لاہور (این این آئی) وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کے صاحبزادے و سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی کی اہلیہ تحریم الٰہی نے بیرون ملک جانے سے روکنے کی لسٹ میں نام ڈالنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔مونس الٰہی کی اہلیہ کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کہا گیا ہے کہ 4بچوں کے ساتھ برطانیہ میں مقیم ہوں،
3 نابالغ بچے برطانیہ میں موجود ہیں، موسم سرما کی تعطیلات پر بچوں کے ساتھ پاکستان آئی تھی، منی لانڈرنگ کے الزام پر 5جنوری کو ایف آئی اے کی جانب سے طلبی کا نوٹس ملا، وقت کی کمی کی وجہ سے 6جنوری تک جواب نہیں دے سکی۔انہوں نے کہاکہ منی لانڈرنگ سے متعلق غیر مصدقہ الزامات میڈیا پر چلوائے گئے، خاوند اورسسر کے پاکستان تحریک انصاف کو دھوکا دینے سے انکار پر انتقامی کارروائی کی جا رہی ہے، بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نام پرویژنل نیشنل آئیڈینٹیفکیشن (پی این آئی) لسٹ میں ڈالا گیا ہے لہٰذا بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت دی جائے۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی کا لاپتہ ہونے والا قریبی دوست احمد فاران خان 4 روز بعد واپس گھر پہنچ گیا، لاہور ہائیکورٹ کے روبرو پیش ہونے کے بعد بازیابی کی درخواست نمٹا دی گئی۔ ذرائع کے مطابق مغوی احمد فاران پر اسرار طور پر گھر سے لاپتہ ہوا تھا، مغوی احمد فاران خان مسلسل 4 روز گھر سے باہر گزارنے کے بعد واپس گھر پہنچ چکا ہے۔ احمد فاران خان کی بازیابی کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی جس میں احمد فاران خان کو عدالت کے روبرو پیش کر دیا گیا، عدالت کے باہر صحافی نے فاران احمد خان سے سوال کیا کہ آپ 4 روز سے کہاں تھے؟۔ فاران خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کہیں نہیں، ادھر ہی تھا، فیملی کے ساتھ تھا۔صحافی نے پھر سوال کیا کہ آپ کے سر پر زخم کے نشان کیسے ہیں،
جس پر احمد فاران نے کہا کہ ابھی آتے ہوئے گاڑی کا دروازہ لگا ہے جس کی وجہ سے زخم آیا ہے۔عدالتی حکم پر سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر بھی عدالت میں پیش ہوئے، لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں سیکرٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ، ایف آئی اے اور آئی جی پنجاب کو فریق بنایا گیا تھا، جسٹس عالیہ نیلم نے احمد فاران کی بازیابی پر درخواست نمٹا دی۔