اتوار‬‮ ، 02 جون‬‮ 2024 

کون سے 4ججز نے کیس سننے سے انکار کردیا؟ نام سامنے آگئے

datetime 27  فروری‬‮  2023

اسلام آباد (این این آئی)پنجاب اور خیبر پختونخوا (کے پی) میں انتخابات کے لیے سپریم کورٹ نے 23 فروری کو ازخود نوٹس کیس کی سماعت کا تحریری حکم بھی جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کس کی آئینی ذمہ داری ہے؟ اس نکتے پر ازخود نوٹس لیا۔سپریم کورٹ نے پنجاب، خیبر پختونخوا میں انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی 23 فروری

کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا۔حکم نامہ 9 رکنی لارجر بینچ نے جاری کیا، سپریم کورٹ کا 9 رکنی لارجر بینچ تحلیل ہوگیا، بینچ کی تشکیل نو کا معاملہ چیف جسٹس کو بھیجوا دیا گیا۔23 فروری کے حکم نامے میں 4 جسٹس صاحبان کے الگ الگ نوٹ ہیں، جسٹس مندوخیل، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منصور اور جسٹس اطہر من اللہ کے نوٹ ہیں۔تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ بینچ کی ازسرنو تشکیل پر معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا ہے، چاروں جج صاحبان کے نوٹ لکھنے پرطے کیا گیا کہ بینچ کی تشکیل کا معاملہ ازسرنو چیف جسٹس کو بھجوایا جائے۔جسٹس منصور علی شاہ نے نوٹ لکھا کہ دو سینئر جج صاحبان کو بینچ میں شامل نہیں کیا گیا، عدلیہ پر عوام کے اعتماد کے لیے ضروری ہے کہ اس کی شفافیت برقرار رہے۔23 فروری کو ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے تحریری حکم نامے میں جسٹس اطہر من اللہ نے نوٹ لکھا ہے جس میں انہوںنے کہاکہ میں نے چیف جسٹس پاکستان کا آرڈر پڑھ لیا ہے۔

چیف جسٹس کے اوپن کورٹ میں دیے گئے آرڈر کے ساتھ چلنا ممکن نہیں، اس عدالت کی کارروائی کے ساتھ آگے بڑھنا ممکن نہیں، ہمارے سامنے رکھے گئے سوال کو علیحدہ نہیں دیکھا جاسکتا، صوبائی اسمبلیاں توڑنیکی آئینی و قانونی حیثیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔جسٹس اطہر من اللہ نے سوال اٹھایا کہ کیا صوبائی اسمبلیاں جمہوریت کے آئینی اصولوں کو روند کر توڑی گئیں؟

کیا اسمبلیاں آئینی مدت مکمل ہونے سے پہلے توڑنا آئینی خلاف ورزی ہے؟ اسمبلیاں توڑنے کی قانونی حیثیت پرسوالات بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی سے متعلق ہیں، ہمارے سامنے آنے والا معاملہ پہلے ہی صوبائی آئینی عدالت کے سامنے موجود ہے، اس معاملے کا سپریم کورٹ آنا ابھی قبل از وقت ہے، کسی اور معاملے کو دیکھنے سے پہلے اسمبلیاں توڑنے کی آئینی و قانونی حیثیت دیکھنا ناگزیر ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ چیف جسٹس نے مجھ سے اس معاملے پر سوالات مانگے جو یہ ہیں، کیا صوبائی اسمبلی توڑنیکی ایڈوائس دینا وزیراعلیٰ کا حتمی اختیار ہے جس کی آئینی وجوہات کو دیکھنا ضروری نہیں؟ کیا وزیراعلیٰ اپنی آزادانہ رائے پر اسمبلی توڑ سکتا ہے یا کسی کی رائے پر؟ کیا کسی بنیاد پر وزیراعلیٰ کی ایڈوائس کو آئینی طور پر مستردکیا جاسکتا ہے اور اسمبلی بحال کی جاسکتی ہے۔

موضوعات:



کالم



صرف ایک زبان سے


میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…