ہفتہ‬‮ ، 16 اگست‬‮ 2025 

عمران خان کی ڈریم یونیورسٹی کو یونیورسٹی کا درجہ نہ مل سکا

datetime 5  دسمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عمران خان کی ڈریم یونیورسٹی کو یونیورسٹی کا درجہ نہ مل سکا، القادر انسٹیٹیوٹ اب تک صرف مٹھی بھر طلبہ کو داخلہ دینے میں کامیاب ہوسکا۔ روزنامہ جنگ میں قاسم عباسی کی خبر کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کے خوابوں کی یونیورسٹی ’القادر انسٹیٹیوٹ‘ کو ابھی تک یونیورسٹی کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے اور وہ صرف مٹھی

بھر طلبہ کو داخلہ دینے میں کامیاب ہوسکی ہے۔ سال 2021 کے آغاز سے اس کے وجود کے دو سال بعد القادر ٹرسٹ انسٹیٹیوٹ اب تک صرف 100طلباء کو داخلہ دینے میں کامیاب ہوا ہے۔ اپنے پہلے سال میں القادر نے 41طلباء کو داخلہ دیا جبکہ اس سال صرف 60طلباء عمران خان کی ڈریم یونیورسٹی میں داخل ہوئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرسٹ کے طور پر رجسٹرڈ ہونے کے باوجود سابق وزیراعظم عمران خان کا ڈریم انسٹیٹیوٹ اپنے طلباء سے فیس بھی وصول کرتا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ القادر ٹرسٹ کے تمام قسم کے اخراجات ایک بڑے رئیل اسٹیٹ ٹائیکون اپنے معاہدے کے مطابق سنبھال رہے ہیں جس کی اطلاع پہلے خبروں میں دی گئی تھی۔القادر انسٹی ٹیوٹ کے ایک ٹرسٹی ڈاکٹر عارف نذیر بٹ نے بتایاکہ پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ابھی تک القادر انسٹی ٹیوٹ کو اپنے طلباء کو ڈگری کا درجہ دینے کا چارٹر نہیں دیا اور انسٹی ٹیوٹ اب بھی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے منسلک ہے جو صرف دو پروگرام پیش کررہا ہے، مینجمنٹ سائنسز اور اسلامک اسٹڈیز۔ ڈاکٹر عارف نے کہا کہ یہ عمل اپنے آخری مراحل میں ہے اور جلد ہی ہمیں ڈگری دینے کا درجہ دیا جائے گا۔ رابطہ کرنے پر القادر انسٹیٹیوٹ کے انچارج ڈاکٹر امجد الرحمان نے بتایا کہ کل طلباء کے صرف 10فیصد سے فیس لی جاتی ہے اور وہ بھی نصف جزوی فیس۔ انہوں نے کہا کہ فیس اس لیے لی جاتی ہے تاکہ طلبہ پڑھائی کی جانب مائل رہیں اور ادارہ خود مختار ہو جائے۔ القادر انسٹیٹیوٹ عطیات سے آزادی اور اپنے طور پر کھڑا ہونا چاہتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…