لاہور(این این آئی)آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی ریفرنس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، نیب کے مزید 5 اہم گواہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کو بے گناہ قرار دیدیا۔احتساب عدالت لاہور میں وزیراعظم شہباز شریف و دیگر کے خلاف آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی ریفرنس کی سماعت ہوئی، وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ان کے نمائندے
انوار حسین عدالت میں پیش ہوئے۔احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے پیش کردہ گواہوں کے بیانات قلمبند کر لئے، نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے عدالت میں گواہوں کی شہادت قلمبند کرائی۔نیب گواہان نے کہا کہ اس پراجیکٹ میں کوئی غیر قانونی کام نہیں ہوا، قانون کے مطابق اوپن بڈنگ ہوئی، پراجیکٹ سائن ہوا، پراجیکٹ فنانشل کمیٹی کے ذریعے فنانس ہوا، اس پراجیکٹ کے تمام کاغذات قانون کے مطابق ڈیزائن ہوئے۔نیب کے گواہ ڈپٹی کمشنر لیہ خالد پرویز نے بیان قلمبند کرواتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ میں 2013 سے 2015 تک ڈائریکٹر ایل ڈی اے تعینات تھا،میں نے آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی پراجیکٹ پر عملدرآمد معاہدے پر سائن کیا، میں نے 6 مارچ 2018 کو نیب کے تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہو کر بیان دیا۔نیب کے دوسرے گواہ محمود احمد سلہری نے کہا کہ آشیانہ اقبال پراجیکٹ کے اوپر ایل ڈی اے نے ایک کمیٹی بنائی اور نیسپاک کو کہا کہ ایک سینئر ممبر نامزد کریں، نیسپاک نے مجھے اس کمیٹی کا ممبر منتخب کیا، بڈ اویلیوایشن باقاعدہ ایک کمیٹی نے کی اور سٹیرنگ کمیٹی کے پاس بھیجا، 9 مارچ 2018 کو میں نے تفتیش جوائن کی اور بیان دیا۔عدالت نے نیب کے گواہ حسین احمد ڈیزائن سپیشلسٹ کا بیان بھی قلمبند کر لیا، حسین احمد نے کہا سال 2014 میں میں بطور ڈیزائن سپیشلسٹ تعینات تھا میں نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی پراجیکٹ کا پرپوزل تیار کیا تھا، میں نے سٹرکچر کے حوالے سے سٹینڈر بنائے اور تین کمیٹیاں بنیں،
بڈ اوپننگ کمیٹی، ٹیکنیکل اویلیوایشن کمیٹی اور فنانشل اویلیوایشن کمیٹی بنائی گئی، ہر بڈ ویڈیو کیمروں کی موجودگی میں وصول کی گئی اور ہر ممبر نے سائن کیے۔نیب کے گواہ شاہد کامران سابق ریسرچ اینالسٹ ایل ڈی اے کا بیان بھی قلمبند کر لیا گیا، شاہد کامران نے موقف اختیار کیا کہ میں مئی 2014 سے مئی 2016 تک ریسرچ اینالسٹ ایل ڈی تعینات تھا۔عدالت نے وکلا ء کو گواہوں کے بیانات پر جرح کے لیے طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 25 مارچ تک ملتوی کر دی۔