جمعرات‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

توشہ خانہ بھی لیگل ہے، فارن فنڈنگ بھی لیگل ہے، عمران خان کا جواب

datetime 12  فروری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد کی مقامی عدالت میں شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کے مالیاتی معاملات کے خلاف الزامات لگانے پر عمران خان کی جانب سے دائر 10 ارب روپے کے ہرجانے کے مقدمے کی کارروائی کے دوران عمران خان نے کہا ہے کہ توشہ خانہ بھی لیگل ہے، فارن فنڈنگ بھی لیگل ہے۔اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ

میں عمران خان کی جانب سے خواجہ آصف کے خلاف ہتک عزت کے کیس کی سماعت کے دوران ہوئی جس میں چیئرمین پی ٹی آئی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے، کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج امید علی بلوچ نے کی۔دورانِ سماعت وکیل حیدر رسول مرزا نے عمران خان پر جرح شروع کی جہاں سابق وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ یہ بات درست ہے کہ 3 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری 2008 میں کی گئی تھی، سرمایہ کاری کرنے والی رقم 2015 میں شوکت خانم کو واپس دیدی گئی تھی۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 3 ملین ڈالرز کی رقم سات سال ایچ بی جی گروپ کے پاس رہی جس کے چیف ایگزیکٹو امتیاز حیدری ہیں، امتیاز حیدری اس کمیٹی میں شامل تھے جنہوں نے 3 ملین ڈالرز کی رقم سرمایہ کاری کرنے کے لیے منظور کی، 3 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری امتیاز حیدری نے ذاتی فائدہ حاصل کرنے کے لیے منظور نہیں کی۔عمران خان نے کہا کہ بورڈ میٹنگز میں اس سرمایہ کاری سے متعلق بات ہوئی تھی ، جب خواجہ آصف کو لیگل نوٹس بھیجا تو سرمایہ کاری کی رقم اس وقت تک واپس نہیں آئی تھی ، 16 سال سے امتیاز حیدری شوکت خانم ہسپتال کے ڈونر رہے، مجھے معلوم نہیں کہ امتیاز حیدری پی ٹی آئی کے ڈونر بھی تھے یا نہیں۔چیئرمین پی ٹی آ ئی نے کہا کہ شوکت خانم ہسپتال کے لئے متعدد سمندرپار پاکستانی ڈونیشن دیتے ہیں، میں نے امتیازحیدری کے کردار کے حوالے سے عدالت کو گمراہ نہیں کیا، مجھے نہیں یاد پڑتا کہ شیخ سلیم المشانی کون ہے۔

سماعت کے دوران عدالت کا کمپیوٹر بند ہوگیا جبکہ اس موقع پر خواجہ آصف کے وکیل نے کہا کہ خان صاحب عدالت کا کمپیوٹر بند ہوگیا ہے، کاش ہم اس عدالت میں ہوتے جہاں سب کچھ ریکارڈ ہو رہا ہوتا، لکھنے کے ضرورت نہ پڑتی، اس حوالے سے کوئی قانون سازی ہونی چاہیے تھی۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے اس حوالے سے قانون سازی کی تھی،

وکیل خواجہ آصف نے کہا کہ آپ نے شیخ سلیم ال مشانی کا نام ہرجانے کے نوٹس میں لکھاہے، شیخ سلیم ال مشانی اومان میں رہتے ہیں اور امتیاز حیدری کے پارٹنر ہیں۔عمران خان نے کہا کہ مجھے اومان کے پروجیکٹ کا نہیں معلوم، ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز نے منظوری دی، مجھے نہیں معلوم کتنی سرمایہ کاری کی گئی تھی، میرا اس سے واسطہ نہیں، مجھے معلوم نہیں اومان کے پروجیکٹ میں کیاہورہاہے،

مجھے ان پر بھروسہ ہے۔دوران سماعت وکیل ولید اقبال معاونت کرنے کے لیے عمران خان کے ہمراہ موجود ہیں، عمران خان نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم انڈومنٹ فنڈ بورڈ کب بنایاگیاتھا، مجھے صرف اتنا معلوم ہے کہ انڈومنٹ فنڈ بورڈ نوے کی دہائی میں بنایاگیاتھا،حیدر رسول مرزا نے کہا کہ عمران خان صاحب لیکن 2005 میں بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ میں آپ نیکہا تھا کہ انڈومنٹ فنڈ بورڈ ابھی نہیں بنایا۔

وکیل خواجہ آصف نے عمران خان سے سوال کیا کہ کیا آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کا آپ کو معلوم ہے؟ جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ شوکت خانم ہسپتال کے فیصلوں کا مجھے معلوم نہیں، شوکت خانم ہسپتال کے مالی فیصلوں کی آڈٹ رپورٹ ہوتی ہے، شوکت خانم ہسپتال کا بورڈ جو فیصلے کرتاہے مجھ سے پوچھ کر نہیں کرتا۔عمران خان نے کہا کہ مجھے اب معلوم ہواہے کہ دو آف شور کمپنیوں میں شوکت خانم ہسپتال کا پیسہ انویسٹ کیاگیا،

