لاہور( این این آئی)سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اگر میں مارا جائوں تو رانا ثنا اللہ کو شامل تفتیش کیا جائے ،اسٹیبلشمنٹ اور فوج سے درخواست کرتا ہوں کہ سب کو مذاکرات کی میز پر لائیں ،اگر کوئی سیاسی حادثہ ہوگیا تو یہ کہا جائے گا کہ دال میں کچھ کالا تھا ، عالمی ایجنڈا یہی ہے کہ فوج جو پاکستان کی سلامتی کی ضامن ہے اسے عدم استحکام سے دوچار کیا جائے۔
ملک میں انتشار پیدا کیا جائے ، ایف آئی اے کا پنجاب کے تھانوں میں کیا کام ہے ۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ اس وقت وفاق میں حواس باختہ حکومت اور غیر شائستہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ ہے جو وہ خوف میں مبتلا ہے ، ہماری دو بسیں ایف آئی اے نے لال حویلی سے پکڑی ہیں اور ڈرائیوں سے کہا گیا کہ ہمارے ساتھ چلیں اور روزنامچہ ڈالیں ۔ پہلے بھی رانا ثنا اللہ کی کوشش رہی ہے حالات خراب کئے جائیں۔ پرویز الٰہی میرے دوست ہیں بھائیوں جیسے تعلقات ہیں ،ایف آئی اے پنجاب کے تھانوں میں کیا کر رہی ہے ،ایف آئی اے کا پنجاب کے تھانوں میں کوئی کام نہیں ہے ، ایف آئی اے کے اپنے تھانے اور دفاتر ہیں ، یہ ملک کوخانہ جنگی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے سیاسی مخالفین ہار گئے ہیں،عمران خان کا لاہور میں تاریخی استقبال ہوا ہے ، میں بیشک گرفتار ہو جائوں یا نہ ہوںپنڈی میں لانگ مارچ کا تاریخی استقبال ہوگا، میری عمران خان سے ٹیلیفون پربات ہو گئی ہے ۔
میری ملاقات ضروری نہیں ہے ، صرف روٹ طے کرنا ہے وہ بد ھ کو بتا دوںگاکہ ہم نے روات میں استقبال کرنا ہے یا کہا ں کرنا ہے ۔اگر میں نہ ہوا تو راشد شفیق ہوگا اور اگر وہ بھی نہ ہوئے تو پی ٹی آئی کاایک ایک ورکر وہ عمران خان کے ساتھ پہرہ دے گا ، یہ قومی غیرت کا سوال ہے ، جو نسلی اور اصلی ہوتا ہے وہ مقابلے اور امتحان کے وقت ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔
انہوں نے میری اداروں سے کوئی لڑائی نہیں ہے ، اگر میں مارا گیا تو ایک ہی چھوٹا شخص رانا ثنا اللہ اس سے تحقیق کی جائے اور اگر وہ ملوث ہو تو اس پر پرچہ دیاجائے ۔ انہوںنے کہا کہ ہمارے اوپر مقدمات بنا دئیے گئے ہیں،تحریک جیل بھیجنے سے نہیں رکتی ۔ گندی نالی کی اینٹیں اسلام آباد کے اقتدار کے تاج محل میں نہیں سج سکتیں،جتنی مرضی کنٹینر لگا دو اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔
ملک پر چوروں وک مسلط کر دیا گیا ہے، اگر یہ چور مسلط نہ ہوتے کوئی اور ہوتا تو عوام کا یہ رد عمل نہ آتا ، ملک کے لئے کفن پہننا پہن لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹا آدمی اسلام آباد جیسے بڑے گھر میں آگیا ہے، بارہ بور گنوں کی بات کر رہاہے ۔ایک بھی لاش گری تو یہ اسلام آباد سے بھاگ نہیں سکیں گے،بہتر ہے عمران خان کے ساتھ بیٹھیں مذاکرات کریں اور انتخابات کی تاریخ دیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں تاریخ کی بلند ترین سطح کی مہنگائی ہے ، سعودی عرب کی ریفائنری کا ہمارے ساتھ بھی معاہدہ چل رہا تھا، انہیں باہر سے پھوٹی کوڑی نہیں ملی ،یہ عالمی سطح پر ایران ،افغانستان کے خلاف استعمال ہو نے جارہے ہیں، یہ عالمی سامراج کی سیاست کرنے جارہے ہیں،اسرائیل کے ساتھ تعلقات بنانے جارہے ہیں ،بھارت سے تجارت کرنا چاہتے ہیں ۔
آپ اقتدار کے بھوکوں کاجمعہ بازار ہیں ،اقتدار کے بھوکوں کی آڑھت منڈی ہیں۔ شیخ رشید نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لئے کمیٹی کے قیام کے حوالے سے کہا کہ بہت اچھی ہے ،دودھ کی رکھوالی پر بلا نہیں بٹھایا جا سکتا ۔میں نے آرمی چیف کو عابد شیر علی کے والد کی کیسٹ بھیجی ہے کہ رانا ثنا اللہ اٹھارہ لوگوں کا قاتل ہے ۔ اگر یہ انتخابات کی تاریخ پر مذاکرات کریں تو کرنے چاہئیں،سیاستدان کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ میری سیاست عمران خان کے ساتھ ہے ،چوہدری بڑے سمجھدار ہیں ۔انہوںنے کہا کہ ڈی جی آئی ایس حجاب میں تھے نہیں سامنے آرہے تھے وہ اچھا تھا،ڈی جی آئی ایس پی آر کام کررہے تھے ،ڈی جی آئی ایس آئی بہت بڑا ادارہ ہے اوراس نے بڑا کردار ادا کرنا ہے ، ان کا کردار صلح صفائی امن اور سب کو مذاکرات کی میز پر لانے ہے ۔
اسٹیبلشمنٹ اور فوج سے درخواست کرتا ہوںسب لوگوں کو مذاکرات کی میز پر لائیں۔رانا ثنا اللہ جیسے لوگ جو تاج محل میں آ گئے ہیںان کو دھتکاریں ،کام کے لوگوں سے بات چیت ہونی چاہیے اور نتیجہ خیز ہونی چاہیے ۔اگر کوئی سیاسی حادثہ ہو گیا تو کہا جائے گا کہ دال میں کچھ کالا تھا۔ عالمی ایجنڈا بھی یہی ہے کہ اس ملک کی فوج جو ملک کی سلامتی کی ضامن ہے اس کو عدم استحکام کاشکار کیا جائے ، ملک میں انتشار پیدا کیا جائے۔ہم ڈیفالٹ کے قریب ترین ہیں ۔