لاہور (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر و چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان کو کوئی ادارہ سپورٹ نہیں کررہا البتہ فیض کی باقیات اس کی معاونت کررہی ہیں اور وہ ایک بار پھر کندھوں کے سہارے پر واپس آنا چاہتے ہیں، انصاف کے دوہرے معیار سے بڑا ظلم کچھ نہیں ہو سکتا، آڈیو لیک کے بعد
عدلیہ کو دو چار کرداروں کا احتساب کرنا ہوگا اور نواز شریف کی سزا کا ازالہ بھی خود کرنا ہوگا،احتساب کے اداروں سے مسئلہ نہیں بلکہ اس کے غلط استعمال سے مسئلہ ہے، نیب ترامیم کے خلاف ہوں، ہم نے احتساب قانون میں جو ترامیم کیں وہ عمران خان کے کام آرہی ہیں،عمران خان بارہ سال کا پلان بنا کر بیٹھے تھے جسے نوازشریف نے تتر بتر کر دیا،ہمارا بیانیہ ووٹ کو عزت دو اور وہ کہتے ہمیں حکومت دو،عوام اور معیشت کا بیڑا غرق تحریک انصاف نے کیا، ہم تعمیر نو کر رہے ہیں، ملک کو اس وقت لڑائی کی نہیں بلکہ مفاہمت کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ 180ایچ ماڈل ٹاؤن میں صحافیوں سے ملاقات میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی کے سینئر رہنما پرویز رشید، مریم اورنگزیب اور عظمیٰ بخاری بھی موجود تھیں۔مریم نواز نے کہا کہ کوئی ادارہ عمران خان کو کوئی سپورٹ نہیں کررہا مگر جہاں فیض کی باقیات موجود ہیں وہ اب بھی سپورٹ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ہمیشہ سے مسلم لیگ (ن) تھی،نوازشریف دور گئے تو پارٹی مشکلات کا شکار رہی، پھر احساس ہوا کہ نوازشریف پارٹی کے لئے کتنے ضروری ہیں۔تحریک انصاف نے عوام اور معیشت کا بیڑا غرق کر دیا ہم تعمیر نو کررہے ہیں،نوشتہ دیوار پر پی ٹی آئی کی شکست نظر آ رہی ہے، عمران خان بنکر سے باہر نہیں نکل رہے،چوہے کی طرح بل میں چھپے ہوئے ہیں اور عدالت میں بھی نہیں جا رہے، ہم میدان میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی پر لوگوں کا اچھا رسپانس نہیں ملے گالیکن لوگوں کو سب چیزوں کا علم ہے کہ چار سال عمران حکومت نے ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا،اب عمران خان اور ان کے ساتھی مکافات عمل کا شکار ہو رہے ہیں،ہمیں بھی معلوم تھا وہ کیا کرتے رہے، عمران خان جیسے لوگوں کو احتساب سے نہیں بچنا چاہیے ۔مریم نواز نے کہا کہ احتساب انتقام کیلئے نہیں بلکہ ہمیں لائن ڈرا کرکے آنے والے وقتوں میں لائحہ عمل بنانا ہے،
گریٹ گیم نہیں رہی کردار قوم کے سامنے آ چکے ہیں، عدلیہ کو باور کروانا چاہتی ہوں احتساب سے ادارے کمزور نہیں مضبوط ہوتے ہیں، ایک یا دو کردار جس سے عدلیہ پر انگلیاں اٹھتی ہوں تو ان کی روک تھام اور احتساب خود کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے قوم کا اربوں روپے کبھی سوشل میڈیا پر نہیں لگایا۔(ن) لیگ پرانی جماعت ہے اور روایتی جماعت کے سوشل میڈیا کی اہمیت کے بارے میں اب احساس ہوا ہے، ملک میں کونے کونے میں آواز پہنچانے کے لئے ملک میں سوشل میڈیا کو مضبوط کررہے ہیں۔
لوگ ہم سے سوال کرتے ہیں کہ جواب پی ٹی آئی کو کیوں دیتے ہیں، آج مقابلہ ترقیاتی کاموں کا نہیں بلکہ گالیوں کا مقابلہ ہے، ملک ترقی پذیر ہے اس کو فوکس ترقی پر کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایبٹ آیاد میں مجھے کہا گیا کہ ن لیگ پی ٹی آئی کا مقابلہ نہیں کرتی، ہماری جماعت کا ڈی این اے جذباتی نہیں ہے، لوگ مار دھاڑ نہیں گالی گلوچ کا جواب مانگتے ہیں، ن لیگ کا نظریہ پرفارمنس ہے واپس پاکستان کو اسی پر آنا پڑے گا، گالی گلوچ سے ملکی معیشت پر اثر ہوتا ہے، ہم سوشل میڈیا پر ملک اور پاکستان کا بھرپور دفاع کریں گے
