ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ایک ہاتھ میں ایٹم بم دوسرے میں کشکول باعث شرمندگی ہے، وزیراعظم شہباز شریف

datetime 15  جنوری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (اے پی پی)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے سول سرونٹس ملک کا مستقبل ہیں، وہ چیلنجز سے نبردآزما ہونے کیلئے تیار ہوجائیں، سیاسی قیادت سمیت تمام اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پبلک سرونٹس کو بے بنیاد الزام تراشی اور ان کے خلاف بلاجواز کیسز کے خوف سے نکالیں تاکہ وہ بلاخوف کام کرسکیں۔

75 سال سے پاکستان کے تمام ادارے مل کر درست سمت جا رہے ہوتے تو آج ہم قرض سے چھٹکارا حاصل کرچکے ہوتے اور قائداعظم کے الگ وطن حاصل کرنے کے وژن کی تکمیل کرچکے ہوتے۔وہ لاہور میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز کے پروبیشنری آفیسران کی پاسنگ آئوٹ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر گورنر پنجاب بلیغ الرحمان بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر پاس آئوٹ ہونے والے آفیسران میں اسناد بھی تقسیم کیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بھر سے چمکتے ستارے جن کے ہاتھ میں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی کنجی ہے ان کو آج تعلیمی، سماجی خدمات پر یہاں اعزازی اسناد دی گئیں۔ پوری قوم کو انہیں تحسین کی نظر سے دیکھتی ہے جس طرح ہر شعبہ میں انہوں نے خدمات سرانجام دی ہیں یہ قابل تعریف ہیں۔ جنوبی پنجاب اور پاکستان کے دوسرے علاقوں میں سیلاب متاثرین کی خدمت کیلئے جو کاوشیں کی ہیں اسے تادیر یاد رکھا جائے گا اور اس کا اجر ملے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آپ کے والدین بھی مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے محنت سے آپ کو تعلیم دلائی اور پرورش کی۔ اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل نے اس سے قبل میرے ساتھ کام کیا ہے، انہیں ایک باصلاحیت آفیسر کے طور پر دیکھا ہے، انہیں جو ذمہ داری سونپی جاتی تھی وہ برق رفتاری سے سرخ فیتے کو کاٹ کر پورا کرتے تھے۔

اس کے علاوہ اکیڈمی کی دیگر انتظامیہ بھی مبارکباد کی مستحق ہے، ان میں سے کئی کو ذاتی طور پر جانتا ہوں جو پاکستان کے عظیم سپوت ہیں اور انہوں نے بڑی محنت اور جانفشانی سے نام کمایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بیوروکریسی نے ملک کو درپیش چیلنجز جس میں غربت، بیروزگاری، تعلیمی فقدان، کام کے عزم کی کمی سمیت دیگر چیلنجز شامل ہیں۔

ایسے آفیسران کو جانتے ہیں جو پاکستان کیلئے بڑی تندہی سے کام کیا لیکن ان میں سے بعض کو حقائق سے کوسوں دور وجوہات کی بنا پر بے بنیاد الزامات لگا کر انہیں زچ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس رویہ کی وجہ سے آفیسران کو جو ٹاسک ملتا ہے وہ اسے پورا کرنے کے حوالہ سے کئی بار سوچتے ہیں کہ کہیں سینئرز کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ ہمارے ساتھ نہ ہو یہ ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے جس سے ہماری سول سروس دوچار ہے ۔

وہ اپنی توانائیاں اور عزم بھرپور طریقے سے استعمال کرنے سے گریزاں ہیں اور اب یہ پارلیمان، سیاسی قیادت، عدلیہ سمیت تمام اداروں کی ذمہ داری ہے کہ کس طریقہ سے پبلک سرونٹس کو اس خوف سے نکالا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ صحبت پور بلوچستان سیلاب سے شدید متاثر ہوا وہاں آج بھی پانی کھڑا ہے۔ وہاں پر ایک اچھا سکول قائم کرنے کا ٹاسک دیا جو مقامی انتظامیہ نے دو ماہ میں ٹارگٹ کے مطابق بنایا۔ یہ اس کارکردگی کا ثبوت ہے کہ اگر انہیں سازگار ماحول فراہم کیا جائے تو وہ یہ خدمات سرانجام دے سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے پنجاب میں دس سال گزارے، اس دوران میری خدمات کا فیصلہ تاریخ کرے گی تاہم اس دوران ہم نے سول سرونٹس کو عزت و احترام دیا تاکہ ان کا حوصلہ بڑھے اور وہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں جاکر دن رات کام کریں۔

انہوں نے پاس آئوٹ ہونے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہماری قوم کا مستقبل ہیں، آٰپ نے سیلاب متاثرین کا ہاتھ تھاما۔ متحدہ عرب امارات کے دورہ کے موقع پر وہاں کے حکمرانوں نے پاکستان کو درپیش اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے دو ارب ڈالر کا قرض موخر کرنے اور ایک ارب ڈالر مزید دینے کا اعلان کیا۔

آئی ایم ایف کی شرائط سے انہیں آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یو اے ای کی قیادت نے تجارت اور سرمایہ کاری کیلئے اربوں ڈالر لگانے کا عزم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہاتھ میں ایٹم بم اور دوسرے ہاتھ میں کشکول ہمارے لئے باعث شرمندگی ہے۔75 سالوں میں ہم نے اپنے وسائل اور وقت کو برباد کیا۔ احتجاج عدم استحکام، شورشرابہ سے نقصان پہنچایا۔ پاکستان بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا۔ 16 دسمبر کو بنگلہ دیش ہم سے الگ ہوا۔

آج بنگلہ دیش ہم سے آگے ہے۔ آج عملی میدان میں عملی کام کی ضرورت ہے۔ سول سرونٹس سے یہ توقع ہے اور پوری قوم کی نگاہیں ان کی طرف ہیں آگے بڑھیں اور صحیح منعوں میں پاکستان کو حقیقی معنوں میں قائد کا پاکستان بنائیں۔ ہمت اور جہد مسلسل سے ملک کو ان چیلنجوں سے نکالنے کا کریڈٹ آپ کو جائے گا۔ آپ کے سامنے بڑا سفر ہے آپ نے ملک کی خدمت کرنی ہے۔

آپ ہمارے ملک کے ابھرتے ستارے ہیں امید ہے کہ آپ کی خدمت کے نتیجے میں ملک ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ 75 سال سے پاکستان کی بس سیدھے راستے پر برق رفتاری سے چل رہی ہوتی اور ہمارے تمام ادارے مل کر اس بس کو درست سمت لے کر جا رہے ہوتے تو آج ہم قرض سے چھٹکارا حاصل کرچکے ہوتے اور قائداعظم کے الگ وطن حاصل کرنے کے وژن کی تکمیل کرچکے ہوتے۔

مینار پاکستان کے سائے تلے برصغیر کے طول و ارض سے جمع ہونے والے مسلمانوں کے ذہن میں ایک ایسی مملکت کا تصور تھا جو دنیا میں مثالی ہو تاہم آج ہم کہاں کھڑے ہیں۔ہمارے آرمی چیف سعودی عرب کے دورہ پر وہاں انہیں بڑا احترام ملا، سعودی عرب نے دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا جس پر ان کے شکرگزار ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم اگر سنبھل جائیں اور یہ فیصلہ کرلیں کہ ہم نے قائد اور اقبال کا پاکستان بنانا ہے تو ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا اور ابھی بھی وقت ہے، پھر کوئی مشکل، مشکل نہیں رہے گی اور پاکستان اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوگا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…