اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کو اگلے چند دنوں میں 10 جنوری 2023 تک 1.3 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے واپس کرنے ہوں گے جس کے نتیجے میں زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید کمی ہو سکتی ہے۔روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق اعلیٰ سرکاری ذرائع نے تصدیق کی کہ دبئی میں قائم کمرشل بینکوں کو 1 ارب ڈالر کے تجارتی قرضوں کی ادائیگی واجب الادا ہے ۔
اب یہ چونکا دینے والا انکشاف منظر عام پر آیا ہے کہ اسلام آباد کی جانب سے ایک اہم منصوبے پر عمل درآمد کے لیے چین کو دی گئی خودمختار گارنٹی کی مد میں 300 ملین ڈالر کے قرض کی ایک اور ادائیگی باقی ہے۔مجموعی طور پر جنوری 2023 کے پہلے دس دنوں میں واجب الادا قرضوں کی ادائیگی 1.3 ارب ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 5.88 ارب ڈالر رہے اور اگلے 10 دنوں میں 1.3 ارب کی ادائیگی کے بعد کسی بھی دو طرفہ یا کثیر جہتی قرض دہندگان سے ڈالرز نہ ملنے سے ذخائر 4.5 ارب ڈالرز تک گر جائیں گے۔دریں اثناء وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اجلاس کے شرکاء کو تفصیلی بریفنگ دی۔این ایس سی کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کیا جائے گا اور امریکہ اور مغربی اتحادیوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے سفارتی کوششیں کی جائیں گی تاکہ آئی ایم ایف کو پاکستان کے ساتھ نرم رویہ کا مظاہرہ کرنے پر راضی کیا جا سکے۔
بات چیت سے آگاہ ایک عہدیدار نے بتایا کہ تمام سڑکیں آئی ایم ایف پروگرام کے احیاء کی جانب لے جاتی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت عملے کی سطح کے معاہدے کی راہ ہموار کرنے اور زیر التواء 9ویں جائزہ کو مکمل کرنے اور توسیعی فنڈ سہولت کے تحت 1 ارب ڈالر کی قسط کے اجراء کے لیے سخت فیصلے لے کر مطلوبہ اقدامات کو حتمی شکل دے گی۔
تعطل کا شکار آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کے لیے حکومت کو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے 1 سے 3 فیصد تک فلڈ لیوی کے نفاذ کے لیے اضافی ٹیکس کے اقدامات کی نقاب کشائی کرنا ہوگی۔ سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان کے تحت حکومت کو بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ کرنا پڑے گا تاکہ آئی ایم ایف کو آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے پر راضی کیا جاسکے۔