اسلام آباد(صباح نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء و سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پاکستان مسلم لیگ(ن) میں بڑی بغاوت کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کئی اراکین ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں اور وہ ٹکٹ مانگ رہے ہیں، ان سے ٹکٹ کے معاملے پر بات چل رہی ہے۔ایک انٹرویو میں اسد قیصر نے کہا کہ اسپیکر نے ہمارے استعفے منظور کرکے ہمارے لئے ایک طرح سے اچھا کیا
ہے کیونکہ دو صوبوں کے علاوہ قومی اسمبلی کے ان حلقوں میں بھی الیکشن ہوں گے اور عام انتخابات کا ماحول ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن نہیں ہے، کیسا اپوزیشن لیڈر ہے، وزیراعظم کے لئے ڈیسک بجاتا ہے، کیا اپوزیشن اس طرح ہوتی ہے، جمہوریت بالکل ایسی نہیں ہوتی ہے، یہ ملک کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کریں گے کہ شہباز شریف کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے وہ اعتماد کا ووٹ لیں یا ہم عدم اعتماد لے کر آئیں گے۔اسد قیصر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے اندر بہت بڑی بغاوت ہے، اس دوران زیادہ نقصان خاص کر مسلم لیگ (ن) کو ہوا ہے، پارٹی ختم ہوگئی ہے اور پیپلزپارٹی زیادہ فائدہ اور مولانا نے حاصل کیا۔مسلم لیگ(ن) کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے کافی لوگ ہماری پنجاب کی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ٹکٹ کا وعدہ لینا چاہتے ہیں، اس وقت ٹکٹ ڈالر کی طرح ہے اور معقول لوگوں کو دیکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے پنجاب کی پارٹی فیصلہ کرے گی، تعداد کافی ہے اور جن کے اوپر کوئی الزام نہیں ہے تو ہم بالکل ٹکٹ دیں گے۔وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد یا اعتماد کا ووٹ لینے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا لیکن ہم مشاورت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے انتخابات بہت جلد ہوں گے اور اپریل سے آگے نہیں جائیں گے۔
کوئی یقین دہانی نہیں ہے۔اسد قیصر نے کہا کہ ہم اگلے انتخابات میں دوتہائی اکثریت حاصل کریں گے جبکہ نواز شریف اور مریم نواز کی واپسی سے پی ٹی آئی کے ووٹ بینک پرکوئی اثر نہیں پڑے گا۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ق)کو پی ٹی آئی میں ضم کرنے کا فیصلہ مونس الہی کے وطن واپس آنے کے بعد فیصلہ ہو جائے گا کیونکہ وہ اس وقت ملک سے باہر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا عسکری قیادت سے کوئی رابطہ نہیں لیکن امید ہے کہ عسکری قیادت غیرسیاسی رہے گی لیکن انتخابات اپریل میں ہوں گے۔اس سے قبل اسد قیصر نے کہا تھا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی اراکین کے استعفے منظور کرکے اپنے عہدے کے ساتھ بڑی زیادتی کی ہے۔