لاہور(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے وفاقی حکومت کو ایک بار پھر پورے ملک میں ایک ہی روزانتخابات کرانے کیلئے فریم ورک پر بات چیت کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 500نشستوں پر انتخابات کے چھ ماہ بعد 350یا پونے چار سو نشستوں پر انتخابات بے تکی بات ہے،عقل کو استعمال کریں
اور ہمارے ساتھ بیٹھ کر فریم ورک طے کریں تاکہ ملک میں آئینی اور جمہوری ٹرانزیشن ہو،پنجاب میں نگران سیٹ اپ کے لئے ہم اپنے نام وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی کو دیں گے جو انہیں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو بھجوائیں گے،وزیر اعلیٰ خیبر پختوانخواہ نے اسمبلی تحلیل کرنے کیلئے ایڈوائس تیار کر لی ہے، جیسے ہی پنجاب اسمبلی کی باضابطہ تحلیل ہو گی خیبر پختوانخواہ اسمبلی کی تحلیل کا حکم جاری کردیاجائے گا، صدر وزیر اعظم کو اعتماد کے ووٹ کا کہہ سکتے ہیں اور یہ ان کا آئینی حق ہے لیکن یہ فیصلہ صدر نے کرنا ہے کہ وہ کب اعتماد کے ووٹ کا کہتے ہیں،ہم تو چاہتے ہیں کہ نوازشریف وطن واپس آئیں اور اپنے کیسز کا سامنا کریں، مسلم لیگ(ن) کا نعرہ اب یہ ہو نا چاہیے کہ نواز شریف لاؤپلیٹ لیٹس بڑھاؤ۔ زمان پارک میں ترجمان وزیر اعلیٰ و پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ اور فرخ حبیب کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات کی ذمہ داری وفاق میں بیٹھے نالائق ٹولے پرعائد ہوتی ہے۔(ن) لیگ جب نوے کی دہائی میں پہلی بار گئی تو ملک کو بینک کرپٹ کر کے گئے،جب یہ دوبارہ آئے تو فارن کرنسی بینک اکاؤنٹس سیز کئے اور پھر معیشت کو برے حالوں میں چھوڑ کر گئے،2018ء میں گئے تو ملک کو تباہ حال کرکے گئے، اس کی بنیادی وجہ منی لانڈرنگ ہے، جب ملک کا وزیر اعظم، وزیر خزانہ اور حکمران جماعت کے مرکزی کردار منی لانڈرنگ میں ملوث ہوں گے تو کیسے معاشی خوشحال آ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب کو اسمبلی کی تحلیل کی ایڈوائس جمعرات کی رات ساڑھے نو بجے کے قریب موصول ہو گئی ہے، ہماری توقع اور خواہش ہے کہ آئین کے آرٹیکل 112کے تحت گورنر مزید چوبیس گھنٹے انتظار نہ کریں بلکہ فوری اسمبلی تحلیل کا حکم نامہ جاری کریں تاکہ نگران حکومت کے قیام کا عمل شروع ہو سکے۔ قائد حزب اختلاف سے باضابطہ رابطہ کیا جارہا ہے،
تحریک انصاف مشاورت کر کے اپنے نام وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کو بھجوائے گی جو آگے بھجوائیں گے،امید ہے کہ قائد حزب اختلاف کی جانب سے بھی نام بھجوانے میں ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے گا اوایسے نام زیر بحث آئیں گے جو غیر جانبدار ہوں گے اورصاف اور شفاف انتخابات کرانے کی صلاحیت رکھتے ہوں گے۔ الیکشن سے بھی یہی امید اور توقع ہے کہ وہ بھی ایسی تعیناتیاں کرے گا
جن کی حیثیت مشکوک نہ ہو، میڈیا بھی اور ہم بھی اس عمل کو دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختوانخواہ کے وزیر اعلیٰ اور کابینہ کے اراکین نے جمعہ کے روز زمان پارک آنا تھاتاہم ان کی آمد موسم کی خرابی کی وجہ سے منسوخ ہوگئی ہے، ان سے ٹیلیفون پر تفصیلی بات چیت ہے م وزیر اعلیٰ نے ایڈوائس تیار کر لی ہے،پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا وقت پورا ہوتے ہی فوری بعد خیبرپختوانخواہ کی اسمبلی کی تحلیل کا حکم جاری کردیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا یہ کہنا کہ کراچی اور حیدر آباد میں مقامی حکومتوں کے انتخابات وقت پر ہوں گے یہ ایک درست فیصلہ ہے،سپریم کورٹ کو کہنا چاہتاہوں اسلام آباد میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا لیکن رانا ثنا اللہ اور موجودہ حکومت نے اس فیصلے کو اپنے جوتے کی نوک پر رکھا اور اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات اب تک نہیں ہوسکے،سندھ ہائیکورٹ نے واضح طور پر نئی برائلر ایم کیو ایم کی درخواست کو مستد کیا اور کہا کہ الیکشن ہونے چاہئیں لیکن اس حکم پر عملدرآمد سے بچنے کی کوشش ہو رہی ہے۔
پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں، پیپلز پارٹی عوام کے ووٹ سے کنارہ کش ہونا چاہتی ہیں اور عوام کو ووٹ سے محروم کرنے کی جستجو کر رہی ہیں، انتخابات سے بچنے کی کوشش اصل میں عوام کا سامنا کرنے سے کترا نا ہے،جمہوریت کی بنیاد ووٹ کے اوپر ہوتی ہیں اگر انتخابات نہیں کرانا چاہتے تو پھر جمہوریت کا کوئی تصور رہ نہیں جاتا۔ میں سپریم کورٹ سے گزارش کروں گا اس رویے کا اور ہائیکورٹس کے احکامات کی خلاف ورزی کا نوٹس لیا جائے اورمقامی حکومتوں کے انتخابات سے متعلق جو شیڈول دیا گیا ہے اس پر مکمل عملدرآمد ہو۔
علی زیدی نے احتجاج کی کال ہے وہ بھی بر قرار ہے، احتجاج میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے اور یہ ملک گیر ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد پنجاب،خیبر پختوانخواہ کی صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی کی نشستوں پر انتخاب کی طرف بڑھا جائے، ہم وفاقی حکومت کو کہنا چاہتے ہیں کہ آپ انتخابات سے کتنے دن کترا لیں گے،کتنی دیر عوام سے بھاگ لیں گے آپ کو انتخابات کرانا تو پڑیں گے،ابھی بھی وقت ہے ملک کو مزید امتحانوں میں نہ ڈالیں ہمارے ساتھ بیٹھیں اورفریم ورک پر بات کریں تاکہ پورے ملک میں ایک ہی دن انتخابات ہوں۔ انہوں نے کہاکہ
اسمبلیوں کی تحلیل اور قومی اسمبلی کی نشستوں سے ہمارے استعفوں کے بعد 500سے زائد نشستوں پرانتخابات ہونا ہیں، اس کے چھ ماہ بعد 350یا پونے چار سو نشستوں پر دوبارہ انتخابات ہوں گے یہ بے تکی بات ہے، اپنی عقل کو استعمال کریں اور ہمارے ساتھ بیٹھ کر انتخابات کا فریم ورک طے کریں تاکہ آئینی اور جمہوری ٹرانزیشن ہو۔انہوں نے کہا کہ صدر وزیر اعظم کو اعتماد کے ووٹ کا کہہ سکتے ہیں اور یہ ان کا آئینی حق ہے لیکن یہ فیصلہ صدر نے کرنا ہے کہ وہ کب اعتماد کے ووٹ کا کہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی،مونس الٰہی اورحسین الٰہی نے بڑے پن کا ثبوت دیا،
انہوں نے کہا ہے کہ اب اسمبلی تحلیل ہونے کی بات ہو رہی ہے، اگر ہم اس موقع پر بات کریں گے تو کہا جائے گا کہ بارگین کر رہے ہیں، اس پر اب بعد میں بات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ نگراں سیٹ اپ کے لئے ہم نے پارٹی میں مشاورت شروع کر دی ہے، ہم مشاورت کے بعد اپنے نام وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کو دیں گے اور وہ یہ نام آگے بھجوائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان پر حملہ کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے ممبران پردباؤ ڈالا جارہا ہے،رپورٹس بدلنے کی کوشش کے حوالے سے سامنے آنے سے تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔تفتیش کو آزادانہ ہونے دیا جائے اورجو بھی ملزمان آئیں گے
انہیں قانون کے کٹہرے میں تو کھڑا ہونا ہی ہے انہیں عوام کے کٹہرے میں پیش ہونا پڑے گا،یہ معمولی واقعہ نہیں اس کی تہہ تک پہنچنا ضروری ہے، ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ تفتیش میں رکاوٹ بنے، تفتیش حقائق کے مطابق آگے بڑھے۔انہوں نے کہا کہ ہم تو چاہتے ہیں نواز شریف واپس آئیں اور اپنے کیسز کا سامنا کریں، مسلم لیگ (ن) کا اب نعرہ نواز شریف لاؤ پلیٹ لیٹس بڑھاؤ ہونا چاہیے۔انہوں نے اس سوال کہ طارق بشیر چیمہ کا کہنا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختوانخواہ میں ضمنی انتخابات کرا دیں گے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کو نہ وہ پوچھ رہے ہیں نہ ہم پوچھ رہے ہیں، سنا ہے کہ (ن) لیگ والے بیس لوٹوں کو بھی ٹکٹ نہیں دے رہے، طارق بشیر چیمہ اینڈ کمپنی فارغ ہو گئی۔