شوکت خانم ہسپتال کے فیصلوں کا مجھے معلوم نہیں، شوکت خانم ہسپتال کے مالی فیصلوں کا آڈٹ رپورٹ ہوتا ہے، شوکت خانم ہسپتال کا بورڈ جو فیصلے کرتاہے مجھ سے پوچھ کر نہیں کرتا۔عمران خان نے مؤقف اپنایا کہ مجھے اب معلوم ہواہے کہ دو آف شور کمپنیوں میں شوکت خانم ہسپتال کا پیسہ انویسٹ کیاگیا، وکیل خواجہ آصف نے سوال کیا کہ شوکت خانم کے ریکارڈ کے مطابق 2009 اور 2010 میں اومان پروجیکٹ میں جو سرمایہ کاری کی اس میں 18 ملین ڈالرز ڈوبا ہے۔

عمران خان نے جواب دیا کہ مجھے جتنا معلوم ہے شوکت خانم ہسپتال کی سرمایہ کاری سے فائدہ ہی ہوا، شوکت خانم ہسپتال کی رپورٹ میں جو لکھا ہے تھیک ہے، اس دوران عمران خان نے ولید اقبال سے مکالمہ کیا کہ سرمایہ کاری کے وقت کہاں معلوم ہوتاہے کہ فائدہ ہونا ہے یا نقصان۔عمران خان نے کہا کہ سرمایہ کاری اس بنیاد پر کی گئی تھی کہ فائدہ شوکت خانم ہسپتال کو اور نقصان امتیاز حیدری کو ہوگا، وکیل خواجہ آصف نے کہا کہ پونزی اسکیموں میں بھی ایسا ہی ہوتاہے، عمران خان کا کہنا تھا کہ

شوکت خانم ہسپتال کی سرمایہ کاری پونزی اسکیم نہیں، ہمیں ہمارا پیسہ واپس مل گیاتھا۔وکیل خواجہ آصف نے جرح کرتے ہوئے کہا کہ 2008 میں 3 ملین ڈالرز کہیں بینک اکاؤنٹ میں رکھتے تو اس پر فائدہ ملتا، عمران خان نے جواب دیا کہ اگر بینک میں ہی رکھنا ہے تو اس کا ریٹرن نہیں، مطلب سرمایہ کاری ہی نہ کریں، وکیل خواجہ آصف نے کہا کہ آئی بی این ایمرو نوٹس میں سرمایہ کاری کے حوالے سے نہیں بتایا۔عمران خان نے کہا کہ مجھے ائے بی این ایمرو نوٹس میں سرمایہ کاری کی تفصیلات معلوم نہیں،

وکیل خواجہ آصف جرح کی کہ کیا آپ کو نفع، نقصان، تاریخ سرمایہ کاری یا سرمایہ کاری کے پیسوں کا نہیں معلوم؟ عمران خان نے کہا کہ شوکت خانم کا اینڈومنٹ بورڈ روزمرّہ کی بنیادپر سرمایہ کاری پر فیصلے کرتاہے۔عمران خان نے کہاکہ مجھے نہیں معلوم آئی بی این ایمرو نوٹس پر کتنا نفع نقصان ہوا یا کب سرمایہ کاری کی گئی، میں کوئی معاشی ماہر نہیں، بورڈ آف گورنرز میں معاشی ماہرین ایسی معاملات دیکھتے ہیں، شوکت خانم ہسپتال کا بجٹ 18 ارب روپے کا ہے، شوکت خانم ہسپتال کے معاشی ماہرین آڈٹ کیلئے موجود ہیں جن کا کام معاشی معاملات دیکھناہے۔خواجہ آصف کے وکیل نے سوال کیا کہ

آپ نے ہتک عزت سے متعلق بیانات کی سی ڈی خود لگائیں ؟ عمران خان نے کہا کہ میں نے ذاتی طور پر ہتک عزت سے متعلق بیانات کی سی ڈی خود نہیں لگائی، شوکت خانم سے متعلق الزامات پر صرف خواجہ آصف کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا، شوکت خانم سے متعلق الزامات پر کسی پبلشر کو ہتک عزت کا نوٹس نہیں بھیجا۔عمران خان نے کہا کہ دعویٰ کے ساتھ منسلکہ سی ڈیز اور ٹرانسکرپٹ کی کسی بھی متعلقہ میڈیا ادارے سے تصدیق نہیں کرائی گئی، گزشتہ سال جولائی میں فنانشیل ٹائمز میں چھاپے گئے آرٹیکل سے بخوبی واقف ہوں، وکیل خواجہ آصف نے کہا کہ ووٹن کرکٹ کلب کے تحت ٹی 20 کپ کا مقصد ڈونیشن لینا تھا

