لاہور( این این آئی)کرونا وباء کی وجہ سے پاکستان اور چین کے درمیان سیاحت کے شعبے میں تین سال مایوس کن صورتحال کے بعد امید ہے کہ سال 2023پاک چین سیاحت کے تبادلے کا سال ہو گا اور دونوں ممالک میں سیاحت کے شعبے میں تیزی آئے گی۔پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے
منیجنگ ڈائریکٹر آفتاب الرحمان رانا نے بتایا کہ تبادلے پہلے ہی آن لائن شروع ہو چکے ہیں،ہم چینی سیاحتی تنظیموں کے ساتھ کاروباری روابط بڑھانے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں، ہم جلد ہی تقریبات اور سرگرمیوں کے کیلنڈر کو حتمی شکل دیں گے۔انہوںنے کہاکہ چین جو کہ عالمی سطح پر سیاحت کی معیشت کے سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے کو پاکستان میں تلاش کرنے کے لیے بہت کچھ ملے گا، جہاں سیاحت اور مہمان نوازی کے شعبے میں انفرادی سرمایہ کاری کے لیے بہت سے کاروباری مواقع سامنے آ رہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ سی پیک کے تحت کام کرنے والے بہت سے چینی لوگ کورونا وباء کے دوران چین واپس گئے، اب وقت آگیا ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ اچھے دورے کے لیے واپس آئیں گے۔ اگر ہمارے پاس بارڈر کراسنگ، اقتصادی ہوائی ٹکٹ پیکجز ،بیجنگ، ارومچی، اسلام آباد اور لاہور جیسے بڑے شہروں کے درمیان انٹر سٹی ٹرانسپورٹیشن کی بہتر سہولت ہو تو بہت سے چینی سیاح پاکستان کا دورہ کریں گے۔۔ انہوں نے بتایا کہ چین میں سلک روٹ ایک بہت ہی مقبول سفری راستہ ہے جس نے یورپ کے بہت سے سیاحوں کو بھی اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔ پاکستان میں بھرپور تاریخ، ثقافت، تہوار اور موسیقی ایک منفرد سفر کا تجربہ پیش کرے گی۔اس سلسلے میں پی ٹی ڈی سی پہلے ہی چینی زبان میں پاکستان کے بارے میں ایک تفصیلی گائیڈ بک تیار کر چکا ہے۔
چینی سیاحوں کو پاکستان کے بارے میں مزید جاننے میں مدد کے لیے پاکستان پر ویڈیو فلمیں چینی زبان میں سب ٹائٹلز کے ساتھ بھی تیار کی جائیں گی۔ سیاحت کے فروغ میں تعاون کو مزید نتیجہ خیز بنانے کے لیے ایک ورکنگ کمیٹی بنائی جائے گی جس میں دونوں فریقین کے نمائندے ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ دو طرفہ سیاحت کے لیے سب سے سازگار اور ویزا پالیسی کو دونوں طرف سے زیادہ سیاحوں کے لیے دوستانہ بنا نے کا یہ صحیح وقت ہے۔ ٹور آپریٹرز کو گروپ ٹور پیکجز تیار کرنے کی ترغیب دی جانی چاہیے تاکہ سیاحوں کے گروپ ایک طے شدہ سفر نامہ پر ایک منظم معاملے میں جا سکیں اور دونوں طرف کے خوبصورت مقامات کو دیکھ سکیں۔