منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

یٹرول مافیا کے سامنے حکومت بے بس ہوگئی ، آصف کرمانی حکومت پر برس پڑے

datetime 11  فروری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن )کے سینیٹر عرفان صدیقی اور سینیٹر سعدیہ عباسی نے چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے دئیے گئے ریمارکس کا معاملہ ایوان میں اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ ہے نہ کہ عدلیہ اور افواج پاکستان،ہم نے اس وقت بھی عدلیہ کا احترام کیا جب عدلیہ نے ذو الفقار علی بھٹو کو

پھانسی اور چارچار مارشل لائوں کو توسیع دی ،آج بھی قومی اسمبلی میں اکثریت قائم ہے،سینیٹ بھی مکمل طور پر کام کر رہا ہے،پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قوانین کو بھی عدالتوں میں چیلنج کیا جا رہا ہے،گزشتہ دوتین دنوں سے سپریم کورٹ سے جو بیان آیا ہے وہ جمہوریت پر شب خون مارنے کے مترادف ہے جبکہ اپوزیشن اراکین ایک بار پھر حکومت پربرس پڑے اور کہاہے کہ نو اپریل کو خرید و فروخت کے ذریعے قائم ہونیوالی حکومت برہنہ ہو گئی ہے،نا اہل لوگوں سے چھٹکارے کیلئے صاف و شفاف الیکشن ضروری ہے،ملک میں جمہوریت کو بچانے اور عدلیہ کی آزادی ،قانون کی حکمرانی کیلئے آئین پر عمل کرنا ہو گا،چاہے بارش ہو دھوپ ہویا جنگ الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔جمعہ کو سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہاکہ گزشتہ دوتین دنوں سے سپریم کورٹ سے جو بیان آیا ہے وہ جمہوریت پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ آئین کے تحت ہر ادرے کی حدود واضح ہے،آئین کا نچوڑ آئین کے ابتدائیہ میں ہے۔ انہوںنے کہاکہ اقتدار اعلیٰ اللہ تعالی کو حاصل ہے۔ انہوںنے کہاکہ آئین میں بنیادی حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے۔ شبلی فراز نے کہاکہ آج کل بنیادی حقوق کو سلب کیے گئے ہیں،آزادی اطہار راے پر قدغن لگائے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نو اپریل کو خرید و فروخت کے ذریعے قائم ہونیوالی حکومت برہنہ ہو گئی ہے۔

انہوںے کہاکہ صرف حکومت ہی نہیں بلکہ پورا نظام برہنہ ہو گیا۔ انہوںنے کہاکہ ایک شخص کی انا نے ایک جمہوری حکومت کو ڈی ریل کیا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ عمران خان پاپولر لیڈر ہیں،25مئی کو عوام بغیر کسی کی کال پر خود سڑکوں پر نکل آئے ۔ انہوںنے کہاہک نا اہل لوگوں سے چھٹکارے کیلئے صاف و شفاف الیکشن ضروری ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ

ایک سال سے لٹکائے ہمارے استعفے اپنی سیاسی مفاد کے تحت منظورکیے گئے۔ انہوں نے کہاکہ اس ملک میں جمہوریت کو بچانے اور عدلیہ کی آزادی ،قانون کی حکمرانی کیلئے آئین پر عمل کرنا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ رجیم چینج کے اہم کردار کو پنجاب کا نگراں وزیراعلیٰ بنایا گیا۔ انہوںنے کہاکہ یہ کٹھ پتلی چاہے گورنر پنجاب ہو یا گورنر خیبر پختونخوا دونوں آئین کی اپنے طور پر تشریح کررہے ہیں،

جو افسران الیکشن کمیشن جا کر اپنی معذوری ظاہر کررہے ہیں وہ آئین کی خلاف ورزی کررہے ہیں،آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ الیکشن نہیں ہو سکتے۔ انہوںنے کہاکہ چاہے بارش ہو دھوپ ہویا جنگ الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ انہوںنے کہاکہ عرفان صدیقی سپریم کورٹ کے ریمارکس کو پارلیمنٹ کی حرمت پر حملہ قرار دے رہے ہیں،عرفان صدیقی صاحب!آپ عمر کے ایک اہم حصے میں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کی حرمت کی باتیں کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے جب آپ نے نیب قوانین کو ختم کر دی۔ انہوںنے کہاکہ آپ کے پاس الیکشن کرانے کیلئے پیسے نہیں مگر کابینہ کی فوج بھرتی کرنے کیلئے پیسے موجود ہیں،اس وقت ملک میں سول ڈکٹیٹرشپ موجود ہے۔ عرفا ن صدیقی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ شبلی فراز نے مجھے شرم وحیا دلائی،مجھے یاد ہے کہ انکے دور میں انسانی حقوق کی کتنی پاسداری ہوتی تھی۔

انہوں نے کہاکہ کس طرح افیون و چرس کے مقدمات قائم کیے جاتے تھے۔ انہوںنے کہاکہ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کچھ ایسے بیانات دیئے جس کا کیس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ انہوںنے کہاکہ چیف جسٹس نے عمران خان کو واحد صادق و امین قرار دیا۔ انہوںنے کہاکہ عدلیہ کا احترام لازم ہے میں بھی عدلیہ کے احترام کا قائل ہوں۔عرفان صدیقی نے کہاکہ ہم نے اس وقت بھی عدلیہ کا احترام کیا جب ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ اسوقت بھی عدلیہ کا احترام کیا جب عدلیہ نے چارچار مارشل لائوں کو توسیع دی گئی۔

