منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے 8 مارچ کو عورت مارچ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا

datetime 4  مارچ‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی) ضلعی انتظامیہ لاہور نے 8 مارچ کو مختلف تنظیموں کی جانب سے احتجاج کے باعث عورت مارچ انتظامیہ کو ناصرباغ، ایوان اقبال، الحمرا اور مال روڈ پر مارچ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا جبکہ ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے عورت مارچ پر لگائی گئی پابندی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

سول سوسائٹی، خواتین کی نمائندہ مختلف این جی اوز اور ٹرانس جینڈرکمیونٹی نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر لاہور میں عورت مارچ کے انعقاد کی اجازت کے لئے درخواست دی تھی جسے ڈپٹی کمشنر لاہور نے مسترد کر دیا۔ڈپٹی کمشنر رافعہ حیدر نے سکیورٹی خدشات، مارچ کے دوران متنازعہ پلے کارڈز اور نعروں اور اسی روز جماعت اسلامی کی خواتین کی طرف سے مال روڈ پر حیا مارچ کے شرکا کے ساتھ تصادم کے خدشات کی وجہ سے عورت مارچ انتظامیہ کی درخواست مسترد کر دی۔ڈی سی لاہوررافعہ حیدرنے کہا کہ سکیورٹی اداروں کی رپورٹس کے مطابق عورت مارچ کے حوالے سے کافی تھریٹ الرٹس ہیں اس لئے درخواست مسترد کی گئی ہے۔دوسری طرف عورت مارچ کی آرگنائزنگ کمیٹی نے 8مارچ کو ناصرباغ لاہور کے قریب مارچ کا فیصلہ کیا ہے، منتظمین کا کہنا ہے عورت مارچ ان کا آئینی حق ہے اور وہ اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، اس حوالے سے منتظمین 6 مارچ کو اہم پریس کانفرنس میں اپنے لائحہ عمل کا اعلان بھی کریں گے۔عورت مارچ کی آرگنائزنگ کمیٹی کا کہنا ہے کہ عورت مارچ کا انعقاد ان کا آئینی حق ہے اور اس کے لئے کسی این او سی کی ضرورت نہیں ہے، 8مارچ کو مارچ کریں گے اور کسی کو ان کا آئینی حق چھیننے کی اجازت نہیں دیں گے۔دوسری جانب ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر کی جانب سے عورت مارچ پر لگائی گئی پابندی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں درخواست ہائیکورٹ بار کی خاتون سیکریٹری صباحت رضوی کی وساطت سے دائر کی گئی۔دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ڈی سی لاہور کا عورت مارچ پر پابندی کا فیصلہ غیر قانونی ہے۔ عورت مارچ میں خواتین کے حقوق کی تحفظ کی بات ہوتی ہے۔درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ پرامن مارچ پر پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے۔

صباحت رضوی کی جانب سے معزز عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عورت مارچ پر پابندی سے متعلق ڈی سی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، جب کہ پٹیشن کے حتمی فیصلہ تک ڈی سی کا فیصلہ بھی معطل کیا جائے۔واضح رہے کہ گزشتہ برس بھی ایک مذہبی جماعت کی کارکنان نے عورت مارچ کے انعقاد کے موقع پراحتجاج کیا تھا تاہم سکیورٹی کے سخت انتظامات کی وجہ سے کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا تھا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…