چوہدری نے کہا کہ سر یہ خان صاحب کی ذاتی سیکیورٹی ہے، اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ سکیورٹی کے لیے پولیس اہلکار موجود ہیں۔
بعد ازاں جسٹس طارق سلیم شیخ نے زمان پارک میں آپریشن کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کا باقاعدہ آغاز کیا۔عمران خان روسٹرم پر آئے اور عدالت سے مخاطب ہوکر کہا کہ میری اہلیہ گھر میں موجود تھیں، میرے گھر کے شیشے توڑ دیئے گئے، میری اہلیہ باپردہ خاتون ہیں، ان کی آواز کیمرا میں موجود ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں اسلام آباد ٹول پر پہنچا تو انہوں نے میرے گھر پر حملہ کردیا۔
آج میں چھپ کر عدالت پہنچا ہوں، اس گاڑی میں آیا ہوں جس کو کوئی نہیں پہچانتا، بغیر کسی قافلے کے آیا ہوں۔دریں اثنا عدالت نے سرکاری وکلا سے بیان حلفی کے ساتھ عمران خان کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت آج (بدھ ) تک ملتوی کردی۔عدالت نے مقدمات کی تفصیل کے حوالے سے وفاق کے وکیل سے بیان حلفی طلب کرتے ہوئے ہدایت دی کہ مقدمات کی تفصیل کے لیے بیان حلفی ساتھ دیں۔
آپ 2 روز میں تفصیل اکٹھی کرلیں اور ساتھ درخواست گزار کو ریلیف دیں، یہ ممکن نہیں ہے کہ آپ تاخیر بھی کریں اور ریلیف بھی نہ دیں۔عمران خان نیب کے کیس میں حفاظتی ضمانت کے لیے جسٹس علی باقر نجفی کی عدالت میں پیش ہو گئے۔عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر 2 رکنی بینچ نے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں سماعت کی۔
وکیل عمران خان نے بتایا کہ عمران خان کو توشہ خان کے تحائف والے معاملے پر طلب کیا گیا ہے، اب عمران خان کو دوسرا نوٹس ملا جس پر 16 مارچ کی تاریخ تھی۔وکیل عمران خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جتنی تیزی سے ہم ضمانت لیتے ہیں اتنی تیزی سے نئے مقدمات آ جاتے ہیں، 15دن کے لیے حفاظتی ضمانت دے دیں۔وکیل عمران خان نے مقف اپنایا کہ ہم نے اس کا تفصیلی جواب تیار کیا ہے۔
ہم نے اسلام آباد پیش ہونا ہے لہذا حفاظتی ضمانت دی جائے، جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ آپ کو کتنے روز درکار ہوں گے۔وکیل عمران خان نے کہا کہ زمان پارک کے باہر روز نیب کی ٹیم آجاتی ہے، جسٹس علی باقر نجفی نے پوچھا کہ آپ نے اسلام آباد کب جانا ہے۔لاہور ہائی کورٹ نے نیب کیسز میں عمران خان کی 28مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
عمران خان نے عدالت میں کہا کہ الیکشن کا علان ہو چکا ہے، میرا سارا وقت عدالت اور وکیلوں کے ساتھ گزرتا ہے، ایک ماہ میں 100ایف آئی آر ہو گئی ہیں۔لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کے وکلا کی استدعا منظور کرتے ہوئے عمران خان کی 10 روز کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔عمران خان روسٹرم پر آگئے اورکہا کہ 30اپریل کو پنجاب میں الیکشن ہونا ہے، میری الیکشن مہم گھر سے عدالتوں تک کی ہے، مجھے ٹکٹوں کا وقت نہیں مل رہا۔
میں وکلا کے ساتھ ملکر درخواستیں دائر کررہا ہوں۔عمران خان نے کہا کہ 50 سالوں میں ایک مقدمہ میرے اوپر نہیں ہوا، 6 ماہ میں 96 مقدمات درج ہو چکے ہیں۔اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ سینچری مکمل ہوچکی ہے، جس پر جسٹس شہباز رضوی نے کہا کہ آپ ابھی سینچری نہ کریں۔قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کے خلاف پنجاب بھر میں درج مقدمات کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا تھا۔
سماعت کے آغاز سے قبل عمران خان کے خلاف پنجاب بھر میں درج مقدمات کی رپورٹ لاہور ہائی کورٹ میں پیش کردی گئی۔آئی جی پنجاب کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ پنجاب میں عمران خان کے خلاف مجموعی طور یر 6 مقدمات درج ہیں، 2 مقدمات میں انہیں ڈسچارج کیا جا چکا ہے، 4 مقدمات میں ان کے خلاف تفتیش جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق عمران خان کے خلاف تھانہ سرور روڈ اور تھانہ ریس کورس کے مقدمات میں تفتیش جاری ہے، ان کے خلاف مدینہ ٹاون اورتھانہ نیوائیر پورٹ کے مقدمات خارج کیے جا چکے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پنجاب میں عمران خان کے خلاف صرف 6 مقدمات درج ، ایک میں بے قصور اور ایک مقدمہ خارج کردیا گیا جبکہ اِس وقت 4 مقدمات زیر تفتیش ہیں۔
رپورٹ میں شامل تفصیلات کے مطابق عمران خان کو روالپنڈی نیو آئیر پورٹ تھانہ میں بے قصور اور تھانہ مدینہ ٹاون فیصل آباد میں درج مقدمہ میں ڈسچارج کردیا گیا ہے، تھانہ ریس کورس لاہور میں عمران خان کے خلاف 3 مقدمات درج اور زیر تفتیش ہیں۔رپورٹ کے مطابق تھانہ ریس کورس میں عمران خان کے خلاف ایف آئی آرز نمبرز 365/23، 388/23، 410/23 دفعات 312، 148، 149، 353، اور انسداد دہشتگردی کی دفعہ 7 سمیت دیگر دفعات کے تحت درج ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عمران خان کے خلاف تھانہ سرور روڈ لاہورمیں 23/ 52 ایف آئی آر درج اور مقدمہ زیر تفتیش ہے جوکہ دفعہ 322، 202 سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق تھانہ نیو آئیر ہورٹ روالپنڈی میں عمران خان کے خلاف ایف آئی آر نمبر 23/ 84 درج کی گئی ہے، جس میں وہ بے قصور قرار دیے گئے۔
یہاں عمران خان کے خلاف 295، 296 سمیت دیگرز دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق تھانہ مدینہ ٹاون فیصل آباد میں عمران خان کے خلاف ایف آئی آر نمبر 22/ 798 درج اور اس کے بعد خارج کی گئی، یہاں عمران خان کے خلاف دفعہ 295، 296 سمیت دیگرز دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