اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کی زمین کیس میں ہائوسنگ سوسائٹیز اداروں کے نام پر بنانے پر اظہار برہمی کیا ہے ۔جمعرات کو جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ منسٹری آف انٹیرئیر کو
آپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کا نام منسٹری کے نام پہ کیسے رکھا جا سکتا ہے؟۔وکیل درخواست گزار نے کہاکہ ایسے تو سپریم کورٹ ہائوسنگ سوسائٹی بھی ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ سپریم کورٹ “امپلائز” کوآپریٹیو ہاوسنگ سوسائٹی ہے۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ میرے ذاتی خیال میں سپریم کورٹ کا نام بھی ہاوسنگ سوسائٹی کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے،سپریم کورٹ کو کسی کاروبار میں نہیں پڑنا چاہیے،نجی کاروبار میں وزارت کا نام کیسے استعمال کیا گیا ہے؟ ۔وکیل درخواست گزار نے کہاکہ اگر عدالت فیصلہ کر دے تو ہم ہاوسنگ سوسائٹی کا نام بھی بدل دیں گے۔ جسٹس سر دار طارق مسعود نے کہاکہ ہائوسنگ سوسائٹی کے نام تبدیلی کا ذکر ہائیکورٹ میں ہوا ہی نہیں تو عدالت کیسے حکم دے؟ سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد کیس کو دوبارہ کیسے کھول سکتی ہے؟ ۔سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کی درخواستیں خارج کر دیں ۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے منسٹری آف انٹیرئیر ہاوسنگ سوسائٹی کی جانب سے سرکاری کالج کی زمین کے قبضے کے خلاف فیصلہ دیا،منسٹری آف انٹیرئیر ہاوسنگ سوسائٹی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا تھا۔