بدھ‬‮ ، 14 مئی‬‮‬‮ 2025 

صوبوں میں انتخابات،حکومتی اتحاد نے جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظاہر نقوی کی بینچ میں شمولیت پر اعتراض اٹھا دیا

datetime 24  فروری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ کے تعین کے حوالے سے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کا مشترکہ بیان پڑھتے ہوئے کہا ہے کہ 2 ججز کے بینچ میں شامل ہونے پر اعتراض ہے،دونوں ججز کو بینچ میں نہیں بیٹھنا چاہیے۔

تفصیلات کے مطابق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ اس بات کا تعین کرے گی کہ آئین کے تحت مختلف حالات میں کسی صوبائی اسمبلی کے تحلیل ہونے کے بعد انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کی آئینی ذمہ داری اور اختیار کس کے پاس ہے۔جمعہ کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔سپریم کورٹ کے بینچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں۔دوران سماعت سابق اسپیکرز کے وکیل بیرسٹر علی ظفر، جے یو آئی کے وکیل کامران مرتضیٰ، پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک، نیر حسین بخاری، فرحت اللہ بابر، مسلم لیگ (ن) کے وکیل منصور اعوان، گورنر پنجاب کے وکیل مصطفی رمدے، وائس چیئرمین پاکستان بار ، صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری، صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار شعیب شاہین، اٹارنی جنرل شہزاد عطا الہیٰ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن، پی ٹی آئی رہنما عامر محمود کیانی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔سماعت کے آغاز پر مسلم لیگ (ن) کے وکیل منصور اعوان نے مؤقف اپنایا کہ حکم کی کاپی ابھی تک دستیاب نہیں ہوئی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آج اکٹھے ہونے کا مقصد تھا سب کو علم ہوجائے،

مختلف فریقین کے وکلاء عدالت میں دیکھ کر خوشی ہوئی۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہمیں کوئی نوٹس تو نہیں ملا، درخواست ہے سب کو نوٹس جاری کیے جائیں، بینچ کی تشکیل پر ہمیں 2 ججز پر اعتراض ہے، دونوں ججز کو بینچ میں نہیں بیٹھنا چاہیے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آج پہلے سب کی حاضری لگائیں گے، سوموار کو سب کو سنیں گے ، چار صوبائی وکلا کی نمائندگی عدالت میں موجود ہے۔

فاروق نائیک نے کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کے بینچ میں شامل ہونے پر اعتراض ہے، نہایت احترام سے ججز کے بینچ میں شامل ہونے پر اعتراض کر رہا ہوں ،اعتراض کرنے کا فیصلہ ہمارے قائدین نے کیا ہے۔دوران سماعت جے یو آئی (ف)، مسلم لیگ (ن)، پاکستان بار کونسل کی جانب سے 2 ججز پر اعتراض کیا گیااس موقع پر فاروق ایچ نائیک نے مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور

جے یو آئی (ف) کا مشترکہ بیان عدالت میں پڑھا۔بیان میں کہا گیا کہ دونوں ججز مسلم لیگ (ن) اور جے یوآئی (ف) کے کسی بھی مقدمے کی سماعت نہ کریں۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ جسٹس جمال مندوخیل کے نوٹ کے بعد جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی اپنے آپ کو بینچ سے الگ کردیں۔فارق ایچ نائیک نے کہا کہ میں مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، جے یو آئی کا متفقہ بیان پڑھ رہا ہوں،

تینوں سیاسی جماعتیں احترام سے کہتی ہیں کہ دو رکنی بینچ کا ازخود نوٹس کا حکم سامنے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل کا عدالت میں پڑھا گیا بیان بھی ہے، انصاف کی فراہمی اور فئیر ٹرائل کے تناظر میں دونوں ججز صاحبان کو بینچ میں نہیں بیٹھنا چاہیے۔اس موقع جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ 184/3 سے متعلق سمجھتا ہوں، کیوں نہ یہ معاملہ فل کورٹ میں سنا جائے،

فاروق نائیک نے کہا کہ اس وقت میں اس کی گہرائی میں نہیں جاوں گا، میرا بھی یہی خیال ہے کہ معاملہ فل کورٹ میں سنا جائے۔چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ ہم پہلے کیس میں اس کے قابل سماعت ہونے پر بات کر یں گے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا یہ مناسب نہیں ہوگا کہ معاملہ فل کورٹ سنے، فاروق نا ئیک نے کہا کہ چیف جسٹس سے درخواست کرتا ہوکہ اس معاملے پر فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے۔

