اسلام آ باد (آن لائن ) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع کردی گئی۔ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے پورے اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے،ڈپٹی کمشنر نے بحیثیت ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ دفعہ ایک سو چوالیس کے نفاز کا انتظامی حکمنامہ جاری کیا،جس کے مطابق پانچ یا پانچ سے زائد افراد کے
جمع ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق ریڈ زون میں نئے ایریاز بھی شامل ہیں، فورتھ ایونیو، خیابان اقبال بھی ریڈ زون کا حصہ ہوں گے۔ دفعہ ایک سوچوالیس فوری طور پرنافذالعمل ہوگئی جودوماہ تک رہے گی ۔ جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق کسی قسم کی ریلی کا انعقاد مشروط ہوگا جس میں متعین کردہ روٹس سمیت دیگر 36شرائط پر پارٹی چیرمین بطور آرگنائزر علیحدہ سے بیان حلفی پر دستخط کریگا اور 25نومبر 2022ء تک متعلقہ دفتر میں جمع کرانا ہوگا ورنہ اجازت نامہ خود بخود منسوخ ہوجائیگا۔ اجازت نامہ صرف ایک دن کیلئے ہوگا۔ انتظامیہ کی جانب سے دئیے گئے روٹس سے ہٹ کر کسی قسم کی ریلی یا اجتماع غیرقانونی ہوگا اور قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ کسی بھی بدقسمت واقعہ کی صورت میں یہ اجازت نامہ منسوخ تصور ہوگا اور منتظمین اجتماع براۂ راست ذمہ دارہونگے۔منتظمین کی ذمہ داری ہوگی کہ دوران اجتماع سڑکیں بند نہیں ہونگی اور انٹرنیشنل کرکٹ ٹیم کی آمد اور سفارتی نقل وحمل میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔ نہ ہی سرکاری یا نجی املاک تک رسائی یا ایمبولینس،فائربریگیڈ اور دیگر امیر جنسی گاڑیوں مغ گزرنے میں رکاوٹ ڈالی جائے گی، اس کے علاوہ 18سال سے کم عمر کے بچوں کو احتجاج میں شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔ریلی کے منتظمین ممنوعہ حدودیا علاقے میں داخل نہیں ہونگے اور بنیادوں انسانی حقوق کا احترام روا رکھا جائیگا۔ کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کی صورت میں طاقت کا استعمال کرنا پڑتا ہے تو اس کی ذمہ داری منتظمین پر ہوگی۔
نوٹیفیکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ عام عوام کے تحفظ اور امن وامان کے قیام کیلئے پولیس و دیگر قانونی نافذ کرنے والے اداروں کو ریلی میں شریک ہونیوالی کسی بھی گاڑی یا فرد کو تلاشی سے نہیں روکاجائے گا۔منتظمین اسلام آباد ٹریفک پولیس کے ساتھ مل بیٹھ کر ٹریفک پلان ترتیب دینگے تاکہ سڑکیں بلاک نہ ہوں۔ریلی میں کسی بھی قسم کی خطرنا ک چیز،لاٹھیاں،ہتھیار،آتشیں اسلحہ وغیرہ لے جانے پر پابندی ہوگی،
سرکاری و نجی املاک کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔نقصان کی صورت میں منتظمین پراس کی ذمہ داری عائد ہوگی۔مذہب، نظریہ پاکستان یا کسی بھی ادارے کیخلاف نعرے بازی یا نفر ت آمیز بیانات و تقاریر کی اجازت نہیں ہوگی نہ ہی کسی سیاسی یا مذہبی شخصیت کا پتلہ نذر آتش کیا جائے گا۔ اجتماع میں لاؤڈ سپیکر کے استعمال کی ممانعت ہوگی۔شرکاء کو جامع تلاشی کے عمل سے گزارا جائے گا اس کی تمام تر ذمہ داری منتظمین پر ہوگی۔ایونٹ میں پاکستان کی تقافتی اقدار کا خیال رکھا جائیگا۔یاد رہے پہلے سے عائد دفعہ ایک سو چوالیس گذشتہ روز ختم ہوگئی تھی جسکا دوبارہ نوٹیفیکیشن جاری کردیاگیا۔