اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی حامد میر اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ عمران خان کو صرف نئے انتخابات کی تاریخ نہیں چاہئے بلکہ وہ نااہلی اور گرفتاری سے بھی بچنا چاہتے ہیں۔وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ گزشتہ سال سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ان کے تعلقات میں سرد
مہری ضرور آئی تھی لیکن باجوہ صاحب نے مارچ میں آنے والی تحریک عدم اعتماد سے انہیں بچانے کی سرتوڑ کوششیں کیں جن کی گواہی پرویز الٰہی نے بھی دی۔بلوچستان عوامی پارٹی اور ایم کیو ایم والے ابھی تک خاموش ہیں کیونکہ انہوں نے باجوہ کی طرف سے ملنے والے بالواسطہ پیغامات کو نظر انداز کردیا اور آئی ایس آئی کی طرف دیکھتے رہے لیکن آئی ایس آئی نے بطور ادارہ کسی کو کوئی اشارہ کرنے سےگریز کیا۔باجوہ نے ذاتی حیثیت سے کچھ ریٹائرڈ فوجی افسران کی مدد سے عمران خان کو بچانے کی جو کوششیں کیں ان کے ناقابل تردید ثبوت اور گواہ موجود ہیں لیکن شہباز شریف اور آصف علی زرداری اس معاملے پر خاموش ہیں کیونکہ وہ یہ بحث شروع نہیں کرانا چاہتے کہ کیا باجوہ اپنے ہی ادارے کی پالیسی کی خلاف ورزی کر رہے تھے؟ وہ یہ تاثر بھی نہیں دینا چاہتے کہ عمران خان کو فوج کے علاوہ عدلیہ کی اہم شخصیات کی حمایت بھی حاصل تھی۔عمران خان کی طرف سے بار بار جنرل باجوہ پر الزامات لگانے کا ایک مقصد فوج کی نئی قیادت کو بلیک میل کرنا ہے۔ وہ نام تو باجوہ کا لیتے ہیں لیکن سنا کسی اور کو رہے ہیں۔