اسلام آ باد (مانیٹرنگ ڈیسک) پی ٹی آئی کے چیئر مین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے لانگ مارچ کو پر امن سے خون ریز سے تعبیر کرکے ایک اور یو ٹرن لےلیا ہے جس کے بعد انہیں اسلام آ باد میں داخلہ کی اجا زت کے امکانات کم ہوگئے ہیں۔خون ریزی کا بیانیہ خود عمران خان کیلئے سیا سی مشکلات پید اکرسکتا ہے جس کا جواز دینا ان کیلئےمشکل ہو جا ئے گا۔
روزنامہ جنگ میں رانا غلام قادر کی خبر کے مطابق عمران خان نے جب لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا تو ان کا موقف تھا کہ پر امن لانگ مارچ ان کا جمہوری حق ہے لیکن اس کے بعد دو واقعات نے اس مارچ کے بارے میں خدشات کو تقویت دی۔ایک تو سا بق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کے رہنما علی امین گنڈ اپورکی آڈیو لیک سامنے آگئی جس میں وہ مبینہ طور پر کامران بنگش سے لانگ مارچ کیلئے اسلحہ اور افرادی قوت کی فراہمی کی بات کر رہے ہیں۔دوسرے سا بق وفاقی وزیر فیصل ووڈا نے پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ لانگ مارچ میں خون دیکھ رہا ہوں۔اب عمران خان نے خود خون ریزی کے ذ ریعے تباہ کن انقلاب کی نوید سنادی ہے۔یہ ریمارکس غیر ذمہ دارانہ ہیں جو ان کی فرسٹریشن کو ظاہر کرتے ہیں۔انہوں نے چار نو مبر کو اسلام آ باد دھرنے کا اعلان کیا تھا مگر اب اس میں چار دن توسیع کردی ہے۔دراصل عمران خان ابھی تک لانگ مارچ کا متاثر کن ٹیمپو بنا نے میںکا میاب نہیں ہوسکے کیونکہ پنجاب میںرسپانس مایوس کن رہا۔ لانگ مارچ میں تسلسل ہوتا ہے لیکن وہ روزانہ چند گھنٹے مارچ کرکے ختم کردیتے ہیں ۔
وہ ہر شہر میں مقامی لوگوں سے خطاب کرتے ہیں۔یہ لانگ مارچ سے زیادہ عوامی رابطہ مہم ہے۔لانگ مارچ میں توسیع کامقصد یہ ہے کہ یا تو فیس سیونگ مل جائے یا پھر تصادم کا ماحول بن جا ئے۔ پنجاب سے ما یوس ہوکر عمران خان اب خیبر پختونخوا کے وکرز پر انحصار کریں گےجو جارحانہ مزاج رکھتے ہیں۔انہوں نے اسلام آ باد کی کال دے کر اپنے آپ کو امتحان میں ڈال دیا ہےجس کی ناکامی ان کی سیا ست کیلئے تباہ کن ثابت ہوگی۔حکمران اتحاد فوری الیکشن اور آرمی چیف کی تقرری پر مشاور ت دونوں مطالبا ت تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے ۔اسلام آ باد پر چڑھائی کو روکنا بہر حال وفاقی حکومت کیلئے بھی امتحان ثابت ہوگا۔