لاہور(آن لائن) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل (ر) باجوہ کے ساتھ جھگڑا میری ذات کا ہے یہ کہنا درست نہیں کہ اقتدار میں آکر باجوہ کے خلاف کارروائی کریں گے، جنرل عاصم منیر خود کہہ چکے ہیں کہ وہ نیوٹرل رہیں گے۔یہ بات انہوں نے کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے وفد سے ملاقات میں کہی۔
عمران خان نے کہا کہ اسمبلیاں ٹوٹنے کی صورت میں تین ماہ میں الیکشن کرانا نیوٹرل کا سب سے بڑا امتحان ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ کے ساتھ جھگڑا میری ذات کا ہے، یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ اقتدار میں آکر باجوہ کے خلاف کارروائی کریں گے، جنرل عاصم منیر خود کہہ چکے ہیں کہ وہ نیوٹرل رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ وفاق کریش ہوچکا، صوبوں میں فنڈز موجود ہیں اس کے باوجود قربانیاں دے رہے ہیں، اگر ملک ڈیفالٹ ہو گیا تو ملک بہت پیچھے چلا جائے گا، 66 فیصد پاکستان میں الیکشن ہوگئے تو انہیں بھی عقل آجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت فیض حمید کو ہٹایا گیا تو پتا چل گیا کہ حکومت گرانے کا پلان بن چکا ہے، میں نے باجوہ کو کہا کہ اگر حکومت گرانے کا پلان کامیاب ہوگیا تو کوئی معیشت نہیں سنبھال سکے گا، تین مار شل لاز اور میری حکومت کے دور میں معیشت بہتر رہی، باجوہ کو سمجھایا کہ سولہ ارب کے کرپشن کیسز شہباز شریف پر ہیں اسے کس طرح لاسکتے ہیں؟ پھر پتہ چلا کہ کرپشن باجوہ کا ایشو ہی نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا نہ آتی اور چین دو سال بند نہ رہتا تو ہماری اکانومی بہتر ہوتی، باجوہ کہتا تھا کہ علیم خان کو وزیر اعلی بنایا جائے، علیم خان کے غیر قانونی قبضوں کا پتا چلا تو میں نے کہا کیسے ممکن ہے کہ اسے وزیر اعلی بنایا جائے؟ علیم خان نے دریا کی زمین فروخت کی۔عمران خان نے کہا کہ جب ملک کے اندر معیشت گر رہی ہو اور آمدن کم ہو تو قرضے کیسے واپس کریں گے؟
جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں خوشحالی کیسے آسکتی ہے؟ نواز شریف اور زرداری سیاست پاکستان کی کررہے ہیں اور ان کی جائیدادیں باہر ہیں، کیسے ممکن ہے کہ ان کی جائیدادیں باہر ہوں اور لوگ ان کے کہنے پر پاکستان میں سرمایہ کاری کریں؟چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) باجوہ کو بتایا کہ دس بارہ بڑے کرپٹ لوگ اگر پکڑلیں تو سب ٹھیک ہوجائے گا،
نیب 1999ء میں آئی تھی اس کے آنے سے کرپشن میں اضافہ ہوا یا کمی بتایا جائے۔انہوں نے کہا کہ باجوہ کے ساتھ ہمارا اچھا تعلق تھا پھر پتا نہیں کیا ہوا، جب اچھائی اور برائی میں فرق نہ ہو تو احتساب کیسے ہوگا، فوج ایک ادارہ ہے جو بچا ہوا ہے اگر اس ادارے کو درست استعمال کرلیں تو ملک کو کرائسز سے بچایا جاسکتا ہے، ہر ادارے اور ہر جگہ مافیا موجود ہے، جب ملک چوروں کے حوالے کیا جائے گا تو ترقی کیا ہوگی؟
توشہ خانہ کی گھڑیوں کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے دور میں کرپشن ہوتی تو کیا صرف گھڑی کا کیس اٹھاتے؟توشہ خانہ کوئی میوزیم نہیں، اگر میں گھڑی نہ لیتا تو نیلامی میں کوئی اور خرید لیتا، زرداری نے تین اور نوا ز شریف نے توشہ خانہ سے ایک گاڑی نکلوائی۔چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ کمزور حکومت نہیں لوں گا کیونکہ ڈیلیور نہیں ہوسکا، اگر انتخابات 90 دن سے آگے گئے تو یہ آئین پاکستان کی دھجیاں اڑائیں گے۔