جمعرات‬‮ ، 12 جون‬‮ 2025 

وزیر اعلیٰ کے پاس 24 گھنٹے ہیں، 186 ارکان کی سپورٹ ہونی چاہیے،لاہور ہائیکورٹ کا بڑا حکم آگیا

datetime 11  جنوری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )لاہور ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے وکیل بتا دیں کہ اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے کتنا مناسب وقت درکار ہے، ہم ایک تاریخ مقرر کر دیتے ہیں۔نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے

ہٹانے کے خلاف درخواست پر سماعت لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی، وفاقی وزیر داخہ رانا ثنااللہ، مسلم لیگ ن کے رہنما رانا مشہود اور طاہر خلیل سندھو بھی لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔دوران سماعت جسٹس عابد عزیز نے استفسار کیا کہ کیا معاملہ حل نہیں ہوا؟ جس پر چوہدری پرویز الٰہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ تمام مسائل عدالت میں حل ہوں گے۔عدالت نے پوچھا کہ اب کیا پوزیشن ہے؟ جس پر گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے انہیں کافی وقت دیا، ان کا نکتہ یہی تھا کہ مناسب وقت نہیں دیا گیا، ان کے لیے عدالت نے اعتماد کا ووٹ لینے کا راستہ بھی کھلا رکھا تھا۔جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ گورنر، وزیراعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کا کہہ تو سکتا ہے، آخر میں اراکین نے ہی فیصلہ کرنا ہے کہ کون وزیر اعلیٰ بن سکتا ہے، بیرسٹر علی ظفر بتا دیں اعتماد کے ووٹ کے لیے کتنا وقت مناسب ہو سکتا ہے، ہم ایک تاریخ مقرر کر دیتے ہیں۔جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ آپ کے پاس پورا موقع تھا اتنے دن میں اعتماد کا ووٹ لے لیتے، جس پر بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا میں اس قانونی نکتے پر دلائل دوں گا۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پرویز الٰہی تو ووٹ لے کر ہی وزیر اعلی بنے ہیں جس پر جسٹس عاصم نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پاس 24 گھنٹے ہیں، ان کے پاس 186 ارکان کی سپورٹ ہونی چاہیے۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عدالت می ں مؤقف اختیار کیا کہ وزیر اعلیٰ کا گورنر کے کہنے پر ووٹ لینا ضروری ہے، یہ گورنر کا اختیار ہے وہ وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہے۔جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ کوئی فریق بھی نمبرز کو ہاتھ لگانے کو تیار نہیں،

سب سوچ رہے ہیں کہ پہلے جو کرے گا وہ بھرے گا۔اٹارنی جنرل کا کہنا تھا اب تو معاملہ مناسب وقت سے باہر آچکا ہے، جس پر چوہدری پرویز الٰہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا یہ تحریری طور پر تو کچھ نہیں لائے۔

اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اعتماد کاووٹ لینےسے وزیراعلیٰ کو تو کسی نے نہیں روکا تھا، تحریرکی کیا ضرورت ہے؟ جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے ٹھیک ہے، اگر اتفاق رائے نہیں ہے تو ہم اس کا میرٹ پر فیصلہ کریں گے۔

یاد رہے کہ چوہدری پرویز الٰہی نے گورنر پنجاب کی جانب سے ہٹائے جانے کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا تھا جس پر لاہور ہائیکورٹ کے 5 رکنی بینچ نے 23 دسمبر کو نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کرتے ہوئے 11 جنوری تک کیس کی سماعت ملتوی کر دی تھی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیان کی قدیم مسجد


ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…