اسلا م آباد(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد حسین چوہدری نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی جانبے سے چوہدری پرویز الٰہی اور سپریم کورٹ کے ایک جج کی آڈیو لیک پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح آڈیو ٹیپ کا رانا ثناء اللہ نے دفاع کیا ہے اور قبول کیا ہے، لگ رہا ہے کہ رانا ثناء اللہ اور حکومت کے حکم پر
انٹیلی جنس بیورو نے ٹیپنگ کی ہے۔اپنے بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ آڈیو ٹیپ کو ریلیز بھی اس وقت کیا گیا جب سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی صاحب نے پنجاب میں ٹرانسفر پوسٹنگز کا نوٹس لیا،ان کو لگا کہ انہوں نے پنجاب میں جو فسطائی حکومت کو قائم کی ہے اس کی چولیں نہ ہلا دیں۔انہوںنے کہاکہ رانا ثنا ء اللہ کی پریس کانفرنس سے لگ رہا ہے حکومت اون کر رہی ہے کہ جوڈیشری کے خلاف پروپیگنڈے میں مریم نواز تو شامل ہے ہی کہ وہ ججوں کی فون ٹیپنگ کر رہی تھی لیکن اس میں رانا ثناء اللہ اینڈ کمپنی یعنی پاکستان کا وزیر داخلہ بھی شامل ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ 1997 میں جب بینظیر بھٹو کو معطل کیا گیا تھا تو اس میں ایک اہم وجہ یہ تھی کہ وہ ججوں کے فون ٹیپ کر رہی تھیں۔ اس بات کے اوپر سپریم کورٹ نے ان کی معطلی کو برقرار رکھا تھا۔انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ نے بڑی خطرناک پریس کانفرنس کی ہے، اس سے پہلے جنرل باجوہ نے قبول کیا کہ وہ وزیر اعظم کی فون ٹیپنگ کرتے تھے، اور آج رانا ثناء اللہ کی گفتگو سے لگ رہا ہے کہ ججز کے حوالے سے آڈیو ٹیپ ریلیز کرنے میں ان کا بڑا ہاتھ ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ یہ بڑی خطرناک بات ہے، سپریم کورٹ کو اس کا یقینانوٹس لینا چاہیے اور رانا ثناء اللہ کو طلب کرنا چاہیے۔