لاہور( این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سینئر صحافی کے کالم میں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی طرف سے اعترافات نے موجودہ حکومت کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھا دیا ہے، ہم پہلے دن سے کہہ رہے تھے کہ اس حکومت کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور اب سابق آرمی چیف کی باتیں سامنے آنے کے بعد اس حکومت کی رہی سہی کسر بھی ختم ہوگئی ہے،
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد 43 ارکان اسمبلی بحال ہو چکے ہیں ،اسپیکر اسمبلی پھر فرار ہو گئے،اسپیکر غیر جمہوری اقدامات کر رہے ہیںجس کی مذمت کرتے ہیں،اسپیکر فوری ارکان اسمبلی کو بحال کریں اور سب سے بڑی جماعت ہونے کے ناطے ہمار ے اپوزیشن لیڈر کا نوٹیفکیشن کریں۔ زمان پارک کے باہر اعجاز چوہدری ، مسرت جمشید چیمہ ، حسان خاور اور دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ سینئر صحافی نے ایک کالم لکھا ہے کہ جس میں انہوں نے سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کے حوالے سے تین چار اہم باتیں لکھی ہیں لیکن اس کالم میں جنرل باجوہ نے جو چار اعترافات کیے ہیں وہ بہت اہم ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلی اہم بات جو اس کالم میں جنرل باجوہ نے کہی وہ یہ ہے کہ حکومت کی تبدیلی میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا، یہی بات پی ٹی آئی پہلے سے کہہ رہی تھی۔دوسری بات انہوں نے یہ کہی کہ حکومت کی تبدیلی باہر کی حکومتوں کو خوش کرنے کے لیے کی گئی کیونکہ بڑے ملک ناراض ہوگئے تھے اور اگر ہم نہ بدلتے تو پاکستان کا نقصان ہو جاتا، ہم سعودی عرب، ترکیہ، امریکہ اور متحدہ عرب امارات سمیت تمام ممالک سے قریبی تعلقات کے حامی ہیں، ہم چین کے ساتھ قریبی تعلقات کے حامی ہیں لیکن یہ ہرگز نہیں ہو سکتا کہ ہمارا دوست ملک ہو یا دوست ملک نہ ہو، وہ ہمیں بتائے کہ پاکستان کے اندر حکومت کس کی ہوگی، پاکستان کے اندر حکومت کا فیصلہ پاکستان کے لوگوں نے کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف کا یہ اعتراف پاکستان کی
خود مختاری کے خلاف ہے اور یہ کہنا کہ باہر کی حکومتیں خوش نہیں تھیں اس لیے ہم نے عمران خان کو تبدیل کردیا یہ بات ناقابل قبول ہے، اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم اس معاملے کو کیسے آگے لے کر جائیں گے، یہ کہنا کہ پرانی حکومت خوش نہیں تھی تو ہم نے سوچا کہ اس کو تبدیل کردیں۔انہوںنے کہا کہ سینئر صحافی نے جنرل باجوہ کے حوالے سے تیسری اہم بات لکھی ہے کہ
ڈیل یہ ہو رہی ہے کہ نواز شریف کے مقدمات ختم ہوجائیں اور نیب سے شوکت ترین کا مقدمہ بھی آرمی چیف نے ختم کروایا، یہی بات عمران خان کہہ رہے تھے کہ نیب اور عدلیہ پر اثر و رسوخ استعمال کیا جارہا تھا اور فیصلے ہو رہے تھے کہ کس نے کیا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اعتراف جرم بہت اہمیت کا حامل ہے اور اگر جنرل باجوہ یہ کہہ رہے ہیں کہ شوکت ترین کا مقدمہ انہوں نے ختم کروایا
تو یہ پاکستان کے عدالتی نظام میں سنگین مداخلت اور بہت بڑا اعتراف ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ معیشت ٹھیک نہیں چل رہی تھی تو اس وجہ سے ہمیں مداخلت کرنی پڑ رہی تھی اور رضا باقر نے ان سے کہا کہ معاملات بہت خراب ہو گئے ہیں تو آپ آکر دیکھیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے بتائیے کہ کونسے ملک کا آرمی چیف، اسٹیٹ بینک کے گورنر اور وزیر خزانہ کی سوچ کو ڈیل کرتا یا اسے دیکھتا ہے،
آپ معیشت کے ماہر نہیں ہیں اور اس کے بعد پچھلے نو مہینے میں جو معیشت کا حال ہوا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔انہوںنے کہا کہ سینئر صحافی کے کالم میں باجوہ صاحب کی طرف سے جو اعترافات ہوئے ہیں، میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس نے موجودہ حکومت کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھا دیا ہے، ہم پہلے دن سے کہہ رہے تھے کہ اس حکومت کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے لیکن اب سابق آرمی چیف کی طرف سے یہ باتیں سامنے آئی ہیں
اس سے اس حکومت کی رہی سہی کسر بھی ختم ہوگئی ہے۔ہم اسی لیے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے بحران کا حل صرف اور صرف نئے انتخابات میں ہے اور ہم جتنی جلدی نئے انتخابات کی طرف جائیں گے، اتنی ہی جلدی پاکستان کو بحران سے نکال پائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کے اندر اب کافی آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں، شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور اب کیپٹن (ر)صفدر نے جو باتیں کہی ہیں، ان میں وزن ہے اور ہم سیاسی جماعتوں کو بھی سوچنا چاہیے کہ وہ پاکستان میں آگے کس طرح سے قانون کی حکمرانی کی بات کریں گی۔انہوںنے کہاکہ ہمارے دور میں فی کس آمدنی میں اضافہ ہو رہا تھا،چلتی معیشت کو کہہ دیا ٹھیک نہیں اور حکومت تبدیل کر دی
،ہم نے پہلے کہا اس حکومت کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ،جو کچھ سامنے آیا ہے اس کے بعد بالکل ختم ہو گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کردیا ہے ،اسپیکر فوری طور پر 43ارکان کو سیشن میں شریک ہونے کی اجازت دیں،اپوزیشن لیڈر اور پبلک اکائونٹس کمیٹی کاچیئرمین بھی ہمارے ارکان سے ہونا چاہیے ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان میں حکومت کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے ۔