اسلام آباد ( آن لائن) ملکی سیاسی صورتحال اور اہم فوجی تقرری کے معاملے پر قائد ن لیگ نوازشریف نے اتحادیوں کو اعتماد میں لیا ہے پی ڈی ایم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آرمی چیف کی تقرری آئین قانون کے مطابق کرنا وزیراعظم کا اختیار ہے اس حوالے سے عمران خان کا کوئی مطالبہ تسلیم ہوگا نہ ہی انھیں دفاعی و ریاستی اداروں کی قیادت کو متنازعہ بنانے کی اجازت دی جاے گی۔
ن لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ لندن میں موجودقائد ن لیگ نواز شریف نے اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے رابطے کیے ہیں اور ان رابطوں کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور مریم نواز بھی موجود تھے، نوازشریف نے سابق صدر آصف زرداری ،پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان ،سردار اختر مینگل ،خالد مقبول صدیقی اور محمود اچکزئی سے موجودہ صورتحال پر گفتگو کی۔ذرائع نے بتایا کہ اتحادی حکومت نے ملک میں انتشار اور بدامنی کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہ ہونے دینے کے عزم کا بھی اعادہ کیا ،احتجاج لانگ مارچ عمران خان کا حق مگر سلامتی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔نوازشریف کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک انتظامی معاملے کو اپنی سیاست کی نظر کرنا چاہتے ہیں ،ماضی کی روایات اور قانون کو سامنے رکھتے ہوئے نئی تقرری میرٹ پر شفاف طریقے سے ہوگی۔ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان اس تقرری کو متنازعہ بناکر قومی ریاستی و دفاعی اداروں کو کمزور کرنا چاہتے ہیں ایسی بھی کوئی کوشش کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دی جاے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ شخص ہر ادارے اور اس کی قیادت کو اپنی ہٹ دھرمی کی نظر کرنا چاہتا ہے پی ڈی ایم رہنماؤں نے نئی تقرری کے معاملے پر کوئی دباؤ قبول نہ کرنے پر اتفاق کیا ،ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف وطن واپسی پر پی ڈی ایم کا باقاعدہ اجلاس بلا کر سب کو اعتماد میں بھی لیں گے۔جبکہ عام انتخابات سمیت دیگر سیاسی فیصلے بھی مشاورت سے کرنے پر اتفاق کیا گیا، حکومتی ذرائع نے مزید بتایا کہ عمران خان کے قومی سلامتی کے خلاف بیانیے پر قانونی کاروائی تیز کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ،اتحادیوں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ عمران خان کا مقابلہ کرنے کیلئے عوام کوریلیف دیا جائے اور ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری اور مہنگائی میں کمی پر توجہ دے۔