جس میں آپ نے شرکت کی، عمران خان نے کہا کہ ڈونیشن سے متعلق ووٹن ٹی ٹونٹی کپ میں میں نے شرکت کی تھی، ووٹن کرکٹ کلب کے تحت ڈنر منعقد نہیں کیاگیاتھا۔عمران خان نے کہا کہ مجھے صرف اتنا معلوم ہے کہ عارف نقوی نے تحریک انصاف کے لیے ڈنر منعقد کیاتھا، گزشتہ سال جولائی میں فنانشیل ٹائمز میں چھاپے گئے آرٹیکل سے بخوبی واقف ہوں، یہ آرٹیکل عارف نقوی کے خلاف تھا، اس لیے اخبار کو لیگل نوٹس نہیں بھیجا۔وکیل خواجہ آصف نے سوال کیا کہ کیا درست ہے کہ الیکشن کمیشن نے آپ کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ اور توشہ خانہ پر فیصلہ دیا؟ آپ کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے مبینہ کرپشن کا فیصلہ جاری کیا؟

عمران خان نے کہا کہ جی بلکل! الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ اور مبینہ کرپشن پر فیصلہ جاری کیا۔اس دوران عمران خان نے اپنے وکیل سے مکالمہ کیا کہ توشہ خانہ بھی لیگل ہے، فارن فنڈنگ بھی لیگل ہے، وکیل خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان پر مبینہ کرپشن کا الزام لگایاگیاہے، تحریک انصاف اور شوکت خانم کا کیا کوئی تفتیشی ونگ ہے؟ عمران خان نے کہا کہ شوکت خانم کی 9 ارب روپے تک کی سالانہ ڈونیشن ہے، کیسے معلوم ہوگاکہ شوکت خانم کی کون سی ڈونیشن لیگل ہے اور کون سی نہیں۔وکیل خواجہ آصف نے سوال کیا کہ اگر میں کہوں کہ شوکت خانم اس ہتک عزت کے دعوے سے متفق نہیں؟ عمران خان نے کہا کہ میں سوچ بھی نہیں سکتاکہ

شوکت خانم مجھ سے ہتک عزت کے دعوے پر متفق نہیں ہوں گے، وکیل خواجہ آصف نے سوال کیا کہ کیا ہتک عزت کا دعویٰ آپ نے ذاتی حیثیت سے دائر کیاہے؟ عمران خان نے جواب دیا کہ جی بلکل! خواجہ آصف کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ ذاتی حیثیت سے کیاہے۔وکیل خواجہ آصف نے سوال کیا کہ اگر میں کہوں 3 ملین ڈالرز کو بطور منی لانڈرنگ باہر بھیجا گیا اور پھر سات سال بعد واپس لایاگیا؟ عمران خان نے کہا کہ شوکت خانم ہسپتال کی 40 فیصد سے زائد ڈونیشن بیرون ملک سے اکٹھی ہوتی، یہ بات غلط ہے کہ شوکت خانم ہسپتال کے پیسے کو منی لانڈرنگ کے زریعے باہر بھیجاگیا۔عمران خان نے کہا کہ 2015 میں 3 ملین ڈالرز کی رقم شوکت خانم

کو امتیاز حیدری کی کمپنی کے زریعے واپس آئی، مجھے معلوم نہیں امتیاز حیدری کی کمپنی نے کبھی شوکت خانم کی سرمایہ کاری سے متعلق فنانشیل اسٹیٹمنٹ تشکیل دی ہو۔اس دوران خواجہ آصف کے وکیل نے عمران خان پر جرح مکمل جس پر عدالت نے ہتک عزت کے کیس کی سماعت 4 مارچ تک ملتوی کردی۔اس دوران عمران خان نے خواجہ آصف کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ نے کیس اچھا لڑا، کیس تھا ہی نہیں، آپ نے کیس بنا دیا، میں آپ کو ہائر کرنے کے بارے میں آئندہ سوچوں گا۔عمران خان نے جج سے مکالمہ کیا کہ شوکت خانم سب سے بڑا خیراتی ادارہ ہے، پاکستان کا سب سے بڑا خیرات اکٹھا کرنے والا شخص ہوں، مجھ پر خواجہ آصف کے الزامات بے بنیاد ہیں،

خیرات پر شبہ پیدا کردیں تو ڈونیشن ختم ہوجاتی ہے، میں شوکت خانم ہسپتال کو بچانا چاہتاہوں، تحریک انصاف واحد جماعت ہے جو ڈونیشن پر چلتی ہے۔خواجہ آصف نے شوکت خانم کی ڈونیشن اور میری زات کو نشانہ بنایا۔یاد رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے 2012 میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کے 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا۔خواجہ آصف نے یکم اگست 2012 کو ایک پریس کانفرنس میں وزیر اعظم عمران خان پر شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کے فنڈز کے غلط استعمال اور اس کے ذریعے منی لانڈرنگ کا الزام عائد کیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ تحریک انصاف کے سربراہ زکوٰۃ، فطرے اور دیگر مد میں شوکت خانم ٹرسٹ کو ملنے والے فنڈز ’ریئل اسٹیٹ جوئے‘ میں ہار گئے ہیں۔بعد مقدمے کی سماعت سیشن عدالت میں جاری رہی اور جب عمران خان وزیراعظم تھے تو انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان قلم بند کرادیا تھا، جس کو خواجہ آصف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج بھی کیا تھا۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…