اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)سینئر صحافی و تجزیہ کار کامران خان نے کہا ہے کہ عمران خان کی جیل بھرو پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا مذاق بن گئی ہے ۔ کامران خان نے ٹویٹر پر پی ٹی آئی رہنمائوں کی گرفتاری کی ویڈیوشیئر کی جس میں پولیس افسر اعلان کر رہا ہے کہ اگر آپ گرفتاری دینا چاہتے ہیں تو قیدی وین کھڑی ہے آپ جا کر اس میں بیٹھ سکتے ہیں،
اوراس کی کیپشن مین انہوں لکھا کہ ’’عمران خان مانیں نہ مانیں ان کی جیل بھرو تحریک پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا مذاق بن گیا ہے ۔ اس شہرہ آفاق مذاق کے لاہورپشاور سے لائیو مناظر دیکھ کر اس انتہائی اداس قوم کے بھی قہقہے نہیں رک پارہے۔ خیال رہے کہ پشاور میں تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کے دوسرے روز کسی پی ٹی آئی رہنما یا کارکن نے گرفتاری نہیں دی ‘پولیس ڈھونڈتی رہی مگر کسی نے گرفتاری پیش نہیں کی ‘ پولیس نے لاؤڈ اسپیکر پر اعلانات بھی کئے ‘رہنماؤں کے گھروں پر بھی آئی مگر انہیں نکلنا تھا نہ نکلے ‘ محمود خان ‘ پرویز خٹک ‘ اسد قیصر‘ شوکت یوسفزئی سمیت کوئی گرفتاری دینے نہیں آیا۔ دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سمیت دیگر رہنمائوں کی بازیابی کے لئے دائر درخواستوں پر سرکاری وکیل سے 27 فروری کو جواب طلب کر لیا۔ہائیکورٹ کے جسٹس شہرام سرور نے شاہ محمود قریشی، اسد عمر، اعظم سواتی اور ولید اقبال کی بازیابی کے لئے دائر درخواستوں پر سماعت کی،پی ٹی آئی کی جانب سے ایڈووکیٹ وقار مشتاق عدالت پیش ہوئے۔عدالت نے استفسار کیا کہ تحریک انصاف کے رہنمائوں کو حراست میں کیسے اور کب لیا گیا؟۔تحریک انصاف کے وکیل ایڈووکیٹ وقار مشتاق نے جواب دیا کہ ہم نے جیل بھرو تحریک شروع کی تھی۔قانون کے تحفظ اور بحالی کی تحریک کے دوران حراست میں لیا گیا۔پی ٹی آئی کے وکلاء نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ خطرہ ہے ان کو نامعلوم افراد میں شامل نہ کر دیا جائے، گرفتار افراد کے حوالے سے کوئی تفصیل فراہم نہیں کی جارہی،
قانون کے مطابق گرفتاری کے بعد ملزمان کو 24 گھنٹوں میں عدالت کے سامنے پیش کرنا ضروری ہے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ تو خود گرفتاری دینے گئے اور قیدیوں کی گاڑی میں بیٹھ گئے تھے، جس پر درخواست گزاروں کے وکیل نے بتایا کہ تمام گرفتار افراد کو دوسرے اضلاع میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے پوچھا کہ آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو آپ کی مرضی کی جیل میں رکھا جائے، آپ ہوم سیکرٹری پنجاب کو درخواست دے دیتے کہ آپ کو ہائوس اریسٹ کیا جائے۔جسٹس شہرام سرور نے استفسار کیا کہ آپ عدالتوں کے ساتھ کیوں کھیل رہے ہیں؟ ۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ علامتی گرفتاریاں تھیں،
ہم ضمانت نہیں مانگ رہے، ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے عدالت آئے ہیں۔درخواست گزار کے وکیل کے موقف پر عدالت میں قہقہے گونجنے لگے۔عدالت نے درخواست گزار زین قریشی سے پوچھا کیا آپ کے والد بھی گرفتار ہوئے ہیں؟۔زین قریشی نے جواب دیا کہ جی بالکل شاہ محمود قریشی کو گرفتار کیا ہوا ہے، ہمیں اپنے والد سے ملنے کی اجازت دی جائے۔