پیر‬‮ ، 07 اکتوبر‬‮ 2024 

جنرل(ر)باجوہ کو توسیع دے کر بہت بڑی غلطی کی تھی، عمران خان کا بھی اعتراف

datetime 3  دسمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل (ر)باجوہ کو توسیع دے کر بہت بڑی غلطی کی تھی، فوج میں کبھی کسی کو توسیع نہیں ملنی چاہیے، آئندہ سال مارچ یا اس مہینے کے آخر تک الیکشن کیلئے تیار ہیں تو اسمبلیاں تحلیل کرنے سے رک جاتے ہیں، ہم مارچ سے آگے نہیں جائیں گے،

اگر مارچ کا نہ مانے تو اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے۔نجی ٹی وی کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے کہا کہ میری حکومت جانے کے بعد تمام ایکسپوز ہو گئے ہیں، عزت اور ذلت اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے، سابق آرمی چیف جنرل (ر)باجوہ نے بہت بڑی ڈبل گیم کھیلی ہے، اصولی طور پر جب نکالا گیا تو مجھے ذلیل ہو جاناچاہیے تھا، اللہ نے مجھے وہ عزت دی جو میں تصور نہیں کر سکتا تھا، شریف خاندان کو 40 سال سے جانتا ہوں، دو خاندان والے باہر سے آتے ہیں ملک میں واردات کرتے ہیں اور پھر باہر چلے جاتے ہیں، شریف فیملی مشکل پڑنے پر باہر بھاگ جاتے ہیں اور ایان آر او لیکر واپس آ جاتے ہیں، پاک فوج واحد ادارہ ہے جو ان کے کنٹرول میں نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میرا مقصد یہ ہے ملک میں انصاف اور قانون کی حکمرانی ہو، مفتاح کہہ رہا ہے اسحاق ڈار ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لیکر جا رہا ہے، ان دو خاندانوں کے آنے کے بعد پاکستان سب سے پیچھے چلا گیا، ان کو لانے والے سب سے بڑے قصور وار ہیں، ملک پر ان چوروں کو مسلط کرنے والے اصل ذمہ دار ہیں، دوبارہ اقتدار میں آ کر انہوں نے چوری شروع کر دی اورکیسز معاف کروا لیے ہیں، ملک مقروض ہو رہا ہے اور آخر میں انہوں نے باہر بھاگ جانا ہے، ہم نے دونوں اسمبلیاں تحلیل کر کے الیکشن کروانے ہیں، میری سب سے بڑی کمزوری ہے کہ میں لوگوں پر اعتبار کر لیتا ہوں، جو بھی جنرل باجوہ کہتا تھا میں بھروسہ کر لیتا تھا،

بھرسوہ کر لیا تھا میرے اور اسٹیبلشمنٹ کے مفادات ایک ہیں کہ ملک بچانا ہے، پتہ ہی نہیں چلا کہ کس طرح مجھے دھوکا دیا گیا اور جھوٹ بولا گیا، آخری دنوں میں مجھے آئی بی کی رپورٹ آئی کہ گیم چل رہی ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے پوری گیم کا پتہ چلا گیا کہ نواز شریف سے ان کی بات چل رہی ہے، جنرل فیض کو ہٹانے کے بعد ان کی گیم چل پڑی تھی،

جب بھی جنرل باجوہ سے گیم سے متعلق پوچھا وہ کہتے تھے ہم تسلسل چاہتے ہیں، جنرل باجوہ کو کہا اتحادی کہتے ہیں کہ فوج چاہتی ہے ہم ادھر چلے جائیں، جنرل باجو کو کہا آپ کہہ رہے ہیں کہ ہم نیوٹرل ہیں، سارے اتحادیوں نے دبے دبے لفظوں میں کہا کہ فوج کہتی ہے ادھر چلے جا، نیب ان کے ہی کنٹرول میں تھی، حیران تھا کہ مجھے کہہ رہے ہیں کچھ نہیں ہے اور ادھر اور سنگل دے رہے ہیں،

