کراچی (این این آئی)وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ شوکت ترین نے عمران خان کے بہکانے میں آ کر ایک ایسی حرکت کی جس سے پاکستان کو نقصان ہو سکتا تھا، ان کے خلاف انکوائری مکمل ہو گئی ہے اور ایف آئی اے نے انہیں گرفتار کرنے کی اجازت مانگی ہے جو حکومت نے دے دی ہے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ
عمران خان پچھلے سات آٹھ ماہ سے باقاعدہ مہم جوئی اور کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان عدم استحکام کا شکار ہو جائے تاکہ معاشی طور پر استحکام حاصل نہ کر سکے اور خدانخواستہ ڈیفالٹ کر جائے۔انہوں نے کہاکہ اس مقصد کے لیے عمران خان نے شوکت ترین جیسے آدمی کو بھی بہکایا جو بظاہر شریف آدمی ہیں اور ان کے بہکانے میں آ کر انہوں نے بھی ایک ایسی حرکت کی کہ جس سے پاکستان کو نقصان ہو سکتا تھا، ان کے خلاف انکوائری مکمل ہو گئی ہے اور ایف آئی اے نے انہیں گرفتار کرنے کی اجازت مانگی ہے جو حکومت نے دے دی ہے اور انہیں اس بات کی سزا ملنی چاہیے تاکہ کسی کو بھی دوبارہ اس قسم کی حرکت کرنے کی جرات نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ عمران خان جب اس سب میں کامیاب نہ ہو سکے اور آئی ایم ایف کا معاہدہ کرنے میں حکومت پاکستان کامیاب ہوتی نظر آرہی ہے تو آج انہوں نے پھر بہت ہی گھٹیا سے بھی نیچے جا کر گفتگو کی ہے جو انتہائی قابل مذمت ہے اور میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان سیاسی طور پر بھی مستحکم ہو گا اور معاشی طور پر بھی استحکام حاصل کرے گا اور تمہارا گھٹیا ایجنڈا کسی صورت کامیاب نہیں ہو سکے گا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں سے بھی محفوظ رہے گا اور اس طرح کے سیاسی دہشت گردوں سے بھی محفوظ رہے گا کیونکہ اس نے سیاسی دہشت گرد کا روپ دھار لیا ہے، 25 مئی کو مسلح لوگوں کے ساتھ اسلام آباد پر قبضہ اور اس کا گھیراؤ کرنے کیلئے آیا تھا لیکن وہاں سے یہ ناکام ہو کر واپس آیا
لیکن اس نے تیاری جاری رکھی اور 26 نومبر کو دوبارہ یہ عوامی سمندر لے کر وہاں آنا چاہتا تھا جس میں عوام نے اسے بری طرح سے مسترد کیا۔انہوںنے کہاکہ اب یہ فراڈ کر کے اپنی ٹانگ پر پٹی لگا کر بیٹھا ہے حالانکہ اتنی دیر میں تو فریکچر ہو تو وہ ٹھیک ہو جاتا ہے لیکن اس کو چھرا لگا ہے وہ ٹھیک نہیں ہوا، میں پاکستانیوں کو اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان دہشت گردوں اور سیاسی دہشت گردوں سے محفوظ رہے گا
جو بدزبان اور بدکردار بھی ہیں اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ شیخ رشید کی گرفتاری کے پیچھے اس کی بکواس ہے جو وہ بغیر سوچے سمجھے کرتا ہے، اس نے ایک بڑی پارٹی کے سربراہ پر ایک دہشت گرد تنظیم کو بیعانہ اور پیسے دے کر قتل کرانے کا الزام لگایا جس کا اس کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، ان کی یہ گفتگو قابل مواخذہ تھی اور اس پر ان کے خلاف مقدمہ درج ہوا،
انہوں نے عدالت میں کہا کہ یہ مقدمہ بنتا نہیں ہے لیکن عدالت نے بھی ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ بنتا ہے۔انہوںنے کہاکہق یہ کہنا غلط ہے کہ کوئی سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے، ہم نے تو جو انہوں نے بکواس کی ہے اسی کا مقدمہ ان کے خلاف درج کیا ہے اور اس میں شامل تفتیش رہنے کے دو چار دن بعد ان کی ضمانت ہو جائے گی۔انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ماضی میں دہشت گردوں سے مذاکرات کا تجربہ ناکام رہا ہے
اور بدقسمتی سے اس کے کوئی بہتر نتائج سامنے نہیں آئے تو اس لیے آئندہ اس قسم کے مذاکرات کا کوئی امکان نہیں، ایپکس کمیٹی میں یہ بات ہوئی ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دہشت گردی کی نئی لہر آئی ہے اور اس کے لیے تمام سیکیورٹی ایجنسیز، قانون نافذ کرنے والے ادارے، حکومت اور صوبائی حکومتیں پوری طرح سے الرٹ ہیں اور ہم اس پر قابو پائیں گے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کا مطالبہ عمران خان نیازی کررہے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ الیکشن تمام مسائل کا حل ہے،
الیکشن سے کسی کو بھی انحراف نہیں ہے لیکن الیکشن کا ایک وقت متعین ہے اور اسمبلیوں کی مدت پانچ سال آئین میں درج ہے، اگر کسی ناگزیر صورت کی وجہ سے اسمبلی پہلے تحلیل ہو جائے تو اس کے الیکشن کا طریقہ کار آئین میں موجود ہے۔انہوں نے کہاکہ آ پ اس بات کو بھی دیکھیں کہ اس آدمی نے اپنے گھٹیا ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے 25 مئی کو اسلام آباد پر حملہ کرنے کا ڈرامہ رچایا، اس میں ناکامی کے بعد پوری مہم جوئی کی اور کہا کہ 26 نومبر کو میں عوام کا سمندر لے کر آ رہا ہوں اور میں چڑھائی کروں گا اور الیکشن کی تاریخ لے کر جاؤں گا، اس میں ناکامی کے بعد اس نے زبردستی دو صوبوں کی اسمبلیوں کو تڑوایا،
وہ اسمبلیاں تحلیل نہیں ہوئیں بلکہ انہیں تحلیل کیا گیا اور اس ہٹ دھرمی، ضد اور غیر آئینی حرکت کو سب نے دیکھا ہے۔مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، وہ جب چاہے، جیسے چاہے الیکشن کرائے گا، الیکشن اکتوبر میں ہوں یا اپریل میں ہوں، ہم وہ لڑنے کے لیے تیار ہیں اور ہماری رائے ہے کہ اس وقت الیکشن ملک کو معاشی طور پر درپیش چیلنجوں کا حل نہیں ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ الیکشن اگر آئین کے تحت نگراں حکومت کے بغیر ہوں گے تو ان کے ناتئج کو تسلیم کرنا بہت مشکل ہو گا، ایک دوسرے پر الزامات لگیں گے اور ملک ایک نئی افراتفری اور انارکی کی طرف چلا جائے گا، اس لیے الیکشن نگراں حکومت کے مطابق ہونے چاہئیں کیونکہ اس کی بھی کوئی اہمیت ہے اور اسمبلیوں کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے۔