عرفان صدیقی نے کہاکہ ہم نے اس وقت بھی عدلیہ کا احترام کیا جب ایک باوردی شخص کو صدر مملکت کے عہدے کیلئے الیکشن لڑنے کی اجازت دی۔عرفان صدیقی نے کہاکہ آئین میں ریاست کے تینوں ستونوں کے اختیارات کا آئین میں واضح تعین ہے۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح ملک میں تجاوزات ہو رہی ہے اس طرح اختیارات کی تقسیم میں بھی توسیع ہو رہی ہے۔عرفان صدیقی نے کہاکہ ہر تجاوز کا رخ پارلیمنٹ کی جانب ہے،اس ریمارکس کو میری گزارش پر سینیٹ کی قانون و انصاف کو بھجوا دی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس کی جانب سے یہ کہنا کہ پارلیمنٹ نامکمل ہے انتہائی نامناسب ہے۔

عرفان صدیقی نے کہاکہ آج بھی قومی اسمبلی میں اکثریت قائم ہے،سینیٹ بھی مکمل طور پر کام کر رہا ہے،پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قوانین کو بھی عدالتوں میں چیلنج کیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے کہاکہ دو الفاظ کا چرچہ ہے ایک عزت اور دوسرا توہین،عزت کرانا اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پنجاب اورخیبر پختونخوا میں نوے روز میں الیکشن کرانا لازمی ہے۔ انہوںنے کہاکہ سندھ ہائوس میں جوکچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آجکل رائے دینے پر بھی مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اگر کوئی تنقیدکرے تو اس کو اصلاح کی زمرے میں لیں، توہین کے زمرے میں مت لیں۔

انہوںنے کہاکہ عزت کیلئے درخواست کرانے ضرورت نہیں ہوتی ،عزت رویوں سے ملتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ آئین پر عمل نہ کیاگیا تو ملک خانہ جنگی کی جانب جا سکتا ہے ۔ شہزاد وسیم نے کہاکہ پوری کوشش ہو رہی ہے کہ پی ٹی آئی کے بحال ہوئے ممبران حلف نہ لے سکیں۔ انہوں نے کہاکہ ممبران نے قومی اسمبلی آنے کا ارادہ کیا تو آناً فناناً ایوان کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔ شہزاد وسیم نے کہاکہ ہیلتھ کارڈز کے پروگرام کو بھی ختم کیا جا رہا ہے،اس کی وجہ ہے کہ ان کی ہمدردیاں الیکشن میں عمران خان کی طرف نہ جائیں۔ سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ تحریک عدم اعتماد غیر آئینی نہیں اس تحریک سے متعلق سابق سپیکر اورسابق ڈپٹی سپیکر کے اقدامات غیر آئینی تھے۔

انہوں نے کہاکہ سابق وزیراعظم عمران خان کا اسمبلی تحلیل کا ایڈوائس غیر آئینی تھا،صدر کا سابق وزیراعظم عمران کے ایڈوائس پر عمل کرنا غیر آئینی تھا۔ سینیٹر آصف کرمانی نے کہاکہ افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ دس دنوں سے پیٹرول کی مصنوعی قلت پیدا کی جا رہی ہے،یٹرول مافیا کے سامنے حکومت بے بس ہوگئی ہے،مجھے خود پیٹرول کیلئے تین تین پمپس پر جانا پڑا۔ انہوںنے کہاکہ افسوس سے کہنا پڑ ہے کہ حکومتی رٹ بالکل نہیں ہے،حکومت سے مٹھی بھر پٹرولیم مافیا کنٹرول نہیں ہوتا۔ انہوںنے کہاکہ ان مافیازکو پکڑکر مچھ جیل بھیج دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیشہ بوجھ مڈل کلاس پر ڈالاجارہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ بہت قربانیاں دیں مڈل کلاس نے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم صاحب کی قائم کردہ کمیٹی

نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں کمی کی سفارش کی ہے،بے شک کم کرے مگر خدا کے واسطے ہماری تنخواہوں کو پبلک کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ اس کیساتھ ساتھ افسران کی تنخواہوں کو بھی پبلک کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ یہاں تو لاکھوں میں پنشن لینے والے لوگ ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ایف نائن پاک میں ایک بچی کیساتھ زیادتی ہوئی۔ ناہوںنے کہاکہ پولیس ابھی تک ملزمان کو پکڑنے میں ناکام ہے،معاملے کو داخلہ کمیٹی میں بھیج کر آئی جی اسلام آبادکوبلایاجائے۔سینیٹر منظور احمد کاکڑنے کہاکہ 75سالوں میں سیاستدانوں،بیوروکریسی اور ججز نے بائیس کروڑ عوام کیلئے کیا کیا؟۔سینیٹر طاہر بزنجو نے کہاکہ حکومت نے گریڈ سترہ سے اوپرکے افسران کیاثاثے ڈکلیئر کرنے کا فیصلہ کیا،مگر ججز اور جرنیلوں کو استثنیٰ دیا گیا،کیا ججز اور جرنیل اس زمین کی مخلوق نہیں۔ بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس پیر سہ پہر چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…