لاہور (آن لائن) ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب فیاض الحسن چوہان نے پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل تسنیم حیدر شاہ کے نام کا ایک کردار سامنے آیا ہے جس کا ارشد شریف قتل کیس اور عمران خان پر حملہ کیس سے تعلق ہے۔ تسنیم حیدر جو باتیں سامنے لائے ہیں وہ انوکھی اور نئی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ
نواز شریف کے والد کی مل میں کوئی مزدور احتجاج کرتا تھا تو اسے بھٹی میں پھینک دیا جاتا تھا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن، چوہدری شیر علی کا بیان، رانا ثنا اللہ کا بیان اور عابد باکسر کے بیان سب کے سامنے ہیں۔ سوشل میڈیا یا پر جھوٹا پروپیگینڈا کیا جا رہا ہے کہ تسنیم حیدر کا ن لیگ سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لندن میں کھڑا ہو کر کوئی شخص جھوٹ نہیں بول سکتا، وہاں رول آف لا ہے اور بہترین عدالتی نظام ہے۔ اگر لندن میں کھڑے ہو کر کسی شخص نے نواز شریف اور ان کے خاندان کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے تو وہ جھوٹ نہیں ہے۔ تسنیم حیدر جانتا ہے کہ لندن کا عدالتی نظام اسے نشان عبرت بنا دے گا۔ انکا کہنا تھا کہ نہال ہاشمی نے ججز کو دھمکیاں دیں مگر وہ بے آبرو ہوا۔ نہال ہاشمی کو انہیں فلیٹس کے اندر نواز شریف نے ہاتھ کے اشارے سے دھتکار دیا تھا۔ نہال ہاشمی جیسے شخص کو اجازت نہیں ملتی کہ وہ ان فلیٹوں میں جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تسنیم حیدر جیسا بندہ ان فلیٹوں کے اندر جا کر بیٹھتا ہے تو کیا اس کو نواز شریف اور اس کے لوگ نہیں جانتے ہوں گے۔ تسنیم حیدر کے انکشافات کے بعد عوام سمجھ رہی ہے کہ عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کیوں نہیں کاٹی جا رہی۔ پنجاب حکومت کو تسنیم حیدر سے رابطہ کر کے شامل تفتیش کرنا چاہئے۔ نواز شریف کے خاندان سے کسی بھی انتقامی کارروائی کی توقع کی جا سکتی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ میں عدلیہ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس حوالے سے مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں۔ ملٹری کے ادارے تسنیم حیدر کو سیکیورٹی فراہم کرتے ہوئے اصل حقائق سامنے لائیں۔ انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کا لندن میں رہنا بھی اب محال ہو جائے گا۔ لانگ مارچ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کا مارچ چھبیس تاریخ کو راولپنڈی سے اسلام آباد جائے گا۔ شہباز شریف کے پاس اس وقت کوئی اختیار نہیں رہا۔
وہ اس وقت ایک کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پچھہتر فیصد دیوالیہ ہونے کے قریب ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو رہے ہیں اور ایکسپورٹس تباہ ہو چکی ہیں۔ جعلی نجات دہندہ اسحاق ڈار بھی کچھ نہیں کر سکا۔ وہ بس صدر مملکت کو دھمکیاں لگانے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ بلاول زرداری اپنی اوقات کے مطابق بات کریں صدر کو دھمکیاں لگانے سے باز آئے۔ یہ لوگ بتائیں کتنے وفاقی وزرا ہیں جن کی سرگرمیاں پی ٹی وی بھی دکھاتا ہو۔ چھبیس تاریخ کو لانگ مارچ کا راولپنڈی میں تاریخی استقبال ہو گا۔