کراچی (این این آئی) سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کی کم عمر بچی کے مبینہ اغوا سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے بچی کی عارضی کسٹڈی والدین کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔سندھ ہائیکورٹ میں کراچی سے لاہور جا کر پسند کی شادی کرنے کے معاملے پر والدین اور شوہر کی لڑکی کا حوالگی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
ظہیر احمد عدالت کے سامنے پیش ہوا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ کیا آپ ظہیر احمد ہیں؟ شوہر نے جواب دیا جی میں ظہیر احمد ہوں۔ ملزم کے وکیل نے موقف دیا کہ والد کی درخواست تو قابل سماعت ہی نہیں۔ یہی درخواست ابھی ٹرائل کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ لڑکی زیر حراست کیسے ہو سکتی ہے؟ لڑکی کو عدالت نے شیلٹر ہوم منتقل کیا، زیر حراست کیسے تصور ہوگی۔ لڑکی مرکزی گواہ ہے، والدین کے حوالے کیسے کی جا سکتی ہیں؟ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بچی سے پوچھ لیتے ہیں، کس کے ساتھ جانا چاہتی ہے۔ عدالت نے مبینہ مغویہ سے استفسار کیا کہ بیٹا آپ سامنے آجائیں۔ کیا نام ہے آپ کا؟ لڑکی نے اپنا نام بتایا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پڑھتی تھیں کیا آپ؟ لڑکی نے جواب میں کہا کہ کورونا کی وجہ سے نہیں جا رہی تھی اسکول۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کہاں جانا چاہتی ہیں آپ؟ لڑکی نے بیان دیا کہ میں والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہوں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کوئی تحفظات تو نہیں آپ کو؟ لڑکی والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہے، عدالت کیا کر سکتی ہے؟ ملزم کے وکیل نے موقف دیا کہ بچی سے پوچھا جائے کہ کیا اسے اغوا کیا گیا۔ اسٹار گواہ مدعی کے پاس چلا جائے گا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بچی آپ کے پاس جانا چاہتی ہے، کچھ ضمانت دیں آپ لوگ۔ والدین ضمانت کے طور پر کچھ دیں۔ ظہیر کے وکیل نے موقف اپنایا کہ بچی کو بیرون ملک جانے سے روکا جائے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی بات ٹھیک ہے کہ نکاح اب بھی موجود ہے۔ اندرون سندھ میں تو لڑکی چلے جائے مار دیا جاتا ہے۔ عدالت نے والد سے استفسار کیا کہ آپ کیا ضمانت دیتے ہیں۔ عدالت نے والد سے مکالمے میں کہا کہ بچی دے رہے ہیں، آپ پر بھی بہت ذمہ داری ہے۔ مدعی کے وکیل نے موقف دیا کہ بچی کو زیارت کے لیے لے جانا ہے، اس کی اجازت چاہے ہوگی۔ ملزم کے وکیل نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ یہی ہمارے خدشات ہے بیرون ملک منتقل کیا جاسکتا ہے۔
عدالت نے والد کو بجی کو بیرون ملک نہ لیجانے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے شیلٹر ہوم کو بچی والدین کے حوالے کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد لڑکی والدین کے حوالے کی جائے۔ عدالت نے ظہیر کی اہلیہ حوالے کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے لڑکی کی عبوری کسٹڈی والدین کے حوالے کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مستقل کسٹڈی کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی۔ عدالت نے والد کو ضمانت کے لیے 10 لاکھ کا باونڈ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہر ہفتے چائلڈ پروٹیکشن افسر لڑکی کی خریت معلوم کرنے کا پابند ہوگا۔ پولیس انسپکٹر بھی لڑکی سے ملاقات کے وقت موجود رہے گا۔ عدالت نے درخواست نمٹا دی۔