اور اس میدان کو خالی نہیں چھوڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ اب نوازشریف کی سزا والا ازالہ عدلیہ کو خود کرنا پڑے گا اگر وہ داغ نہیں دھوئے گی تو مستقبل کا راستہ مشکل ہو جائے گا۔ نواز شریف جلد وطن واپس آئیں گے اور وہ باعزت بری ہوں گے کیونکہ فیصلے دینے اب خود بول پڑے ہیں کہ ان سے فیصلے کروائے گئے۔ انصاف کا معیار پورا نہیں کریں گے تو مسائل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک ترقی پذیر ہے اس کو فوکس ترقی پر کرنا ہوگا، (ن) لیگ کا نظریہ پرفارمنس ہے،واپس پاکستان کو اسی پر آنا پڑے گا،گالی گلوچ سے ملکی معیشت پر اثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ نہ صرف (ن) لیگ بلکہ سب سیاسی جماعتوں کا ہوناچاہئے، ہمارا بیانیہ ووٹ کو عزت دو اور وہ کہتے ہمیں حکومت دو۔عمران خان سے متعلق سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ جھوٹ کی زندگی مختصر ہوتی ہے پہلے بولے سازش امریکی نے کی تو محسن نقوی سے ہوتی ہوئی اختر لاوا تک پہنچ گئی، عمران خان بارہ سال کا پلان بنا کر بیٹھے تھے جسے نوازشریف نے تتر بتر کر دیا ہے جو نوازشریف کی کامیابی ہے۔جب عمران خان نے لانگ مارچ کی دھمکی دی تو کہا گیا کہ جتھوں سے گھبرانے والے نہیں، عمران خان اگلی تعیناتی کرنا چاہتے تھے جس میں ناکام ہوئے،
جس کیلئے نوازشریف گھبرائے نہیں اور پلان ناکام ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ساز باز کررکھی ہے یاسمین راشد اور پرویز الٰہی فیض کی باقیات ہیں، کچھ لوگ گالی گلوچ سے ڈر جاتے ہیں عمران خان ایک بار پھر کندھوں کے سہارے پر واپس آنے کی کوشش کررہے ہیں،عمران خان کا اعمال سامنے آنے والا ہے وہ بنکر میں چھپ کر بیٹھے ہیں،خواتین کی ڈھال لے کر بیٹھے ہیں۔جانے والے کچھ لوگ عمران خان کو سہولت کاری چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کب ہو رہے ہیں مجھے اس سے کوئی نہیں لیکن ہم تیاری کررہے ہیں۔میں پارٹی کو ری آرگنائز کررہی ہوں۔مختلف شہروں کے دورے کئے ہیں
اور عوام کا بہت اچھا رسپانس ملا۔انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے خود کو سیاست سے الگ کر آئینی کردار تک محدود کرکے اچھا کیا۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف جلد واپس آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دو آڈیوز کے بعد پتہ چل گیا ہے کہ کون سی گیدڑ سنگھی ہے۔پہلے اسمبلیوں سے استعفیٰ دئیے پھر واپس لئے گئے، عمران خان کی مرضی سے ملک نہیں چل سکتا بلکہ یہ ملک کا آئین طے کرے گا۔اسمبلی پانچ سال کے لئے منتخب ہوتی ہیں تو وقت پورا ہونا چاہیے، جب بھی الیکشن ہوں تو بالکل تیار ہیں عوام کے پاس جا رہی ہوں، الیکشن جیتیں گے اس کے لئے محنت کررہے ہیں۔ عدم و انصاف کا معیار پورا نہیں کریں گے تو مسائل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیریان کیس ہو ہیرو کا کیس ہو یا فارن فنڈنگ کا ایک سو پانچ ملین پاؤنڈ جیب میں پیسے ڈالنے کا تو وہ اب بچ نہیں پائے گا،عمران خان عدالت میں نہیں جا سکتے پلاسٹر کا بہانہ بنانا پڑتا ہے، اتنی سہولت عمران خان کو ملی کسی اور کو نہیں ملی، عمران خان کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں وہ قانون کے پاس پیش نہیں ہوں گے خواہ وہ زمان پارک میں ہی آ جائیں، انصاف کے دوہرے معیار سے بڑا ظلم کچھ نہیں ہو سکتا، ابھی بھی عمران خان دھمکیاں دیتے ہیں کیونکہ انہیں عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے بل بوتے پر چلنے کی ان کی عادت ہے، عمران خان کے ساتھ کیسے بیٹھ سکتے ہیں جس کا نظریہ شروع سے ہی غلط وہ چاہتا اسٹیبلشمنٹ اس پر شفقت رکھے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی ہمارا پلان ہے کہ ملک کو ڈیفالٹ سے کیسے بچانا ہے، اگر آئی ایم ایف کی بات مانیں تو پھنستے ہیں اور نہ مانیں تو پھنستے ہیں،شہباز شریف اور اسحاق ڈار چاہتے ہیں کہ ملک کو بحران سے نکالیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میری اور شہباز شریف کی بھی آڈیوز آئی ہیں لیکن کوئی ایسی چیز نہیں جو ملک کے خلاف ہو، ان کی آڈیوز نے آنکھیں کھول دیں وہ کہتے ہیں ہم بچ جائیں ملک کو جو مرضی ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیب سے ڈرنے کی ضرورت نہیں جس نے کچھ نہیں کیا اسے سکون سے رہنا چاہیے، نیب ترامیم کے خلاف ہوں اور اپنی رہائی میں بھی نیب سے سہولت نہیں لی۔ ہم نے کچھ نہیں کیا جب ان کی باری آئی تو نیب ترامیم سے فائدہ ہوا جو جرم میں رنگے ہوئے ہیں، ہم نے جو نیب ترامیم کیں وہ عمران خان کے کام آ رہی ہیں، احتساب کے اداروں سے مسئلہ نہیں بلکہ اس کے غلط استعمال سے مسئلہ ہے، ملک کو لڑائی کی نہیں مفاہمت کی ضرورت ہے۔