میں نے کہا تھا سیاسی عدم استحکام آگیا تو معیشت نہیں سنبھلے گی، میں نے کہا یہ چور تو معیشت کو بالکل نہیں سنبھال سکیں گے، شوکت ترین کو ان کے پاس بھیجا وہ دو گھنٹے تک بریفنگ دیتا رہا، شوکت ترین کو بھی کہا گیا بے فکر رہیں حکومت برقرار رہے گی، میں نے انہیں کہا کہ مجھے بتا دیں آپ کس طرف ہیں؟ میں نے کہا گر آپ دوسری طرف ہیں تو میری کوئی اور حکمت عملی ہے،

مارچ یا اس کے آخر تک الیکشن کے لیے تیار ہیں تو رک جاتے ہیں، ہم مارچ سے آگے نہیں جائیں گے، اگر مارچ کا نہ مانے تو اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے، ہم 66 فیصد پاکستان میں الیکشن کروانے جا رہے ہیں، اگر یہ چاہتے ہیں ہم الیکشن کی تاریخ پر مذاکرات کر سکتے ہیں، بجٹ کے بعد الیکشن کا سوال پیدا نہیں ہوتا، شریف خاندان کو 40 سال سے جانتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ فیصلہ کرنے میں حکومت کو کیا دیر لگنی ہے،

ہمارا فیصلہ ہو گیا ہے، پرویز الہی ہمارے ساتھ کھڑے ہیں ان سے طویل مشاورت ہو چکی ہے، پرویز الہی نے مجھے اختیار دیا ہے جب چاہیں اسمبلی تحلیل کر دیں، سمجھاتا رہا جب تک طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لائیں گے ملک آگے نہیں جائے گا، نیب میرے پاس نہیں ان کے کنٹرول میں تھا، ادارے والے لوگ کرپشن کو برا سمجھتے نہیں تھے،جنرل باجوہ کو توسیع دے کر بہت بڑی غلطی کی تھی، فوج میں کبھی کسی کو توسیع نہیں ملنی چاہیے،

ہم نئے نئے اقتدار میں آئے تھے، مسائل بہت تھے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے لکھا کہ سینیٹر اعظم سواتی کے ساتھ بھرپور جبر و تشدد پر قوم حیرت و صدمے کی شکار ہے، یہ سب کس جرم کی پاداش میں کیا جارہا ہے؟ کیا یہ سب سخت زبان استعمال کرنے اور سوال اٹھانے پر کیا جارہا ہے؟۔انہوں نے مزید لکھا کہ پاکستان، خاص طور پر ہماری فوج کے بارے میں منفی تاثر ابھر رہا ہے، موجودہ امپورٹڈ سرکار کو تو محض کٹھ پتلی راج ہی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

سابق وزیراعظم نے لکھا کہ امید تھی نئی عسکری قیادت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میڈیا اور صحافیوں کیخلاف جنرل(ر)باجوہ کے فسطائی ہتھکنڈوں سے خود کو الگ کر لے گی، عارض قلب میں مبتلا 74 سالہ سینیٹرسواتی کو فورا رہا کیا جائے۔عمران خان نے لکھا کہ سینیٹر اعظم سواتی نے ایسا کوئی جرم نہیں کیا کہ ذہنی وجسمانی اذیت کے مستحق ٹھہریں، ان کیخلاف انتقام پر مبنی اقدامات سے ہماری فوج کی ساکھ پر حرف آتا ہے۔دوسری طرف سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک اور بیان میں انہوں نے ایک ویڈیو شیئر کی جس کے کیپشن میں لکھا تھا کہ 2021 میں نظر آنے والا لال سہارنہ نیشنل پارک اور 2022 کے تازہ ترین مناظر۔سابق وزیراعظم نے لکھا کہ عالمی سطح پر داد سمیٹنے والے ہمارے دس ارب درختوں کے منصوبے کے تحت ماحولیاتی تغیرات سے نمٹنے کیلئے ایک سبز انقلاب وقوع پذیر ہو رہا ہے۔

موضوعات:



کالم



کوفتوں کی پلیٹ


اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…