صحبت پور/کوئٹہ (این این آئی)وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں کمر توڑ مہنگائی کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے انتہائی مخدوش حالات میں حکومت سنبھالی، کوئی شک نہیں ہے پاکستان میں مہنگائی عروج پر ہے،جب حکومت سنبھالی آئی ایم ایف سے معاہدہ ٹوٹ چکا تھا،تیل پر پاکستان کے 27 ارب ڈالر خرچ ہوئے جو تاریخ میں
تیل پر ہونے والا سب سے بڑا خرچہ تھا،سیلاب سے متاثرہ ہزاروں افراد تاحال کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں،انٹرنیشنل کانفرنس آن کلائمیٹ ریزیلینٹ پاکستان 9 جنوری کو جنیوا میں منعقد ہوگی، کانفرنس کی میزبانی حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ کریں گے،جنیوا کانفرنس میں مہذب معاشرے سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے بھرپور مدد کے لیے آگے آئیں گے، ہم سیلاب متاثرین کو گھروں کے معاوضے کی ادائیگی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے،پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑاکرنے کے لیے ہمیں خود قربانی اور ایثار کے جذبے کا اظہار کرنا ہوگا۔ بدھ کو بلوچستان کے ضلع صحبت پور میں سیلاب متاثرین اور مقامی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے جنیوا کانفرنس میں ملک بھر کے سیلاب متاثرین کی حالت زار کو اجاگر کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ ہزاروں افراد تاحال کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔انٹرنیشنل کانفرنس آن کلائمیٹ ریزیلینٹ پاکستان 9 جنوری کو جنیوا میں منعقد ہوگی، کانفرنس کی میزبانی حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ کریں گے۔شہبا ز شریف نے توقع ظاہر کی جنیوا کانفرنس میں مہذب معاشرے سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے بھرپور مدد کے لیے آگے آئیں گے، ہم سیلاب متاثرین کو گھروں کے معاوضے کی ادائیگی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔وزیراعظم نے کہاکہ آج ہمارے لیے خوشی کا دن ہے،
ماضی میں جب یہاں کا دورہ کیا تو یہ علاقہ پانی میں ڈوبا ہواتھا اور یہاں پر امدادی سامان پہنچانا کوئی آسان کام نہیں تھا، صوبائی حکومتی مشینری دن رات کام کر رہی تھی تاہم چیلنج اتنا بڑا تھا کہ اس طرح کا سیلاب اپنی پوری زندگی میں نہیں دیکھا۔انہوں نے کہاکہ سندھ کا بیشتر علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا تھا، اس صورتحال کو دیکھ کر خوف آتا تھا کہ کس طرح یہ لوگ اپنے علاقے میں آباد ہوں گے،
اس کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان کے وسائل محدود تھے، جن حالات میں ہم نے حکومت سنبھالی تھی وہ انتہائی مخدوش تھے، آئی ایم ایف سے ہمارا معاہدہ ٹوٹ چکا تھا، دنیا میں تیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہم سستی ترین گیس نہ خرید سکے، گندم کی پیداوار ہماری طلب سے کم تھی، اس وقت اربوں ڈالر کی گندم باہر سے منگوا رہے ہیں تاکہ پاکستان کے عوام کو گندم مل سکے۔
وزیراعظم نے کہا کہ تیل پر پاکستان کے 27 ارب ڈالر خرچ ہوئے جو تاریخ میں تیل پر ہونے والا سب سے بڑا خرچہ تھا، انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی عروج پر ہے، ان سارے مسائل کے ساتھ ساتھ سیلاب کی صورت میں ایک اور بڑا چیلنج سامنے آیا تاہم اللہ کا شکر ہے کہ مخلوط حکومت نے سیلاب زدگان کی اپنی بساط کے مطابق خدمت کی، صوبائی حکومتوں نے بھی اپنے حصے کا کردار ادا کیا، وفاقی حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 100 ارب روپے سے زائد متاثرین کے لیے مختص کیا۔
