جمعہ‬‮ ، 25 جولائی‬‮ 2025 

عمران خان کی جیل بھرو تحریک پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا مذاق بن گیا ہے ، کامران خان

datetime 24  فروری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)سینئر صحافی و تجزیہ کار کامران خان نے کہا ہے کہ عمران خان کی جیل بھرو پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا مذاق بن گئی ہے ۔ کامران خان نے ٹویٹر پر پی ٹی آئی رہنمائوں کی گرفتاری کی ویڈیوشیئر کی جس میں پولیس افسر اعلان کر رہا ہے کہ اگر آپ گرفتاری دینا چاہتے ہیں تو قیدی وین کھڑی ہے آپ جا کر اس میں بیٹھ سکتے ہیں،

اوراس کی کیپشن مین انہوں لکھا کہ ’’عمران خان مانیں نہ مانیں ان کی جیل بھرو تحریک پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا مذاق بن گیا ہے ۔ اس شہرہ آفاق مذاق کے لاہورپشاور سے لائیو مناظر دیکھ کر اس انتہائی اداس قوم کے بھی قہقہے نہیں رک پارہے۔ خیال رہے کہ پشاور میں تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کے دوسرے روز کسی پی ٹی آئی رہنما یا کارکن نے گرفتاری نہیں دی ‘پولیس ڈھونڈتی رہی مگر کسی نے گرفتاری پیش نہیں کی ‘ پولیس نے لاؤڈ اسپیکر پر اعلانات بھی کئے ‘رہنماؤں کے گھروں پر بھی آئی مگر انہیں نکلنا تھا نہ نکلے ‘ محمود خان ‘ پرویز خٹک ‘ اسد قیصر‘ شوکت یوسفزئی سمیت کوئی گرفتاری دینے نہیں آیا۔ دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سمیت دیگر رہنمائوں کی بازیابی کے لئے دائر درخواستوں پر سرکاری وکیل سے 27 فروری کو جواب طلب کر لیا۔ہائیکورٹ کے جسٹس شہرام سرور نے شاہ محمود قریشی، اسد عمر، اعظم سواتی اور ولید اقبال کی بازیابی کے لئے دائر درخواستوں پر سماعت کی،پی ٹی آئی کی جانب سے ایڈووکیٹ وقار مشتاق عدالت پیش ہوئے۔عدالت نے استفسار کیا کہ تحریک انصاف کے رہنمائوں کو حراست میں کیسے اور کب لیا گیا؟۔تحریک انصاف کے وکیل ایڈووکیٹ وقار مشتاق نے جواب دیا کہ ہم نے جیل بھرو تحریک شروع کی تھی۔قانون کے تحفظ اور بحالی کی تحریک کے دوران حراست میں لیا گیا۔پی ٹی آئی کے وکلاء نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ خطرہ ہے ان کو نامعلوم افراد میں شامل نہ کر دیا جائے، گرفتار افراد کے حوالے سے کوئی تفصیل فراہم نہیں کی جارہی،

قانون کے مطابق گرفتاری کے بعد ملزمان کو 24 گھنٹوں میں عدالت کے سامنے پیش کرنا ضروری ہے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ تو خود گرفتاری دینے گئے اور قیدیوں کی گاڑی میں بیٹھ گئے تھے، جس پر درخواست گزاروں کے وکیل نے بتایا کہ تمام گرفتار افراد کو دوسرے اضلاع میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے پوچھا کہ آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو آپ کی مرضی کی جیل میں رکھا جائے، آپ ہوم سیکرٹری پنجاب کو درخواست دے دیتے کہ آپ کو ہائوس اریسٹ کیا جائے۔جسٹس شہرام سرور نے استفسار کیا کہ آپ عدالتوں کے ساتھ کیوں کھیل رہے ہیں؟ ۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ علامتی گرفتاریاں تھیں،

ہم ضمانت نہیں مانگ رہے، ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے عدالت آئے ہیں۔درخواست گزار کے وکیل کے موقف پر عدالت میں قہقہے گونجنے لگے۔عدالت نے درخواست گزار زین قریشی سے پوچھا کیا آپ کے والد بھی گرفتار ہوئے ہیں؟۔زین قریشی نے جواب دیا کہ جی بالکل شاہ محمود قریشی کو گرفتار کیا ہوا ہے، ہمیں اپنے والد سے ملنے کی اجازت دی جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرایہ


میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…