فاروق نائیک نے مشترکہ بیان کا متعلقہ پیراگراف پڑھتے ہوئے کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی نے سوموٹو کا نوٹ لکھا، گزشتہ روز جسٹس جمال مندوخیل نے ایک نوٹ لکھا، جسٹس مندوخیل کا نوٹ انتہائی تشویشناک ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ کے پاس وہ نوٹ ہے، یہ نوٹ تو تحریری حکمنامہ کا حصہ ہے جس پر ابھی دستخط نہیں ہوئے، وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ

یہ ازخود نوٹس دو ممبر بینچ کی سفارش پر لیا گیا ہے، سوال یہ ہے کیا ایسے ازخود نوٹس لیا جاسکتا ہے، واضح کرتا ہوں کہ کوئی ذاتی وجوہات نہیں ہیں۔دوران سماعت عوامی مسلم لیگ کے وکیل اظہر صدیق ویڈیو لنک پر پیش ہوئے، انہوں نے مؤقف اپنایا کہ عدلیہ کے خلاف جو زبان استعمال کی جارہی ہے، اس پر نوٹس لیاجائے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ سیاسی معاملات کو پارلیمنٹ میں حل ہونا چاہیے،

اپنی جماعتوں سے کہیں کہ یہ معاملہ عدالت کیوں سنے جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اپنی جماعت سے اس معاملے پر ہدایت لوں گا۔دوران سماعت شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ جلسے میں اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان کے خلاف تضحیک آمیز گفتگو کی گئی، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس معاملے کو بعد میں دیکھیں گے۔اس موقع پر وکیل پیپلز پارٹی نے کہا کہ میری استدعا ہے کہ

سپریم کورٹ پہلے پی ڈی ایم کی جانب سے بینچ پر اٹھائے گئے اعتراض کو پہلے سنے، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عام طور پر شہری عدالت کی دہلیز پر دستک دیتے ہیں، آج ہماری دہلیز پر آئین پاکستان نے دستک دی ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ جس سوال پر ازخود نوٹس لیا گیا یہ سیاسی معاملہ ہے، پارلیمنٹ لے کر جائیں، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ نہیں سمجھتے

اس معاملے کو تمام ججز پر مشتمل فل کورٹ بینچ کو سنا جانا چاہیے، عدالت نے کہا ک پیر کے دن فل کورٹ بینچ بنانے یا نہ بنانے کے سوال پر سماعت ہوگی، پیر کے دن 2 ججز پر اٹھائے گئے اعتراض کو بھی سنیں گے۔اس موقع پر عدالت عظمیٰ نے از خود نوٹس کیس کی مزید سماعت پیر ساڑھے گیارہ بجے تک کے لیے ملتوی کردی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں از خود نوٹس کی سماعت کے

دوران جسٹس اطہر من اللہ کے اس سوال کو بھی کارروائی کا حصہ بنا لیا گیا کہ کیا دونوں اسمبلیاں آئین کے مطابق تحلیل کی گئیں جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا تھا کہ از خود نوٹس پر میرے تحفظات ہیں۔سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے صدر پاکستان، حکومت پاکستان، الیکشن کمیشن پاکستان، گورنر پنجاب، گورنر خیبر پختونخوا، چیف سیکرٹری،

پاکستان بار کونسل، صدر سپریم کورٹ بار سمیت چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز ، اٹارنی جنرل پاکستان، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو نوٹس جاری کیے تھے۔سپریم کورٹ کی جانب سے یہ از خود نوٹس ایسے وقت میں لیا گیا جب صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پیر کے روز یکطرفہ طور پر پنجاب اور خیبر پختون خوا میں 9 اپریل کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا تھا جس کے بعد

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر مشاورت کے لیے ان کی دعوت کو مسترد کر دیا گیا تھا۔2 روز قبل چیف جسٹس عمر عطابندیال نے سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ کی درخواست پر پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر کے معاملے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی سماعت کے لیے 9 رکنی لارجربینچ تشکیل دے دیا تھا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی درخواست پر لیے گئے از خود نوٹس میں کہا کہ عدالت کے دو رکنی بینچ کی جانب سے 16 فروری 2023 کو ایک کیس میں آئین کے آرٹیکل-184 تھری کے تحت از خود نوٹس لینے کی درخواست کی گئی تھی۔نوٹس میں کہا گیا کہ انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے سپریم کورٹ میں مزید درخواستیں بھی دائر کر دی گئی ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…