اسلام آباد (آن لائن)سپیشل جج سینٹرل کی عدالت نے متنازعہ ٹویٹ کیس میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء سینیٹر اعظم سواتی کی ضمانت مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ سپیشل جج سینٹرل محمد اعظم خان کی طرف سے جاری6صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ملزم اعظم خان سواتی کی جانب سے
ایڈووکیٹ بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے،بابر اعوان نے بتایا کہ اعظم سواتی کو ان کے سیاسی حریف انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا رہے ہیں،بابر اعوان کے مطابق اعظم سواتی کیخلاف مقدمہ ایف آئی اے رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے درج کیا گیا،بابر اعوان کے مطابق پیکا کی سیکشن 20 قابل ضمانت دفعہ ہے۔ بابر اعوان کے مطابق مقدمے میں کریمنل پروسیجر کی دفعات مقدمے کو ناقابل ضمانت بنانے کیلئے شامل کی گئی، حکومت کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے،پراسیکیوٹرضوان عباسی کے مطابق اعظم سواتی نے فوج کے اعلیٰ افسر کیخلاف ہتک آمیز الفاظ استعمال کیے،اعظم سواتی نے پاک فوج کو اپنے افسران کے احکامات کی خلاف ورزی اور بغاوت پر اکسایا،سپیشل پراسیکیوٹر نے اعظم سواتی کی ضمانت کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کی،فیصلہ میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ اعظم سواتی نے 26 نومبر کو پاک فوج کے ایک اعلیٰ افسر کیخلاف ٹویٹ کیا جسے مختلف ٹویٹر اکاؤنٹس سے ری ٹویٹ کیا گیا،اعظم سواتی نے اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرنے پر دیگر اکاؤنٹس کا شکریہ بھی ادا کیا،اعظم سواتی کیخلاف ریاستی اداروں کیخلاف ٹویٹ کرنے پر پہلے بھی پیکا کی سیکشن 20 کے تحت ایک مقدمہ درج ہے، اعظم سواتی کو پہلے مقدمے میں 21 اکتوبر کو ضمانت ملی، 26 نومبر کو انہوں نے پھر وہی جرم دہرایا،بادی النظر میں اعظم سواتی نے ضمانت پر رہا ہونے کے باوجود دوبارہ اسی جرم کا ارتکاب دوبارہ کیا،عدالت اعظم سواتی کو ضمانت پر رہا کرنے کیلئے قائل نہیں ہے،اعظم سواتی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