اسلام آباد(این این آئی)اٹارنی جنرل نے سوشل میڈیا پر چیف جسٹس پاکستان سے منسوب ریمارکس کو غلط قرار دیدیا۔اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس کے ریمارکس سے متعلق وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کی آبزرویشن کو سوشل میڈیا پر غلط رنگ دیا جا رہا ہے۔
سماعت کے دوران خود عدالت میں موجود تھا، 1988 میں قومی اسمبلی بحال نہ کرنے کے تناظر میں ریمارکس دیئے گئے تھے۔شہزاد عطا الٰہی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر یہ بات پھیلائی گئی کہ چیف جسٹس نے اس وقت کے وزیراعظم کی دیانت داری پر آبزرویشن دی، تصدیق کرتا ہوں کہ چیف جسٹس نے ایسی کوئی آبزرویشن نہیں دی۔اٹارنی جنرل نے اپنے خط میں کہا کہ سوشل میڈیا پر یہ بات پھیلائی گئی کہ ملکی تاریخ میں محمد خان جونیجو دیانتدار وزیراعظم تھے۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو لکھے گئے خط میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ نیب ترمیمی کیس کے دوران چیف جسٹس نے نوازشریف کے حوالے سے کوئی ریمارکس نہیں دیے۔خط میں کہا گیا ہے کہ بعض ارکان پارلیمنٹ نے چیف جسٹس کے ریمارکس پر تبصرے کیے، چیف جسٹس کے ریمارکس کو سوشل میڈیا پر حقائق سے ہٹ کر رپورٹ کیا گیا۔اٹارنی جنرل نے خط میں کہا کہ ذاتی طور پر عدالت میں موجود تھا، چیف جسٹس نے کہا تھا ایک ایماندار وزیراعظم کو ہٹایا گیا تھا، چیف جسٹس نے یہ نہیں کہا تھا کہ ملک میں ایک ہی ایماندار وزیراعظم تھا۔شہزاد عطا الٰہی نے اپنے خط میں کہا کہ اعظم نذیر تارڑ بطور وزیر قانون ارکان پارلیمنٹ کو اصل حقائق سے آگاہ کریں۔