انہوں نے کہا کہ 9 جنوری کو انٹرنیشنل کانفرنس منعقد ہو رہی ہے جس میں اقوام متحدہ کے سربراہ کے علاوہ نمائندے بھی شرکت کریں گے، اس کانفرنس کی صدارت وہ خود کریں گے جب کہ اس سلسلے میں مختلف ممالک کے سربراہان سے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے کہ وہ اس کانفرنس میں شریک ہوں تاکہ دنیا کو شہ ملے۔انہوں نے کہاکہ ملائیشیا کے نومنتخب وزیراعظم سے فون پر بات ہوئی تو اس میں اپنائیت محسوس ہوئی، انہوں نے اس موقع پر پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیا، انہوں نے ہر طرح کی امداد اور پاکستان میں سرمایہ کاری کا عزم ظاہر کیا اور کیونکہ انہوں نے بطور وزیر خزانہ بجٹ پیش کرنا ہے،
اس لیے زوم کے ذریعے اس انٹرنیشنل کانفرنس میں شریک ہونے کی حامی بھری، اسی طرح ترکی کے صدر، قطر کے امیر، متحدہ عرب امارات کے صدر سے بات کی سب نے گرم جوشی کا اظہار کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑاکرنے کے لیے ہمیں خود قربانی اور ایثار کے جذبے کا اظہار کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اسکول میں کمپیوٹر لیب بھی قائم کی گئی ہے، اسمارٹ بورڈ آویزاں کیے گئے ہیں، ان سہولیات کو دیکھ کر پنجاب کے دانش اسکول یاد آگئے، پنجاب میں جب دانش اسکول کا منصوبہ شروع کیا،
تو امیروں کے بچوں کی طرح دور دراز کے غریب بچوں کو بھی تعلیم کی سہولیات کی فراہمی مقصد تھا۔وزیر اعظم نے کہاکہ ملک میں لاکھوں بچوں کو عام تعلیم بھی میسر نہیں، لاکھوں بچوں کے لیے اسکولوں میں بنیادی سہولیات بھی نہیں، ان بچوں کو اگر قومی دھارے میں شامل نہ کیا تو پاکستان بنانے کے مقصد کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔انہوں نے کہا کہ ایچی سن کے برعکس یہ دانش اسکول غریبوں کے بچوں کے لیے بنائے گئے ہیں، اس موقع پر رحیم یار خان کے دانش اسکول میں ماں اور باپ دونوں کے سائے سے محروم زیر تعلیم بچی عائشہ کی داستان سناتے ہوئے وزیر اعظم کی آواز بھر آئی اور وہ آبدیدہ ہوگئے۔
وزیراعظم نے اس موقع پر بلوچستان میں 12 دانش اسکول قائم کرنے کا اعلان کیا جو پنجاب میں بنائے گئے دانش اسکولوں کی طرز کے ہوں گے، جہاں بچوں کو مفت تعلیم، قیام و طعام کی سہولیات میسر ہو ں گی، صوبائی حکومت ان اسکولوں کے لیے زمینیں فراہم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے دانش اسکولوں کے بچے دنیا بھر میں مباحثوں اور مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں، 2008 میں لگائے گئے دانش اسکول کے اس پودے سے سیکڑوں بچے انجینئر اور ڈاکٹر بن چکے، صحبت پور میں دانش اسکول میں 23 مارچ تک ہاسٹل اور دیگر سہولیات کی تکمیل ہو جائے گی جس کا افتتاح 23 مارچ کو ہی کریں گے
۔شہباز شریف نے کہاکہ ان دانش اسکولوں کے ساتھ میڈیکل کلینک بھی ہوں گے تاکہ یہاں زیر تعلم بچوں، بچیوں اور اساتذہ کو میڈیکل کی سہولت میسر آسکے، یہاں ای لائبریری بھی قائم کریں گے، یہاں پر ماڈل اسکول کی عمارت 2 ماہ میں مکمل ہوئی ہے، اب اسے دانش اسکول بنائیں گے، اس کی تعمیر میں خالد مگسی اور دیگر مقامی لوگوں کا بھی بڑا کردار ہے، ان دانش اسکولوں کو شمسی توانائی سے بجلی فراہم کریں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ یہ دانش اسکول پاکستان کے لیے ایک کلیدی کردار ادا کریں گے جس کی روشنی پورے پاکستان کو منور کرے گی، یہاں پر جو مطالبات پیش کیے گئے ہیں ان کو پورا کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ سیلاب