اسلام آباد (این این آئی)نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے 1500 سے زائد ملازمین کو اپنے رابطوں کا استعمال کرتے ہوئے ترقی پانے یا من پسند عہدوں پر تعینات ہونے کی کوششوں کی وجہ سے شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ ایسے تمام افراد کو شوکاز نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں جو بااثر شخصیات کے ذریعے ترقی یا تبادلے کے خواہاں ہیں۔
تمام ملازمین کو بھیجے گئے پیغام میں چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہا کہ انہوں نے اپنی ٹیم میں اعلیٰ باصلاحیت انسانی وسائل کو شامل اور برقرار رکھنے کے لیے تنظیم نو کے ذریعے نادرا کو عصری تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نادرا میں میرٹ کی بنیاد پر ترقی کا شفاف نظام متعارف کرایا گیا ہے، تنخواہوں میں 65 فیصد اضافے کے علاوہ سفارشات اور اثر و رسوخ کی بجائے کارکردگی اور قابلیت کی بنیاد پر ترقیاں، تعیناتیاں اور تبادلے ادارے کے نظام کی مستقل خصوصیت ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان تمام اقدامات اور واضح پالیسیوں کے باوجود کچھ ملازمین محنت اور ذمہ داری کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی ترقیوں اور تبادلوں کے لیے بااثر شخصیات سے اپنے رابطوں کو استعمال کرتے رہتے ہیں جس سے نہ صرف موجودہ شفاف نظام متاثر ہوتا ہے بلکہ مستحق ملازمین کو بھی ان کے حق سے محروم کردیا جاتا ہے‘۔
چیئرمین نادرا نے واضح کیا کہ یہ طرز عمل قابل قبول نہیں اور ادارے کے بہترین مفاد میں اس طرز عمل کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ جب کارکردگی اور استحقاق کو ٹھیس پہنچتی ہے تو ادارے اپنی اہمیت اور افادیت کھو دیتے ہیں، جس سے افراد، معاشرے اور خود ادارے دونوں کو نقصان ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بااثر شخصیات کے ذریعے تعیناتیوں اور ترقیوں کے نظام پر اثرانداز ہونے کا عمل درحقیقت سرکاری امور میں مداخلت ہے جو کہ ناقابل قبول ہے۔انہوں نے کہا کہ 1500 سے زائد ملازمین کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ اس معاملے پر ان سے وضاحت طلب کی جا سکے، جو ملازمین بااثر لوگوں کے ساتھ اپنے رابطوں کا استعمال بند نہیں کریں گے ان کے خلاف نادرا کے قواعد و ضوابط (سول سرونٹس ای اینڈ ڈی رولز 2020) کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے نادرا کے ملازمین کو یقین دہانی کروائی کہ ان کی کارکردگی ہی دراصل بہترین سفارش ہے، ترقی کی راہیں کھولنے کے لیے تندہی سے کام کریں۔چیئرمین نادرا طارق ملک سے اس حوالے سے رابطہ کیا گیا جنہوں نے اس پیش رفت کی تصدیق کی اور کہا کہ صرف میرٹ کی بنیاد پر تعیناتیوں اور ترقیوں سے نادرا کو عالمی معیارات پر پورا اترنے میں مدد مل سکتی ہے۔
میرٹ کی بنیاد پر بھرتیوں اور تعیناتیوں کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے بلوچستان کے ضلع پشین سے تعلق رکھنے والے تاج محمد کا حوالہ دیا جنہوں نے 2003 میں سینیٹری ورکر کے طور پر اپنے سفر کا آغاز کیا اور مقابلہ جاتی امتحان پاس کرکے نادرا میں ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر سے سینٹر انچارج بننے کا سفر طے کیا۔انہوں نے کہا کہ آن لائن درخواستوں کی بنیاد پر تعیناتی کے لیے منتخب ہونے والی 3 لڑکیوں کے والدین اس قدر حیران ہوئے کہ انہوں نے فون کرکے تصدیق کی کہ یہ حقیقت ہے کوئی فراڈ؟
وہ حیران تھے کہ کسی رکن اسمبلی یا جاگیردار کی سفارش کے بغیر ان کی بیٹیوں کو نوکریاں کیسے مل گئیں۔نادرا میں ری اسٹرکچرڈ ہائرنگ کے طریقہ کار کو متعارف کروائے جانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا بنیادی مقصد روایتی ٹیلنٹ سے ہٹ کر بہترین امیدواروں کی تلاش پر ہے، نادرا کے 3 ہزار 613 ملازمین سخت میرٹ پر مبنی ڈیجیٹل ایچ آر سسٹم سے مستفید ہو چکے ہیں۔