متاثرین کی بحالی کا کام ابھی جاری ہے، ہزاروں متاثرین ابھی بھی امداد کے منتظر ہیں، ان کے لیے انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد کر رہے ہیں، متاثرین کو ابھی گھروں کا معاوضہ ادا کرنا ہے، 10 لاکھ گھر تباہ ہوئے ہیں، اس کے لیے اللہ پاک اسباب پیدا کرے گا، حکومت اپنے فرض کی تکمیل تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے جو فنڈز دیے ہیں یہ پاکستان کے بسنے والے ہر شہری کا حق ہے، وسائل پر ان کا حق ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان اور یہاں کے ایم این اے، قائم مقام گورنر اور افسران نے جو کاوش کی وہ قابل تحسین ہے، ان کو جو ہدف دیا وہ انہوں نے 2 ماہ میں مکمل کیا۔
انہوں نے کہاکہ چیف سیکریٹری، سیکریٹر ی تعلیم بلوچستان اور کمشنر کے لیے تمغہ خدمت کا اعلان کیا جو انہیں 23 مارچ کو دیا جائے گا جس کا مقصد دیگر افسران کو بھی اسی طرح محنت اور لگن سے کام کرنے کی ترغیب دینا ہے تاکہ ہم اس پاکستان کی تکمیل کر سکیں جس کا خواب قائد اعظم نے دیکھا تھا اور 23 مارچ 1940 کو پاکستان کے چپے چپے سے لوگوں نے یہ خواب دیکھا تھا اور اس کی قرارداد منظور کی تھی جس کا مقصد یہ تھا کہ یہاں پر سب کو مساوی حقوق ملیں نہ کہ امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہو، پاکستان اس لیے بنا تھا کہ یہاں بسنے والے ہر مذہب کے پیروکار کو مساوی حقوق ملیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہی وہ وڑن اور خواب ہے جو ابھی تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا،
لاکھوں مسلمانوں نے اس کے لیے خون کے دریا عبور کیے، وہ اپنے تمام وسائل اور سہولیات چھوڑ کر لٹ پٹ کر یہاں پہنچے کہ انہیں اپنی محنت کے بل بوتے پر ایک مقام ملے گا تاہم بدقسمتی سے ایسا نہیں ہو سکا۔اس موقع پر قائم مقام گورنر جان محمد جمالی نے اپنے علاقے میں دانش اسکول کے قیام کے لیے مفت زمین کی فراہمی کا اعلان کیا، وزیر اعظم کو سیلاب متاثرین کی بحالی اور تباہ شدہ انفرااسٹرکچر کی تعمیرنو اور بحالی کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی۔قبل ازیں وزیراعظم نے صحبت پور میں اسمارٹ اسکول کا افتتاح کیا جسے سیلاب سے تباہی کا شکار علاقے میں 2 ماہ کی ریکارڈ مدت میں تعمیر کیا گیا۔اس موقع پر وزیراعظم اسکول کے بچوں سے گھل مل گئے، وزیراعظم طلبہ کے ساتھ ان کے کلاس رومز میں بیٹھ گئے۔وزیر اعظم نے بچوں کے ساتھ کھیل میں بھی حصہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم و تربیت اور ہنر مندی سے ہی غربت وجہالت کا مقابلہ ممکن ہے، آپ کی تعلیم ہی وہ ہتھیار ہے جس سے ہم پاکستان کو خوشحال اور ترقی یافتہ بنا سکتے ہیں، آپ کی تعلیم سے ہی انقلاب آئے گا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی آپ کی ترقی ہے، آپ کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے۔انہوں نے کہاکہ آپ کی تعلیم ہی وہ ہتھیار ہے جس سے ہم پاکستان کو خوشحال اور ترقی یافتہ بنا سکتے ہیں، آپ کی تعلیم سے ہی انقلاب آئے گا، بلوچستان کی ترقی آپ کی ترقی ہے، آپ کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے۔قبل ازیں وزیر اعظم کو صحبت پور، بلوچستان جاتے ہوئے دورانِ پرواز چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو پر بریفنگ دی۔وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر ہاؤسنگ مولانا عبد الواسع بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم نے متاثرین سیلاب کی بحالی کو اولین قومی ایجنڈا قرار دیا۔